سیلری کیپ کم کریں، فرنچائزز کا بورڈ سے مطالبہ

سلیم خالق  منگل 16 نومبر 2021
کسی بڑے کھلاڑی کو زیادہ معاوضہ دینا ہوتو مالی معاونت کی جائے،ٹیم اونرز ۔ فوٹو : فائل

کسی بڑے کھلاڑی کو زیادہ معاوضہ دینا ہوتو مالی معاونت کی جائے،ٹیم اونرز ۔ فوٹو : فائل

 کراچی: فرنچائزز نے پی سی بی سے سیلری کیپ کم کرنے مطالبہ کر دیا جب کہ حکام نے اسے مسترد کردیا۔

پی ایس ایل7کا آغاز جنوری میں متوقع ہے۔ البتہ اب تک بعض اہم معاملات پر پی سی بی اور فرنچائزز میں اتفاق نہیں ہو پایا، عہدہ سنبھالنے کے بعد چیئرمین رمیز راجہ نے کہا تھا کہ وہ لیگ میں بڑے کھلاڑیوں کو ایکشن میں دیکھنا چاہتے ہیں،البتہ اس کے لیے سیلری کیپ بھی بڑھانا پڑے گا، فی الحال ٹیمیں اس پر آمادہ دکھائی نہیں دیتیں۔

گزشتہ دنوں بورڈ چیف کو خط لکھ کر کہا گیا تھا کہ پاکستانی کرکٹرز کو سب سے زیادہ معاوضہ پی ایس ایل میں ہی ملتا ہے۔ کئی کھلاڑی اس سے کافی کم رقم میں دیگر لیگز بھی کھیل رہے ہوتے ہیں، اس بار دیگر ایونٹس کی وجہ سے بڑے ناموں کا آنا آسان نہیں، مالی صورتحال کو دیکھتے ہوئے سیلری کیپ میں اضافہ نہ کریں اور گذشتہ ایڈیشن کے ساڑھے9لاکھ ڈالر فی فرنچائز کو برقرار رکھا جائے، البتہ پی سی بی نے ان کی درخواست مسترد کر دی۔

ابتدائی ایڈیشنز کی طرح ایک بار پھر12 لاکھ ڈالر سیلری کیپ ہوگا، اسے فرنچائزز کے مطالبے پر 2019میں کم کر دیا گیا تھا۔

ذرائع کے مطابق گزشتہ روز فرنچائز اونرز نے بورڈ کو ایک اور خط لکھ کر فیصلے پر نظر ثانی کا کہا ہے، ساتھ ہی یہ تجویز دی گئی ہے کہ اگر کوئی آئیکون کھلاڑی زیادہ معاوضے پر آئے تو اس کی فیس دینے میں بورڈ بھی فرنچائز کی مدد کرے، انھیں اب جواب کا انتظار ہے۔

واضح رہے کہ رمیز راجہ نے پلیئرز آکشن کی تجویز دی تھی مگر اب تک اس حوالے سے کوئی بڑی پیش رفت نہیں ہو سکی۔

پی ایس ایل کے بیشتر معاملات سنبھالنے والے ایک آفیشل کی شادی ہونے والی ہے، وہ چند دن کیلیے چھٹیوں پر چلے جائیں گے، بورڈ کا ارادہ ہے کہ دسمبر کے دوسرے ہفتے میں پلیئرز ڈرافٹ یا آکشن جو بھی ممکن ہو اس کا انعقاد کر لے، البتہ اب تک کھلاڑیوں کی کیٹیگریز اور سیلری کیپ کا فیصلہ ہی نہیں ہو سکا،اس حوالے سے تیزی سے کام کرنے کی ضرورت ہے۔

یاد رہے کہ امارات بورڈ کی پریمیئر لیگ ٹی ٹوئنٹی جنوری، فروری 2022میں ہوگی،اس کے لیے نامور کرکٹرز سے رابطے کافی پہلے سے شروع کر دیے گئے ہیں، آسٹریلوی بگ بیش لیگ کا انعقاد 5 دسمبر2021 سے 28 جنوری 2022 تک ہوگا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔