اچھا مکالمہ زندگی میں انقلاب برپا کرسکتا ہے

شایان تمثیل  جمعرات 8 جولائی 2021
منفی قسم کے ڈائیلاگ سے گریز کیجئے۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

منفی قسم کے ڈائیلاگ سے گریز کیجئے۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

لفظ ’’ڈائیلاگ‘‘ کے لفظی معنی مکالمہ، گفتگو یا تبادلہ خیال کے ہیں۔ تھیٹر کے ڈراموں میں کرداروں کی باہمی گفتگو ڈائیلاگ کہلاتی ہے، لیکن ہمارے یہاں لوگ ڈائیلاگ کو بطور ڈرامائی، معنویت سے بھرپور جملوں کے طور پر لیتے ہیں۔ زیرِ نظر بلاگ میں ہم ڈائیلاگ کو مکالمے کے بجائے پُرمعنی جملے کی صورت ہی سمجھیں گے، کیونکہ اس بات سے انکار بہرحال ممکن نہیں کہ ڈائیلاگ یا مکالمے کی زندگی میں بہت اہمیت ہے اور ایک اچھا مکالمہ کسی انسان کی زندگی میں انقلاب بھی برپا کرسکتا ہے۔

عمومی طور پر لوگ یہ کہتے ہیں کہ ڈائیلاگ صرف فلم یا ڈراموں میں اچھے لگتے ہیں، حقیقی زندگی میں ان کا کوئی عمل دخل نہیں۔ لیکن یہ نظریہ درست نہیں ہے۔ ڈائیلاگ ہماری زندگی میں اہمیت و مقام رکھتے ہیں۔ ڈائیلاگ صرف فلمی یا ڈرامائی ہی نہیں ہوتے بلکہ یہ ہمارے جذبات کو خوبصورت اور مؤثر انداز میں عیاں کرنے کا ذریعہ بنتے ہیں۔ ویسے تو ہماری عامیانہ گفتگو جذبوں کے اظہار کےلیے کافی ہے، لیکن بطورِ خاص نپے تلے لہجے میں مخصوص الفاظ کے چناؤ کے ساتھ کہے گئے جملے ڈائیلاگ کے زمرے میں آتے ہیں اور چونکہ یہ جملے مختصر اور پُرتاثیر ہوتے ہیں، اس لیے سامع پر گہرا اثر ڈالتے ہیں اور کانوں کے راستے اس کے ذہن و دل میں اتر جاتے ہیں۔

یہ بات بھی ذہن نشین کرنے کے لائق ہے کہ آپ کے ڈائیلاگ حقیقت پر مبنی ہونے چاہئیں۔ ایسے جملوں کا انتخاب کیجئے جو عقلی معیار کی کسوٹی پر پورا اتریں اور وقت پڑنے پر آپ اسے پورا بھی کرسکیں۔ ماورائے عقل ڈائیلاگ آپ کے جذبات کی شدت تو ظاہر کرسکتے ہیں لیکن عملی طور پر ان کو حقیقی قالب میں ڈھالنا آپ کی بساط سے باہر ہوتا ہے۔ ایسے کئی جملوں سے آپ بھی آشنا ہوں گے۔ جیسے کہا جاتا ہے کہ ’’میں تمھارے لیے آسمان سے چاند تارے توڑ لاؤں گا…‘‘ بظاہر تو یہ ڈائیلاگ بہت خوبصورت ہے اور ظاہر کرتا ہے کہ کہنے والا مدمقابل کےلیے ہر ناممکن کام کرنے کا حوصلہ رکھتا ہے، لیکن حقیقی طور پر ایسا ہونا ممکن نہیں۔ ایک اور خیال جو غلط العام ہے وہ پہاڑوں سے دودھ کی نہر نکالنے سے متعلق ہے۔ بے شک فرہاد صاحب نے اپنی محبوبہ شیریں کےلیے یہ عظیم کارنامہ سرانجام دینے کی کوشش کی، لیکن تمام ذی شعور جانتے ہیں کہ پہاڑ سے نہر تو نکالی جاسکتی ہے لیکن دودھ کی ہرگز نہیں… (ورنہ گرانی کے ستائے لوگ دودھ گوالے سے خریدنے کی نسبت نہر سے حاصل کرنے کو سہل جانتے اور تیشہ لیے پہاڑ کھودتے نظر آتے) بہرحال اس قسم کے ڈائیلاگ کہنے میں کوئی حرج نہیں، کیونکہ مدمقابل کبھی آپ سے ایسی بے سروپا باتوں کو سچ ثابت کرنے کی فرمائش نہیں کرے گا۔

ڈائیلاگ کی بھی مختلف اقسام ہیں اور ہر قسم اپنے مقام، وقت و حالات اور کیفیت کے مطابق تغیر پذیر رہتی ہے۔ کچھ ڈائیلاگ عزم، ہمت و حوصلے کی عکاسی کےلیے کہے جاتے ہیں، تو کچھ مدمقابل کی ہمت کو پست کرنے کےلیے استعمال ہوتے ہیں۔ جہاں ڈائیلاگ سے کسی شخص کی حوصلہ افزائی کی جاسکتی ہے وہیں کسی کے مضبوط ارادوں کو ڈانواڈول کرنے میں بھی ڈائیلاگ کا عمل دخل ہے۔ جذبات کو بھرپور طریقے سے ابھارنے کےلیے بھی ڈائیلاگ ہی کا سہارا لیا جاتا ہے۔ حساس و نازک مزاج کے حامل اشخاص باآسانی ڈائیلاگ کے سحر کا شکار ہوجاتے ہیں۔ چونکہ اچھائی اور برائی کا چولی دامن کا ساتھ ہے اسی لیے ڈائیلاگ بھی مثبت اور منفی دونوں پہلو رکھتے ہیں۔ مثبت قسم کے مکالمے سے آپ کسی پژمردہ، بیمار، تھکے ہوئے انسان میں ایک نئی امنگ، ہمت و حوصلہ پیدا کرسکتے ہیں اور منفی صورت کے ذریعے آپ کسی کے دل میں غصہ، اشتعال و نفرت پیدا کرسکتے ہیں۔

یہ بات طے ہے کہ فلمی و ڈرامائی دنیا سے قطع نظر عام زندگی میں بھی ڈائیلاگ کہے اور سنے جاتے ہیں، بس فرق صرف اتنا ہے کہ صورت حال کی مناسبت سے ان ڈائیلاگ کی ہیئت تبدیل ہوتی ہے۔ ہوسکتا ہے کہ آپ بھی اپنی گفتگو میں ڈائیلاگ کا استعمال کرتے ہوں اور اگر نہیں، تو اب کرنا شروع کردیجئے۔ بس خیال رہے کہ آپ کے ڈائیلاگ مثبت قسم کے ہوں، جنھیں سن کر آپ کے ساتھی خوشی محسوس کریں۔ اپنے ڈائیلاگز کے ذریعے اپنے دوستوں میں ہمت و حوصلے کی روح پھونکیے۔ اگر آپ کا کوئی دوست غمگین و اداس ہے تو آپ چند مخصوص جملوں اور دلنشین لہجے کا سہارا لے کر باآسانی اس کا موڈ خوشگوار بناسکتے ہیں اور یہی ڈائیلاگ کا سحر انگیز پہلو ہے۔ منفی قسم کے ڈائیلاگ سے پرہیز کیجئے۔ کیونکہ کسی دل شکستہ انسان کے لیے منفی باتیں سم قاتل کا درجہ رکھتی ہیں۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 1,000 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔

Shayan Tamseel

شایان تمثیل

بلاگر کوچہ صحافت کے پرانے مکین ہیں اور اپنے قلمی نام سے نفسیات وما بعد النفسیات کے موضوعات پر ایک الگ پہچان رکھتے ہیں۔ معاشرت، انسانی رویوں اور نفسانی الجھنوں جیسے پیچیدہ موضوعات پر زیادہ خامہ فرسائی کرتے ہیں۔ صحافت اور ٹیچنگ کے علاوہ سوشل ورک میں بھی مصروف رہتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔