- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
- قومی اسمبلی کمیٹیاں؛ حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
- ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبریں، امریکا نے اسرائیل سے جواب طلب کرلیا
- وزارتِ صنعت و پیداوار نے یوریا کھاد درآمد کرنے کی سفارش کردی
اب ڈرون بھی ’ناک والے‘ ہوگئے
اسپین: اسپین کے ماہرین نے ایک حساس برقی ناک بنائی ہے جو انسانی ناک کی طرح باصلاحیت ہے۔ اسے ڈرون پر لگا کر آلودہ پانیوں کے ذخیروں کو سونگھ کرڈیٹا حاصل کیا جاسکتا ہے۔
جرنل آئی سائنس میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق ناک مختلف بو سونگھ سکتی ہے، ان کی کیمیائی ترکیب سے آگاہ کرتی ہے اور ان کی شدت اور مقدار کی معلومات بھی فراہم کرسکتی ہے۔ اس طرح کسی بھی پلانٹ کے آلودہ پانی، سوئمنگ پول کی کثافت اور نالوں کا احوال معلوم کیا جاسکتا ہے۔
یورپی ممالک میں فی الحال انسان آلودہ پانی سونگھنے کا کام کرتے ہیں۔ اگرچہ یہ ایک بہتر طریقہ ہے لیکن یہ سست، مہنگا اور مشکل یوں ہے کہ مختلف جگہوں تک رسائی بھی دقت بھری ہوتی ہے۔ اس طرح بدبو کا ماخذ تلاش کرنے میں مشکل پیش آسکتی ہے۔
بعض اوقات آلودہ اورکیمیکل ملے پانی کی بو اتنی شدید ہوتی ہے کہ اطراف کے لوگوں کی زندگی اجیرن ہوجاتی ہے۔ یہی وجہ ہے ویسٹ واٹر مینجمنٹ کے لیے تیزرفتاراور قابلِ عمل طریقے کی ضرورت ہمیشہ ہی محسوس کی جاتی رہی ہے۔ اب کیٹالونیا میں واقع بایوانجینیئرنگ انسٹی ٹیوٹ کے سائنسداں سانتیاگو مارکو اور ان کے ساتھیوں نے مصنوعی ناک بنایا ہے جو مصنوعی ذہانت بھی استعمال کرتا ہے اور ڈیٹا جمع کرتا ہے۔
پہلے انہوں نے ہوا بھرے بیگ استعمال کئے جو گندے پانی کے ذخائر کے اوپر سے بھرے گئے تھے۔ پھر انہیں مصنوعی ناک کو سناکر ان کی تربیت کی گئی۔ مصنوعی ذہانت کی بدولت ڈرون تیزی سے بدبو یا بو شناخت کرنے لگا اور ان کی دیگر تفصیلات بھی دینے لگا۔ اب یہ ناک والا ڈرون بہت آسانی سے ہائڈروجن سلفائیڈ، امونیا، سلفر ڈائی آکسائیڈ، اور دیگر کیمیائی بو سونگھ سکتا ہے۔ اس کے علاوہ بیکٹیریا کی شناخت اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کا احساس کرسکتا ہے۔
اگلے مرحلے میں سوکلوگرام وزنی ناک کو ڈرون پر لگایا گیا اور جنوری سے جون تک ایک ویسٹ واٹر پلانٹ پر آزمایا گیا۔ ڈرون نے 10 میٹر لمبی ٹیوب سے بو کو سونگھا اور ہوا کو ایک چیمبر میں داخل کیا۔ جب اس کا تجزیہ سامنے آیا تو مصنوعی ناک کے 13 میں سے 10 نتائج عین انسانی ناک کے معیار پر سامنے آئی اور اس کی انسانی تصدیق بھی ہوئی۔ ڈرون کی حرکات سے یہ پیشگوئی بھی ممکن ہے کہ کس وقت بعد کونسی بدبو میں کتنا اضافہ ہوسکتا ہے۔
اس کامیابی کے بعد ناک والے ڈرون کو مزید بہتر اور ہلکا پھلکا بنانے پر کام کیا جائے گا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔