پانی کی اہمیت کو سمجھیے

محمد عظیم پاشا  جمعرات 12 اکتوبر 2023
پانی بچائیں گے تو ہریالی بچے گی، انسان بچے گا، زندگی بچے گی۔ (فوٹو: فائل)

پانی بچائیں گے تو ہریالی بچے گی، انسان بچے گا، زندگی بچے گی۔ (فوٹو: فائل)

پاکستان میں پانی کی عدم دستیابی کی موجودہ صورت حال ہر گزرتے لمحے پریشان کن ہوتی جارہی ہے۔ ماہرین کے مطابق اگر یہی صورت حال رہتی ہے تو خاکمِ بدہن ملک 2040 کے قریب پاکستان سے ریگستان بننے کے سفر پر گامزن ہوجائے گا۔

پوری دنیا نے اپنے آپ کو کامیاب کرنے میں ترقی کے زینے بتدریج طے کیے اور ہم نے اپنے آپ کو تباہی کی منازل طے کرنے میں مشغول رکھا۔ حقیقت یہ ہے کہ بلوچستان، سندھ، خیبرپختونخوا اور پنجاب میں کئی ایسے علاقے موجود ہیں جن میں پینے کےلیے صاف پانی بڑی مشکل سے ملتا ہے۔ اس جان لیوا مسئلے کے حل کےلیے پاکستان بھر میں واسا، متعلقہ ضلعی حکومتیں، صوبائی حکومتیں اپنے تئیں کچھ نہ کچھ کر رہی ہوں گی۔ لیکن جب تک وفاقی حکومت اس معاملے پر سر جوڑ کر نہیں بیٹھے گی، پاکستان کے اس دیرینہ مسئلے کا حل نہیں نکل سکے گا، جس کا نتیجہ بہرحال ٹھیک نہیں ہوگا۔

حکومتیں، ادارے اور عوامی نمائندے اپنی جگہ، لیکن کبھی ہم نے اپنے گریبان میں جھانکنے کی کوشش کی ہے کہ ہم پانی بچانے میں کیا کردار ادا کررہے ہیں؟ پانی بچانے میں کوئی کردار ادا بھی کر رہے ہیں یا صرف ضائع کرنا ہی ہماری ڈیوٹی میں شامل ہے؟ گاڑی واش کرتے وقت جس بے احتیاطی اور بے دریغ پن کا مظاہرہ کرتے ہیں، اتنے پانی میں تو پورا گھر دھویا جاسکتا ہے۔ گھر کے دھونے کے برابر پانی تو ہم بلاضرورت صبح و شام اپنے گھر یا دکان کے سامنے مٹی بٹھانے کےلیے ویسے ہی بہا کر ضائع کردیتے ہیں۔

کبھی اتنا خیال ہی نہیں آیا کہ یہ قیمتی اور پینے کے قابل پانی جو ہم بہا کر ضائع کررہے ہیں، ملک کے بیشتر حصوں میں نایاب ہے۔ کبھی دماغ نے اتنا کام ہی نہیں کیا کہ پانی بچائیں گے تو ہریالی بچے گی، انسان بچے گا، زندگی بچے گی۔

بحیثیت قومِ شتر بے مہار ہم کھلی آنکھوں سے اپنے طرف آتی ہوئی پریشانی و تباہی کو بے وقوفی سے دیکھنے میں مگن ہیں۔ ہماری زندگی کے روزمرہ معمولات میں شامل ہی نہیں کہ صبح جب ٹوتھ برش کریں تو دانت برش کرتے وقت نل بند کردیں۔ ٹوتھ برش منہ میں ہوتا ہے، لیکن پانی کا نل یونہی کھلا ہوتا ہے۔ جتنی دیر ہم برش کرتے ہیں، نل کھلا رکھتے ہیں اور پانی ضائع ہوتا رہتا ہے۔ یہ لاپرواہی بند کرنا ہوگی۔ منہ دھونے، نہانے کےلیے بھی پانی کی اتنی ہی مقدار استعمال کریں، جتنی ضروری ہے۔

یاد رکھیے! ہمارے ہمسائے بھارت نے پاکستان کی طرف آنے والے دریاؤں پر ڈیم بنا بنا کر اپنی زراعت کو اور پانی کو اپنے لیے محفوظ کرلیا ہے۔ اس کے مقابلے میں ہم نے قومی سطح پر کچھ بھی نہیں کیا، سوائے مختلف مجوزہ ڈیموں کی مخالفت کرنے کے۔ ان ڈیمز کی تعمیر کو سیاست کی نذر کردیا گیا۔ سمجھ سے باہر ہے کہ اگر کسی ڈیم کا فائدہ پورے پاکستان کو ہے تو اس کی مخالفت کرنے والے کس طرح پاکستان کے خیر خواہ ہیں؟

حالات نازک مرحلے میں داخل ہوچکے ہیں۔ اگر آج، ابھی اور اسی وقت ہم نے ہوش کے ناخن نہ لیے، پانی بچانے کی کوشش کو ذاتی زندگی کا حصہ نہ بنایا تو یقین رکھیے کسی بھی دشمن کو ہم پر ایٹم بم، ہائیڈروجن بم وغیرہ پھینکنے کی بالکل بھی ضرورت پیش نہیں آئے گی۔ کیونکہ ہم پانی کی کمی کی بدولت خشک سالی، قحط اور تباہ حالی کا شکار ہوچکے ہوں گے۔

اس ممکنہ تباہی کا سامنا کرنے سے بچنے کےلیے آئیے ہم سب مل کر عہد کریں کہ آج ابھی اور اسی وقت سے ہم سب پانی بچائیں گے۔ اپنی نسلوں کو پیاس سے مرنے سے بچائیں گے۔ پاکستان بچائیں گے۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 1,000 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔