- نارووال: بارات میں موبائل فونز سمیت قیمتی تحائف کی بارش
- کراچی کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
- کوئٹہ: برلن بڈی بیئر چوری کے خدشے کے پیش نظر متبادل جگہ منتقل
- گجرات میں اسپتال کی چھت گرنے سے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق
- سعودی فرمانروا طبی معائنے کیلیے اسپتال میں داخل
- امریکی سیکریٹری اسٹیٹ سرکاری دورے پر چین پہنچ گئے
- ہم یہاں اچھی کرکٹ کھیلنے آئے ہیں، جیت سے اعتماد ملا، مائیکل بریسویل
- پچھلے میچ کی غلطیوں سے سیکھ کر سیریز جیتنے کی کوشش کرینگے، بابراعظم
- امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کا بل سینیٹ سے بھی منظور
- محمد رضوان اور عرفان خان کو نیوزی لینڈ کے خلاف آخری دو میچز میں آرام دینے کا فیصلہ
- کے ایم سی کا ٹریفک مسائل کو حل کرنے کیلئے انسداد تجاوزات مہم کا فیصلہ
- موٹروے پولیس اہلکار کو روندنے والی خاتون گرفتار
- ہندو جیم خانہ کیس؛ آپ کو قبضہ کرنے نہیں دیں گے، چیف جسٹس کا رمیش کمار سے مکالمہ
- بشری بی بی کو کچھ ہوا تو حکومت اور فیصلہ سازوں کو معاف نہیں کریں گے، حلیم عادل شیخ
- متحدہ وفد کی احسن اقبال سے ملاقات، کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال
- کراچی میں سیشن جج کے بیٹے قتل کی تحقیقات مکمل،متقول کا دوست قصوروار قرار
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبروں نے اقوام متحدہ کو بھی خوفزدہ کردیا
- ایکس کی اسمارٹ ٹی وی ایپ متعارف کرانے کی تیاری
- جوائن کرنے کے چند ماہ بعد ہی اکثر لوگ ملازمت کیوں چھوڑ دیتے ہیں؟
- لڑکی کا پیار جنون میں تبدیل، بوائے فرینڈ نے خوف کے مارے پولیس کو مطلع کردیا
2021؛ انٹرنیٹ اسپیکٹرم کی نیلامی سے مطلوبہ نتائج حاصل نہ ہوسکے
اسلام آباد: ٹیلی کوم سیکٹر کے حوالے سے 2021 ایک اچھا سال رہا جب کہ اس برس سب سے اہم واقعہ اسپیکٹرم کی نیلامی تھی جس کے نتیجے میں انٹرنیٹ کی رفتار اور معیار میں بہتری کی توقع تھی۔
بدقسمتی سے اسپیکٹرم کی نیلامی سے موبائل انٹرنیٹ میں بہتری کا مقصد حاصل نہ ہوسکا نہ ہی حکومت کے لیے اس سے متوقع آمدنی حاصل ہوپائی۔ وجہ یہ تھی کہ پورے کے بجائے جزوی طور پر اسپیکٹرم فروخت ہوسکا جس سے حکومت کو متوقع 830 ملین کے بجائے 279 ملین ڈالر کی آمدنی ہوئی۔
گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر میں اسی طرح کی نیلامی سے بہتر نتائج حاصل ہوئے۔ وہاں پیش کش کردہ اسپیکٹرم کا 62فیصد نیلام ہو گیا اور حکومت کو تخمینہ شدہ آمدن کا 76فیصد حاصل ہوا۔ 5مزید بینڈز میں بے تحاشا اسپیکٹرم غیراستعمال شدہ ہے۔
بہتر یہ ہے کہ اس اسپیکٹرم کو جتنی جلد ہوسکے ریلیز کردیا جائے قبل اس کے کہ اسٹار لنک سیٹیلائٹس جیسی ٹیکنالوجیز اسپیکٹرم کی افادیت صفر کردیں۔ اگست 2021ء میں انٹرنیٹ آف تھنگز ( آئی او ٹی ) کے لیے لائسنس فری اسپیکٹرم اور ریگولیٹری فریم ورک پر مشاورت مکمل ہوگئی تھی مگر اس پر عمل درآمد نہیں ہوا۔
عالمی سطح پر آئی او ٹی ٹیلی کوم سیکٹر کا برق رفتاری سے وسعت پاتا جزو ہے۔ یہ زراعت، لائیواسٹاک، جنگلات، پانی کا تحفظ اور ذخیرہ کاری، سپلائی چین، ٹریفک اینڈ یوٹیلٹیز مینجمنٹ سمیت متعدد شعبوں کی ترقی میں اہم کردار ادا کررہا ہے۔
آئی او ٹی کے لیے لائسنس فری اسپیکٹرم کا اجرا نہ ہونے سے متعدد شعبے مطلوبہ ترقی سے محروم ہیں۔ اس کے علاوہ ریفارمڈ موبائل لائسنسنگ فریم ورک، فریکوئنسی شیئرنگ؍ ٹریڈنگ فریم ورک وغیرہ بھی 2021ء میں حقیقت نہ بن سکے۔
پاکستانی ٹیلی کوم کمپنیاں متوقع طور پر اگلے پانچ سالوں میں اپنے نیٹ ورکس پر ساڑھے تین ارب ڈالر خرچ کریں گی۔ ورلڈ بینک کی معاونت سے وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی فائیو جی حکمت عملی تشکیل دینے پر احسن طریقے سے کام کررہی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔