کراچی؛ جماعت اسلامی کے حکومت سندھ کیخلاف احتجاجی دھرنے

اسٹاف رپورٹر  جمعرات 2 دسمبر 2021
ترمیمی بل اہل کراچی کو غلام بنانے اور شہری اداروں پر قبضے کی کوشش، حافظ نعیم۔ فوٹو:فائل

ترمیمی بل اہل کراچی کو غلام بنانے اور شہری اداروں پر قبضے کی کوشش، حافظ نعیم۔ فوٹو:فائل

کراچی: جماعت اسلامی کے تحت بلدیاتی قانونی کے خلاف آج کراچی بھر میں 11مقامات پر احتجاجی دھرنے دیے گئے ہیں۔ 

جماعت اسلامی کے تحت سندھ حکومت کی وڈیرہ شاہی، آمریت مسلط کرنے، شہری اداروں پر قبضے اور کراچی دشمن کالے بلدیاتی قانونی کے خلاف بدھ کو کراچی بھر میں 11مقامات پر احتجاجی دھرنے دیے گئے، جن میں عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی اور پیپلز پارٹی اور سندھ حکومت کے غیر آئینی اقدامات اور غیر جمہوری رویے کی شدید مذمت کرتے ہوئے متنازع بلدیاتی ترمیمی بل 2021کو فی الفور واپس لینے، بلدیاتی اداروں کو مالی و انتظامی طور پر خود مختار بنانے اور کراچی کو میگا میٹرو پولیٹن سٹی کا درجہ دیتے ہوئے با اختیار شہری حکومت کے قیام کے لیے از سر نو قانون سازی کرنے کا مطالبہ کیا۔

امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کے ایم سی ہیڈ آفس ایم اے جناح روڈ جبکہ نائب امیر جماعت اسلامی کراچی ڈاکٹر اسامہ رضی نے کورنگی ڈی سی آفس پر احتجاجی دھرنے سے خطاب کیا۔

حافظ نعیم الرحمن نے دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت کے منظور کردہ بلدیاتی ترمیمی بل آئین کے آرٹیکل 32اور 140-Aکے خلاف ہے،ترمیمی بل کی اسمبلی سے جبری منظور ی کراچی کے عوام کو غلام بنانے اور شہری اداروں پر قبضے کی کوشش ہے، یہ بل کراچی کے وسائل پر ڈاکے اورلوٹ مار کا گھناؤنا کھیل ہے جسے عوام مسترد کرتے ہیں، آج کراچی بھر میں دیے گئے دھرنے پیپلز پارٹی کی آمرانہ سوچ، فسطائیت اور کراچی پر قبضہ کرنے کے خلاف ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جمعہ 3دسمبر کو اسی حوالے سے پورے شہر میں یوم سیاہ منایا جائے گا اور سینکڑوں مقامات پر مظاہرے ہوں گے جبکہ اتوار 12دسمبر کو کراچی میں ایک بھر پور اور تاریخی ’’ کراچی بچاؤ مارچ‘‘کیا جائے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔