’بلبلِ صحرا‘ ریشماں کومداحوں سے بچھڑے 8 برس بیت گئے

شوبز رپورٹر  بدھ 3 نومبر 2021
حکومت پاکستان کی جانب سے انہیں صدارتی ایوارڈ برائے حسن کارکردگی اورپھرستارہ امتیاز سے بھی نوازا گیا۔ فوٹو: فائل

حکومت پاکستان کی جانب سے انہیں صدارتی ایوارڈ برائے حسن کارکردگی اورپھرستارہ امتیاز سے بھی نوازا گیا۔ فوٹو: فائل

 لاہور: معروف فوک گلوکارہ ریشماں کو اپنے مداحوں سے بچھڑے 8 برس بیت گئے، کم سنی میں ہی مختلف صوفیاءکے مزاروں پر گنگنایا کرتی تھیں۔ عظیم صوفی بزرگ لال شہباز قلندر کے مزار پر ”ہو لعل میری“ قوالی پیش کر کے شہرت حاصل کی، پھر کبھی پیچھے مڑ کر نہ دیکھا۔

تفصیلات کے مطابق1947ء میں پیدا ہونے والی گلوکارہ ریشماں کا تعلق خانہ بدوش خاندان سے تھا، اپنے فنی کیریئر کا آغاز محض 12 برس کی عمر میں ریڈیو پاکستان سے کیا۔ ریشماں نے’ہائے او ربا نئی او لگدا دل میرا، بڑی لمبی جدائی‘ جیسے بے شمار گیت گا کر شناخت حاصل کی۔ عظیم صوفی بزرگ لال شہباز قلندر کے مزار پر ’ ہو لعل میری‘ ،’ سن چرخے دی مٹھی مٹھی کوک، ماہیا مینوں یاد آوندا‘ جیسے گیتوں نے انہیں شہرت کی بلندیوں تک پہنچا دیا۔

وہ پاکستان کے ساتھ بھارت میں بھی یکساں مقبول تھیں، سابق بھارتی وزیرِ اعظم اندرا گاندھی کی دعوت پر بھارت بھی گئیں۔ حکومت پاکستان کی جانب سے انہیں ’ستارہ امتیاز‘ اور ’بلبلِ صحرا‘ کا خطاب عطاءکیا گیا۔ گلے کے کینسر کی تشخیص ہونے کے بعد سابق صدر پرویز مشرف کی جانب سے علاج معالجے کے لیے انہیں بھرپور امداد فراہم کی گئی، اپنے وقت کی عظیم گلوکارہ 3 نومبر 2013ء کو طویل علالت کے بعد 66 سال کی عمر میں اس دار فانی سے رخصت ہو گئیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔