تلاش کمیٹی نیب انکوائری کا سامنا کرنیوالے امیدوار کا انٹرویو کرے گی

صفدر رضوی  بدھ 23 جون 2021
انٹرویوز آج ہوں گے، ڈاکٹر اسلم اوخیلی پرکچھ الزامات ہیں جن کی انکوائری جاری ہے۔ فوٹو: فائل

انٹرویوز آج ہوں گے، ڈاکٹر اسلم اوخیلی پرکچھ الزامات ہیں جن کی انکوائری جاری ہے۔ فوٹو: فائل

 کراچی: سندھ کی سرکاری جامعات کے وائس چانسلرز کے انتخاب کے سلسلے میں قائم’’ تلاش کمیٹی‘‘ بدھ کو ایک انوکھا کام کرے گی۔

تلاش کمیٹی نے (آج) بدھ کو داؤد یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے نئے وائس چانسلر کے انتخاب کے سلسلے میں انٹرویو کے لیے ایک ایسے امیدوار کو بھی بلا رکھا ہے جو قومی احتساب بیورو(نیب) کی انکوائری کا سامنا کر رہے ہیں، داؤد انجینئرنگ یونیورسٹی کے لیے جن 10 امیدواروں کو انٹرویو کے لیے بلایا گیا ہے ان میں مہران یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی جامشورو کے وائس چانسلر ڈاکٹر اسلم اوخیلی بھی شامل ہیں۔

ڈاکٹر اسلم اوخیلی پرکچھ الزامات ہیں جن کی انکوائری جاری ہے بات صرف یہی آکر نہیں رکی بلکہ امیدواروں کے انٹرویوز کرنیوالے پینل کے سربراہ اور تلاش کمیٹی کے چیئرمین ڈاکٹر عبدالقدیر راجپوت خود مہران یونیورسٹی میں پروفیسر ایمرطس کے عہدے پر فائز ہیں اور اسی یونیورسٹی سے مذکورہ عہدے کی کئی لاکھ روپے ماہانہ  تنخواہ بھی وصول کررہے ہیں۔

مہران انجینئرنگ یونیورسٹی سے پروفیسر ایمرطس کی تنخواہ اور مراعات لینے کے باوجود آج وہ اسی یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر اسلم اوخیلی کا انٹرویو بھی کررہے ہیں جس سے تلاش کمیٹی میں داؤد انجینئرنگ یونیورسٹی کے وائس چانسلر کے انتخاب کا پورا کا پورا عمل ہی مشکوک ہوگیا ہے۔

ایک امیدوار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ’’ایکسپریس‘‘ کو بتایا کہ ’’یوں لگتا ہے  کہ سارا کا سارا میچ فکس ہے، انٹرویو کرکے صرف فائلوں کا پیٹ بھرا جائے گا اور انٹرویوکے بعد تین ناموں میں ڈاکٹر اسلم اوخیلی کا نام سرفہرست رکھتے ہوئے وزیر اعلیٰ کو بھجوادیا جائے گا‘‘۔

علاوہ ازیں ایکسپریس نے اس معاملے پر تلاش کمیٹی کے سربراہ اور مہران یونیورسٹی میں پروفیسر ایمرطس ڈاکٹر عبدالقدیر راجپوت سے بھی رابطہ کیا اور ان سے پوچھا کہ ایک امیدوار جس کے خلاف پہلے ہی نیب انکوائری کررہا ہے آپ کیسے اس کا انٹرویو کریں گے جس پر ان کا کہنا تھا کہ  اگر کوئی اس معاملے کو کمیٹی میں ’’پوائنٹ آؤٹ‘‘ کرے گا تو ہم اسے فائل میں لکھ دیں گے تاہم جب ان سے پوچھا گیا کہ آپ خود اس معاملے سے آگاہ ہیں آپ خود ہی اس کی نشاندہی کیوں نہیں کرتے جس پر ڈاکٹر قدیر کا کہنا تھا کہ یہ کام کنوینر کا نہیں ہے۔

پروفیسر ایمرطس کے حوالے سے پوچھے گئے دوسرے سوال پر ڈاکٹر قدیر راجپوت نے موقف اختیار کیا کہ اس سے قبل بھی ایسا ہوچکا ہے جب تلاش کمیٹی کے رکن اے کیو مغل نے زرعی یونیورسٹی ٹنڈو جام کے وائس چانسلر کیلیے انٹرویو کیے تھے جبکہ وہ اسی یونیورسٹی کے پروفیسر ایمرطس بھی ہیں۔

ایکسپریس نے جب انھیں مثال دی کہ کراچی یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر ڈاکٹر پیر زادہ قاسم دوران سلیکشن بورڈ اس وقت اٹھ کر چلے گئے تھے جب ان کے صاحبزادے لیکچرر کے انٹرویو کے لیے بطور امیدوار آئے تھے تاہم اس مثال پر ڈاکٹر قدیر راجپوت کوئی تسلی بخش جواب نہ دے سکے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔