قدیمی گل رعنا نصرت کمیونٹی سینٹر مالی بحران کا شکار

ادارے سے ہزاروںبچیاں اورخواتین کورسزکرکے فارغ التحصیل ہوچکی ہیں،کئی طالبات نے مختلف شعبوںمیںاعلیٰ کارکردگی دکھائی۔


Staff Reporter December 22, 2021
ادارے سے ہزاروںبچیاں اورخواتین کورسزکرکے فارغ التحصیل ہوچکی ہیں ۔ فوٹو : ایکسپریس

کراچی: خواتین اور بچیوں کو ہنر مندی کی تعلیم سے آراستہ کرنے کے لیے کراچی کا قدیم ترین گل رعنا نصرت کمیونٹی سینٹر گرومندر کورونا کے سبب اس وقت مالی بحران کا شکار ہے، اس کی بحالی اور ترقی کے لیے فنڈز کی اشد ضرورت ہے، ادارے کے مسائل کے حل کے لیے متعلقہ ارباب و اختیار فوری توجہ دیں۔

ان خیالات کا اظہار گل رعنا نصرت کمیونٹی سینٹر کی صدر رشیدہ شبیر ، سینئر بانی رکن سلمی طاہر، ادارے کی ایڈمنسٹریٹر شائستہ رحمن نے ایکسپریس سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

انھوں نے بتایا کہ یہ کمیونٹی سینٹر 1949 میں قائم ہوا، اس کا افتتاح پاکستان کے پہلے وزیر اعظم لیاقت علی خان کی اہلیہ بیگم رعنا لیاقت علی خان نے کیا تھا وہ کہتی تھیں کہ یہ ادارہ میرا گھر ہے وہ اس لیے یہ کہتی تھیں کہ کیونکہ دہلی میں ان کے گھر کا نام گل رعنا تھا انھوں نے بتایا کہ اس ادارے سے اب تک ہزاروں بچیاں اور خواتین مختلف کورسز کرکے فارغ التحصیل ہوچکی ہیں، یہاں کی فارغ التحصیل کئی طالبات نے مختلف شعبوں میں اعلی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔

انھوں نے کہاکہ یہ مکمل فلاحی ادارہ ہے۔ یہاں بہت ہی معمولی فیس پر بچیوں اور خواتین کو بیوٹیشن ، سلائی کڑھائی ، کمپیوٹر۔کھانا پکانے اور دیگر فنی کورسز کرائے جاتے ہیں، انھوں نے کہا کہ کورونا وبا کی وجہ سے ادارہ اس وقت مالی مشکلات کا شکار ہو گیا ہے اور ادارے کے پاس فنڈز کی بہت کمی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ادارے میں اس وقت پانی کا مسئلہ ہے جبکہ فلاحی ادارے کا بجلی کا بل کمرشل ٹیرف لیا جا رہا ہے انھوں نے بتایا کہ ادارے میں 12 اساتذہ ہیں اور دیگر خواتین اسٹاف ہے۔ یہ خواتین ٹیچرز مختلف شعبوں میں بچیوں اور خواتین کو کورسز کراتی ہیں۔ یہ کورسز ایک ماہ سے لے کر 6 ماہ کے ہوتے ہیں۔

انھوں نے بتایا کہ گل رعنا نصرت کمیونٹی سینٹر کی بہت خدمات ہیں انھوں نے کہا کہ اس ادارے کی بحالی کے لیے ہم بھرپور کوششیں کر رہے ہیں اور ان کوششوں میں ہمارا ساتھ آل پاکستان وویمن ایسوسی ایشن ( اپوا ) بھی دے رہی ہے، انھوں نے ارباب اختیار سے اپیل کی کہ ادارے میں پانی کا مسئلہ فوری حل کیا جائے۔ بجلی اور گیس کے کمرشل ٹیرف کو ختم کیا جائے ، فنڈز کی فراہمی کے لیے انتظامات کیے جائیں اور ادارے کی ترقی اور اس کو جدید بنانے کے لیے ہمارا ساتھ دیا جائے۔

انھوں نے بتایا کہ اس وقت ادارے میں 150 بچیاں اور خواتین زیر تعلیم ہیں جو مختلف کورسز کر رہی ہیں، انھوں نے بتایا کہ کورونا وبا کی وجہ سے اس وقت داخلے کے رحجان میں کمی آئی ہے زیادہ تر بچیاں ، سلائی ، کڑھائی ، بیوٹیشن اور کوکنگ کورسز کر رہی ہیں انھوں نے امید ظاہر کی کہ ارباب اختیار ہمارے ساتھ تعاون کریں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں