راشد ٹی ٹوئنٹی میں کفایتی بولنگ کے قائل

سلیم خالق  منگل 15 جون 2021
بابر،کوہلی اور ولیمسن میں سے بہترین کا فیصلہ کرنا مشکل ہے،افغان اسپنر۔ فوٹو: کرکٹ پاکستان

بابر،کوہلی اور ولیمسن میں سے بہترین کا فیصلہ کرنا مشکل ہے،افغان اسپنر۔ فوٹو: کرکٹ پاکستان

افغان آل راؤنڈر راشد خان ٹی ٹوئنٹی میں کفایتی بولنگ کے قائل ہیں،ان کا کہنا ہے کہ بولنگ کرتے ہوئے اپنی قوت، حریف کی کمزوریوں پر نظر ہوتی ہے۔

پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹ www.cricketpakistan.com.pkکے پروگرام ’’کرکٹ کارنر ود سلیم خالق‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے راشد خان نے کہا کہ میں سب سے پہلے اپنی قوت کو پیش نظر رکھتے ہوئے بولنگ کرتا ہوں، میچ سے پہلے بیٹسمینوں کی ویڈیوز دیکھ کر خامیاں تلاش کرکے ان کا فائدہ اٹھانے کی کوشش کرتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ اچھی لائن اور لینتھ برقرار رکھتے ہوئے معاملات کو سادہ رکھتا اور میچ کھیل سے لطف اندوز ہوتا ہوں،میں جانتا ہوں کہ خراب گیند کروں گا تو مار پڑے گی، صرف میچ میں 5وکٹیں حاصل کرنے کا ارادہ لے کر میدان میں نہیں اترتا، پوری کوشش ہوتی ہے کہ کفایتی بولنگ کروں جس سے بیٹسمین پر دباؤ بڑھتا اور وہ دوسرے اینڈ پر بولنگ کرنے والے کیخلاف خطرہ مول لے کر اسٹروک کھیلتا ہے،اسی وجہ سے ٹیم کو وکٹیں حاصل ہوتی ہیں۔

راشد خان نے کہا کہ پشاور زلمی کیخلاف میچ میں گیند ٹرن ہورہی تھی، اس چیز کو ذہن میں لے کر جارحانہ سوچ کے ساتھ بولنگ کرتے ہوئے 5شکار کرنے میں کامیاب ہوا۔ راشد خان نے کہا کہ میں بیٹنگ کرتے ہوئے مثبت ذہن کے ساتھ کھیلتا ہوں، اسلام آباد سے پہلے میچ میں حسین طلعت پہلا اوور کرنے کیلیے آئے،میرا پلان تھا کہ اسٹروکس کھیل کر دباؤ کمکروں، اس میں کامیاب ہوا اور لاہور قلندرز کو فتح حاصل ہوئی، میں نیٹ میں پریکٹس کرتا ہوں تاکہ اگر ٹیم کو 20 یا 25رنز کی ضرورت ہو تو اچھے اسٹرائیک ریٹ سے اسکور کرسکوں، ٹیسٹ کرکٹ سے بھی لطف اندوز ہوتا ہوں، تجربہ میچز کھیلنے کے ساتھ آئے گا۔

ایک سوال پر راشد خان نے کہا کہ بابر اعظم، ویرات کوہلی اور کین ولیمسن ورلڈکلاس کرکٹرز ہیں، یہ فیصلہ مشکل ہوگا کہ ان میں سے کون بہترین ہے مگر سب میں ایک چیز مجھے متاثر کرتی ہے کہ تینوں اپنی صلاحیتوں اور اسٹروکس کے بارے میں بخوبی جانتے ہیں،اچھا آغاز کرتے ہوئے عمدہ پلاننگ سے اننگز کا بہتر اختتام بھی کرتے ہیں،تینوں کو معلوم ہوتا ہے کہ کس بولر کیخلاف کب اور کہاں اسٹروک کھیلنی ہیں، اسی صلاحیت کی وجہ سے یہ ورلڈکلاس ہیں۔

انھوں نے کہا کہ میں 2میچز میں لاہور قلندرز کی فتوحات میں اہم کردار ادا کرنے پر خوش ہوں،ہم بطور ٹیم اچھا کھیلے، بدقسمتی سے آخری مقابلے میں اسلام آباد یونائیٹڈ کے ہاتھوں شکست ہوئی، ایونٹس میں ٹیموں پر بْرا دن بھی آجاتا ہے،وکٹیں گریں تو رن ریٹ بڑھتا اور پہنچ سے باہر ہوجاتا ہے،ہم کراچی کی طرح ابوظبی میں بھی اچھا آغاز کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں، امید ہے کہ غلطیوں سے سیکھتے ہوئے اگلے میچز میں بہتر کارکردگی کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔

پاکستان کے خلاف افغانستان کی سیریز کا بے تابی سے منتظرہوں

پاک افغان مجوزہ سیریز کے حوالے سے راشد خان نے کہا کہ بڑی ٹیموں کیخلاف کھیلنے سے کھلاڑیوں اور ٹیم میں اعتماد بڑھتا ہے،میں ان مقابلوں کا بے تابی سے منتظر ہوں، امید ہے کہ شائقین کو اچھی کرکٹ دیکھنے کو ملے گی۔ یاد رہے کہ پاکستان اور افغانستان کے مابین سیریز ستمبر میں یواے ای میں کرانے کیلیے بات چیت چل رہی ہے۔

آئی پی ایل اور پی ایس ایل میں ابھی موازنہ نہیں کرسکتا

راشد خان نے کہا کہ میں آئی پی ایل 5سال سے کھیل رہا ہوں، پی ایس ایل میں ابھی چند میچز ہی کھیلے ہیں،اس لیے دونوں لیگز کا موازنہ نہیں کیا جاسکتا،مختلف گراؤنڈز پر تماشائیوں کی موجودگی میں دباؤ میں کھیلنے سے ہونے والے مختلف تجربے کے بعد ہی اس حوالے سے بہتر بات کرسکتا ہوں۔

لاہور قلندرزکی مینجمنٹ کا پیار دوبارہ پی ایس ایل میں کھینچ لایا

راشد خان نے کہا ہے کہ پی ایس ایل کے کراچی میں میچز کے دوران لاہور قلندرز کی ٹیم اور مینجمنٹ نے جو پیار دیا وہی مجھے دوبارہ پی ایس ایل میں کھینچ لایا، انگلش کاؤنٹی سے بات کی تھی کہ اگرپاکستانی لیگ میں شرکت کرتا ہوں تب بھی انگلینڈ واپس پہنچ کر 10 کے قریب میچز کھیل سکتا ہوں، انھوں نے بہت اچھے رویے کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس صورتحال کو سمجھا اور مجھے اجازت دیدی،پاکستانی شائقین بھی بڑا پیار دیتے ہیں،میں ان کیلیے پی ایس ایل میں کھیلنا چاہتا تھا۔

انھوں نے کہا کہ فخرزمان، شاہین شاہ آفریدی اور حارث رؤف کے ساتھ دوستی ہے، لاہور قلندرز کی سب سے اچھی بات یہ ہیں کہ اسکواڈ میں شامل تمام کھلاڑی ایک دوسرے کو بہت سپورٹ کرتے ہیں۔

راشد خان نے کہا کہ پشاور زلمی کی 5 وکٹیں اڑانے پر پٹھان بھائیوں کی ناراضگی کا علم ہے، کئی پیغام بھی آئے کہ آپ نے ہمیں ہرا دیا، مگر کرکٹ میں مقابلہ تو ہوتا ہے، کسی بھی ٹیم کی جانب سے کھیلیں 100 فیصد کارکردگی دکھانے کی کوشش ہوتی ہے، مگر کئی پٹھان میری وجہ سے اب لاہور قلندرز کو سپورٹ کرتے ہیں، کسی بھی ٹیم میں ہوں، پرستار زیادہ تر اپنے پسندیدہ کھلاڑی کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔

بچپن میں بیٹنگ کا زیادہ شوق رہاصرف پارٹ ٹائم بولنگ کرتا تھا

راشد خان نے کہا ہے کہ بچپن میں بیٹنگ کا زیادہ شوق رہا اور صرف پارٹ ٹائم بولنگ کرتا تھا، میں نے زیادہ تر کرکٹ گھر میں اپنے بھائیوں کے ساتھ کھیلی اور سیکھی، والدہ پڑھائی پر زیادہ زور دیتیں، کھیلنے کی زیادہ اجازت نہیں ملتی تھی،بعد ازاں موقع ملنے پر کلب سطح پر کارکردگی دکھائی تو ڈومیسٹک ٹیم نے بلا لیا،انضمام الحق کی کوچنگ کے دور میں قومی ٹیم میں جگہ بنائی اور کیریئر آگے بڑھ گیا۔

’’میرے پاس تم ہو‘‘ گانا خود نہیں گایا بس ’’لپ سنگنگ‘‘ کی تھی

راشد خان نے کہا کہ ’’میرے پاس تم ہو‘‘ گانا میں نے خود نہیں گایا بس ’’لپ سنگنگ‘‘ کی تھی مگر لگا ایسا جیسے میں خود گا رہا ہوں، جب کمرے میں ہوں تو میوزک ضرور سنتا ہوں۔

انھوں نے کہا کہ میری کبھی کسی بھارتی اداکار سے ملاقات ہوئی نہ کبھی اداکاری کے بارے میں سوچا ہے، آئی پی ایل کھیلتے ہوئے زیادہ باہر گھومنے پھرنے کی آزادی نہیں ہوتی، زیادہ تر توجہ کرکٹ پر ہی مرکوز رہتی ہے،ہم سوشل میڈیا کے لیے ویڈیوز وغیرہ ضرور بناتے ہیں مگر کبھی اداکاری کے بارے میں نہیں سوچا، دیکھتے ہیں کہ آگے کیا ہوتا ہے۔

ڈیوڈ وارنر اور ولیمسن ہمارے ساتھ مزید روزے رکھنا چاہتے تھے

راشد خان نے کہا کہ آئی پی ایل کے میچز کورونا وائرس کی وجہ سے معطل نہ ہوتے تو ڈیوڈ وارنر اور کین ولیمسن ہمارے ساتھ مزید 1،2 روزے رکھ لیتے، دونوں اسٹار کرکٹرز نے ہمارے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے روزہ رکھا، دونوں خود اس تجربے سے گزرتے ہوئے جاننا چاہتے تھے کہ دن بھر بھوکا پیاسا رہناکتنا مشکل ہے،انھوں نے سحری اور افطار بھی ساتھ کیا، کرکٹرز کو یہ تجربہ بہت اچھا لگا تھا، وہ مزید روزے بھی ہمارے ساتھ رکھنا چاہتے تھے مگر بدقسمتی سے کورونا وائرس کی وجہ سے آئی پی ایل ہی ملتوی ہو گئی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔