کراچی کی ناکلاس زمین کا سروے، ہزاروں ایکڑ سرکاری اراضی پر قبضہ

عبدالرزاق ابڑو  پير 8 نومبر 2021
 سپریم کورٹ کے حکم پر کراچی میں ناکلاس زمین کا سروے کیا گیا، ۔ فوٹو : فائل

سپریم کورٹ کے حکم پر کراچی میں ناکلاس زمین کا سروے کیا گیا، ۔ فوٹو : فائل

 کراچی: عدالتی احکامات پر حکومت سندھ نے برسوں کے بعد کراچی میں ناکلاس زمین کا سروے کردیا ہے۔

تاہم ہزاروں ایکڑ سرکاری اراضی پر بااثر لوگوں اور سرکاری اداروں کا قبضہ ختم کرانا ابھی باقی ہے، واضح رہے کہ ناکلاس ریونیو کی ایک اصطلاح ہے جس کا مطلب ایسی سرکاری زمین جس کا کبھی سروے نہیں کیا گیا ہو، انگریزوں کے دور میں صرف زرعی زمین کا سروے کیا گیا تھا جبکہ باقی زمین کا سروے نہ ہونے پر اسے ناکلاس زمین کہا جاتا ہے۔

کراچی سمیت صوبے کے مختلف اضلاع میں بڑی تعداد میں ناکلاس زمین برسوں سے غیرقانونی قبضے میں رہی ہے، حال ہی میں سپریم کورٹ کے دباؤ پر کراچی میں ناکلاس زمین کا سروے کیا گیا ہے، بورڈ آف ریونیو کے رکارڈ کے مطابق کراچی کے 93 دیہات میں 6 لاکھ 41 ہزار ایکڑ زمین کئی دہائیوں سے ناکلاس رہی، جسے ماضی کی ہر حکومت نے مخصوص مفادات کی خاطر ناکلاس ہی رہنے دیا اور اس کا سروے نہیں کیا، یہی وجہ تھی کہ شہر کی ہزاروں ایکڑ زمین پر غیر قانونی قبضے ہوگئے۔

کراچی میں ناکلاس زمین کے سروے میں یہ بات سامنے آئی کہ ناکلاس زمین پر اکثر قبضے ضلع ملیر، ضلع غربی بشمول کیماڑی میں ہوئے ہیں، محکمہ ریونیو کے مطابق صرف ضلع غربی کی 24 ہزار ایکڑ ناکلاس زمین مختلف وفاقی اور صوبائی محکموں کے قبضے میں ہے۔

ریونیو رکارڈ کے مطابق ضلع غربی کے دیہہ مواچھ اور دیہہ بھکر کی زیادہ تر ناکلاس زمین سرکاری اداروں اور بااثر افراد کے قبضے میں ہے، ذرائع کے مطابق ضلع جامشورو، ضلع ٹھٹہ، ضلع دادو اور ضلع تھرپارکر میں وسیع زمین ناکلاس ہے جس کا ابھی تک سروے نہیں ہوا، جبکہ ان اضلاع کی اکثر ناکلاس زمین پر بھی غیر قانونی قبضے ہوچکے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔