- بلوچستان سے پنجاب کوئلہ لے جانے والے ٹرکوں پر فائرنگ، ایک ڈرائیور جاں بحق متعدد زخمی
- عدلیہ مخالف مہم، رؤف حسن اور شعیب شاہین کے خلاف سپریم کورٹ میں توہین عدالت کی درخواست دائر
- کراچی: رینجرز کا سی ٹی ڈی کے دفتر پر چھاپہ، دو اہلکار گرفتار
- کراچی میں میٹرک کے امتحانات کے التوا سے انٹرمیڈیٹ کے امتحانات متاثر ہونے کا خدشہ
- سابق وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الہیٰ جیل سے رہا
- خیبرپختونخوا حکومت کا آئندہ مالی سال کا بجٹ 24 مئی کو پیش کرنے کا فیصلہ
- پاکستان کی ٹریول اینڈ ٹورزم کی عالمی رینکنگ میں 20 درجہ بہتری
- گندم درآمد اسکینڈل کی تحقیقات مکمل، ملبہ فوڈ سیکیورٹی پر ڈال دیا گیا، چار افسران معطل
- نمی کا تناسب بڑھنے سے کراچی شدید گرمی کی لپیٹ میں آگیا
- علامہ راغب نعیمی اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین مقرر
- بابراعظم کو کپتانی میں بہتری لانے کی ضرورت ہے، یونس خان
- انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر مزید 10 پیسے مہنگا
- فیصل واؤڈا نے جسٹس اطہر من اللہ کے خلاف سینیٹ میں تحریک استحقاق جمع کرادی
- آسٹریلیا نے ٹی 20 ورلڈ کپ کے لیے حتمی اسکواڈ کا اعلان کردیا
- وزیراعظم شہباز شریف آج ایرانی صدر کی نمازجنازہ میں شرکت کیلئے تہران جائیں گے
- اب کوئی بھی یوپی کی سڑکوں پر نماز پڑھنے کی ہمت نہیں کرتا؛ وزیراعلیٰ اترپردیش
- پی ٹی آئی کے مرکزی ترجمان رؤف حسن ’قاتلانہ‘ حملے میں زخمی
- ایف بی آر کی ملی بھگت سے اربوں روپے ٹیکس چوری ہورہا ہے، خواجہ آصف
- نان فائلرز کی 3 ہزار 400 سے زائد سمز بلاک کی جا چکی ہیں، ایف بی آر
- ایرانی صدر کے ہیلی کاپٹر حادثے کی اعلیٰ سطح کی تحقیقات کا آغاز
طالبانی اقتدار کا سورج پھر افغان سرزمین پر طلوع
اسلام آباد: افغانستان میں سپر طاقتوں کی بنائی ہوئی ریت کی دیوار گر گئی اور 20 سال بعد46 ممالک پر مشتمل اتحاد افغانستان سے نکل گیا۔
طالبان کے اقتدار کا سورج ایک مرتبہ پھر افغان سرزمین پر طلوع ہوگیا، امید کی ایک نئی کرن پیدا ہوئی کہ افغانستان میں آئندہ چند روز میں نئی حکومت بن جائے گی، امریکی بیساکھیوں پر کھڑی افغان حکومت چند لمحوں میں زمین بوس ہوگئی اور تین ٹریلین ڈالر سے تیار کردہ تین لاکھ فوج عوام میں ضم ہوگئی، کوئی نشان بھی نہ چھوڑا۔
20 سال میں 10 لاکھ افغان اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے، اس کی سزا پاکستان کو 86 ہزار افراد کی قربانیوں کی شکل میں بھگتنا پڑی،کابل پر قبضہ کے بعد غیر ملکی افواج اور شہریوں کا انخلا مسلہ بن گیا، اس انخلا کو بھی پاکستان نے سہارا دیا، پانچ دن میں430 فلائیٹس غیر ملکیوں کو لے کر اسلام آباد پہنچیں،50 ہزار افراد اسلام آباد کے ہوٹلوں میں مقیم ہیں۔
غیر ملکی افواج کے انخلا کے بعد جنگ سے متاثرہ اس ملک کے مستقبل کے بارے میں افغانستان کے اندر اور عالمی سطح پر یہ خدشات ظاہر کیے جا رہے ہیں کہ افغانستان میں نوے کی دہائی جیسے حالات تو پیدا ہوں گے،کیا ایک مرتبہ پھر افغانستان میں خانہ جنگی شروع ہو سکتی ہے کیا بے امنی کی وجہ سے افغانستان سے ایک مرتبہ پھر بڑی تعداد میں لوگوں کی نقل مکانی ہو سکتی ہے۔
کیا اگر افغانستان میں حالات خراب ہوتے ہیں تو اس کے اثرات پاکستان اور دیگر پڑوسی ممالک یا خطے میں پڑیں گے،یہ بے یقینی بھی پائی جاتی ہے کہ غیر ملکی فورسز کے انخلا کے بعد افغانستان میں اقتدار کس کے پاس رہے گا، کیا طالبان مفاہمت کے تحت معاملات حل کرلیں گے یا یہ خانہ جنگی کی صورتحال پیدا کریں گے۔
ماضی کی مثالیں سامنے ہیں جب روس کے افغانستان سے جانے کے بعد حالات کسی کے قابو میں نہ رہے، مجاہدین آپس میں لڑنے لگے ،ایسے حالات میں عام طور پر یہی دیکھا گیا ہے کہ جانی نقصان زیادہ ہوتا ہے اور ملک کا انفراسٹرکچر بھی تباہ ہوتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔