افغان سرزمین دہشت گردی کیلیے استعمال نہ ہو، ٹرائیکا پلس اجلاس میں مطالبہ

اسٹاف رپورٹر  جمعرات 11 نومبر 2021
تینوں ممالک کے وفود کے درمیان اجلاس کی تصویر (فوٹو: ٹویٹر)

تینوں ممالک کے وفود کے درمیان اجلاس کی تصویر (فوٹو: ٹویٹر)

 اسلام آباد: افغانستان کے معاملے پر چین، امریکا اور پاکستان کے درمیان ایک اہم ٹرائیکا پلس اجلاس ہوا جس میں طالبان سے افغان سرزمین دہشت گردی کے خلاف استعمال نہ ہونے، خواتین کوحقوق دینے کے مطالبات ہوئے جبکہ عالمی برادری کو زور دیا جائے گا کہ وہ افغانستان کی مدد کرے۔

ٹرائیکا اجلاس میں طالبان سے توقعات کی گئیں کہ افغان سرزمین کو دہشت گردوں کے ہاتھوں ہمسایہ ممالک اور پوری دنیا کے خلاف استعمال نہ ہونے دے. طالبان سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ انسانی بحران کا جواب دینے اور امداد کی فراہمی کے لیے خواتین سمیت ہر ایک کی بلا روکاوٹ معاونت کریں اقوام متحدہ اور اس کی خصوصی ایجنسیوں پر زور دیا کہ وہ افغانستان میں خوشحالی کے لیے پروگرام تیار کریں…

ایکسپریس نیوز کے مطابق افغانستان ٹرائیکا پلس کا اجلاس دفتر خارجہ میں منعقد ہوا جس کا مشترکہ 13 نکاتی اعلامیہ جاری کردیا گیا۔ اجلاس میں پاکستان امریکا اور چین کے وفود نے شرکت کی۔ افغانستان میں امن و استحکام اور موجودہ صورتحال پر بات چیت کی گئی۔ اجلاس کی سائیڈ لائن میں طالبان عبوری وزیر خارجہ امیر خان متقی سے بھی ملاقات کی گئی۔

اجلاس میں افغانستان میں پیدا ہونے والے انسانی بحران معاشی حالات پر تشویش کا اظہار کیا گیا اور اس بات کا اعادہ کیا گیا کہ افغانستان کی عوام کی ان مسائل کے حل کے لیے مدد کی جائے گی۔ افغانستان کے حوالے سے اقوام متحدہ سیکیورٹی کونسل کی قرارداد کی روشنی میں افغانستان کی سالمیت و خود مختاری کا احترام کیا جائے۔ اس بات پر زور دیا گیا کہ اففانستان کا دہشت گردی اور دیگر سے جرائم سے پاک رہنا ہی خطے کے استحکام کے لیے ضروری ہے۔

اعلامیہ کے مطابق طالبان کی جانب سے افغانستان سفر کرنے والوں کے لیے محفوظ راستہ فراہم کرنے کے فیصلے کا خیر مقدم کیا گیا۔ ملک بھر کے تمام ائیر پورٹس پر کمرشل فلائٹس کی بحالی اور بغیر تعطل سفر میں معاونت کا بھی خیر مقدم کیا گیا۔

شرکا نے طالبان پر زور دیا کہ وہ ساتھی افغانوں کے ساتھ مل کر ایک جامع اور نمائندہ حکومت کی تشکیل کے لیے اقدامات کریں، طالبان افغان معاشرے کے تمام پہلوؤں میں خواتین اور لڑکیوں کی شرکت کے لیے مساوی حقوق فراہم کریں۔ اجلاس میں اعتدال پسند اور دانش مندانہ پالیسیوں کے نفاذ کی حوصلہ افزائی کے لیے طالبان کے ساتھ عملی روابط جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا اور کہا گیا کہ عملی روابط جلد از جلد ایک مستحکم اور خوشحال افغانستان کے حصول میں مددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔

اجلاس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ خواتین اور لڑکیوں کے لیے ہر سطح پر تعلیم تک رسائی بین الاقوامی ذمہ داری ہے، طالبان کی حوصلہ افزائی کی گئی کہ وہ ملک بھر میں تعلیم تک مکمل اور مساوی رسائی فراہم کرنے کے لیے کوششیں تیز کریں۔

بین الاقوامی برادری کی جانب سے افغانستان کے لیے انسانی امداد کی فوری فراہمی کا خیر مقدم کیا گیا۔ اقتصادی تباہی اور نمایاں طور پر بگڑتے انسانی بحران اور پناہ گزینوں کی نئی لہر کے امکانات پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا۔ طالبان سے توقعات کی گئیں کہ افغان سرزمین کو دہشت گردوں کے ہاتھوں ہمسایہ ممالک اور پوری دنیا کے خلاف استعمال نہ ہونے دے۔

یہ بھی پڑھیں : دنیا افغانستان کو انسانی المیے سے بچانے کیلیے ذمہ داری پوری کرے، وزیراعظم

اجلاس میں طالبان سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ انسانی بحران کا جواب دینے اور امداد کی فراہمی کے لیے خواتین سمیت ہر ایک کی بلا روکاوٹ معاونت کریں۔ طالبان سے کہا گیا کہ وہ تمام بین الاقوامی دہشت گرد گروہوں سے روابط ختم کریں دہشت گرد گروہوں کا جڑ سے خاتمہ کریں۔

اقوام متحدہ اور اس کی خصوصی ایجنسیوں پر زور دیا گیا کہ وہ افغانستان میں خوشحالی کے لیے پروگرام تیار کریں۔ ملک میں بینکنگ خدمات تک رسائی کو آسان بنانے کے اقدامات پر توجہ مرکوز کرنے کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔ عالمی برادری پر زور دیا گیا کہ وہ افغانستان کو COVID 19 کے خلاف مدد فراہم کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات کرے۔

دریں اثنا پاکستان میں موجود افغانستان کے قائم مقام وزیر خارجہ امیر خان متقی اعلیٰ سطح وزاراتی وفد کے ہمراہ وزارت خارجہ پہنچے جہاں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ان کا استقبال کیا۔ اس موقع پر وزیر ہوا بازی غلام سرور خان، مشیر خزانہ شوکت ترین اور مشیر تجارت رزاق داؤد بھی موجود تھے۔

وزارتِ خارجہ میں دونوں ہم عصر کے درمیان وفود کی سطح پر بات چیت ہوئی جس میں افغانستان کی انسانی معاونت، پاکستان اور افغانستان کے مابین دو طرفہ تجارت، تجارتی راہداری میں سہولت سمیت اہم موضوعات پر گفتگو ہوئی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔