- منی لانڈرنگ کیس؛ ایف آئی اے کی شہباز شریف اور حمزہ پر فوری فرد جرم عائد کرنے کی مخالفت
- فکس اٹ کے بانی عالمگیر خان کے گھر پر پولیس کا چھاپہ اور پوچھ گچھ
- ملک کے مختلف علاقوں میں موسم گرم وخشک رہنے کا امکان
- کراچی میں پانی کے بحران کے خلاف جماعت اسلامی کا واٹر بورڈ ہیڈ آفس پر دھرنا
- مسجد میں ہندوؤں کا مذہبی نشان ملنے پرتنقید کرنے والے دلی یونیورسٹی کے پروفیسرگرفتار
- بچوں کو جینے دیجئے
- بابر اعظم کے بھائی کی ایچ پی سی میں پریکٹس موضوع بحث
- ون وے کی خلاف ورزی پر 10 ہزار چالان، 2 ہزار ڈرائیور زیر حراست
- ٹرمپ نے تحقیقات میں تعاون نہ کرنے پر1لاکھ 10ہزارڈالرجرمانہ ادا کردیا
- پلاسٹک تھیلیوں کی خرید و فروخت روکنے کیلئے کارروائیوں کی تیاری
- مہنگائی کی شرح میں مزید 1.42 فیصد اضافہ، 16.54 فیصد ہوگئی
- کراچی سے شکارپور جانے والی مسافر کوچ کو حادثہ، 3 افراد جاں بحق
- بنی گالہ کے اطراف پولیس کا سرچ آپریشن
- روس کا فن لینڈ کی گیس سپلائی بند کرنے کا فیصلہ
- آصف علی زرداری کی مریم نواز سے متعلق عمران خان کے بیان کی شدید مذمت
- خاتون رکن کے مستعفی ہونے کے بعد اسرائیلی حکومت پارلیمنٹ میں اکثریت کھو بیٹھی
- مریم نواز کےخلاف عمران خان کی قابل افسوس زبان پر پوری قوم مذمت کرے، وزیراعظم
- مریم نواز سے متعلق عمران خان کے بیان پر خواجہ سعد رفیق کا ردعمل
- سانپ کے زہر کو غیر مؤثر کرنے والا مرکب دریافت
- دیوقامت اژدھے نے سڑک بلاک کردی
کاؤنٹی کیریئر کے دوران کبھی نسلی تعصب کا سامنا نہیں کرنا پڑا، وسیم اکرم

ڈیوڈ لائیڈ نے 3 برس تک ہماری کوچنگ کی تھی وہ میرے کلچر کا احترام کرتے تھے، وسیم اکرم ۔ فوٹو : فائل
کراچی: پاکستان کے سابق کپتان وسیم اکرم کا کہنا ہے کہ مجھے اپنے کاؤنٹی کیریئر میں کبھی نسلی تعصب کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔
یارکشائر کے سابق کرکٹر عظیم رفیق کے نسلی منافرت کا نشانہ بنائے جانے کے الزامات کی تصدیق کے بعد انگلش کرکٹ میں تعصب کے کئی کیسز سامنے آئے ہیں۔
لنکا شائر اور ہیمپشائر کی 1990 کی دہائی میں نمائندگی کرنے والے وسیم اکرم نے کہاکہ میں اب کے بارے میں تو کچھ نہیں جانتا مگر 10 برس تک لنکا شائر کی نمائندگی کے دوران کبھی مجھے اس مسئلے کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔
انھوں نے ڈیوڈ لائیڈ کا بھی دفاع کیا جن کا نام عظیم رفیق نے برطانوی پارلیمانی کمیٹی کے سامنے گواہی کے دوران لیا تھا۔ وسیم نے کہاکہ ڈیوڈ لائیڈ نے 3 برس تک ہماری کوچنگ کی تھی وہ میرے کلچر کا احترام کرتے تھے، ان کو معلوم تھا کہ میں کون سا گوشت نہیں کھاتا اور شراب نوشی نہیں کرتا ہوں، اس لیے میرا کھانا الگ سے آتا تھا، وہاں پر کھلاڑیوں نے میرے ساتھ بہت تعاون کیا تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔