افغان صوبہ ننگر ہار میں سرکاری فورسز کا 52 طالبان جنگجوؤں کی ہلاکت کا دعویٰ

خبر ایجنسیاں  ہفتہ 15 فروری 2014
جھڑپیں ننگر ہار اور ہلمند میں ہوئیں، حقانی نیٹ ورک کے 3ارکان کی گرفتاری کا دعویٰ۔فوٹو اے ایف پی/فائل

جھڑپیں ننگر ہار اور ہلمند میں ہوئیں، حقانی نیٹ ورک کے 3ارکان کی گرفتاری کا دعویٰ۔فوٹو اے ایف پی/فائل

کابل / برسلز: افغان سیکیورٹی فورسز نے جنگ سے تباہ حال ملک کے مختلف علاقوں میں کارروائیوں کے دوران52 طالبان کو ہلاک اور متعدد کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

افغان وزارت داخلہ کے مطابق سیکیورٹی فورسز نے آپریشن کے دوران مشرقی صوبے ننگرہار کے اضلاع شیرزاد اور کھوگیانی میں آپریشن کے دوران 46 طالبان جنگجوئوں کو ہلاک کردیا جبکہ جنوبی صوبے ہلمند کے نہر سراج اور مراجا اضلاع میں ایک اور کارروائی کے دوران مزید 6 طالبان ہلاک اورمتعدد کو گرفتار کرلیا گیا تاہم طالبان جنگجوئوں کی جانب سے ان ہلاکتوں کی تصدیق یا تردید نہیں کی گئی۔ افغان انٹیلی جنس نے حقانی نیٹ ورک کے 3 جنگجوئوں کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

دوسری طرف افغانستان میں قیام امن کیلیے قائم سرکاری امن کونسل(ایچ پی سی) کے ایک اہم ممبر مولوی شہزادہ شاہد نے کہاہے کہ اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد افغانستان میں امریکی اورغیرملکی افواج کی موجودگی کاکوئی جواز نہیں۔ انھوں نے افغانستان سے تمام غیرملکی افواج کے انخلا کا مطالبہ کیا۔ انھوں نے افغانستان میں قیام امن کیلیے سول سوسائٹی، عمائدین اورافغان شہریوں سے تعاون کی اپیل کی اورکہاکہ افغانستان کو اپنے مسائل خودحل کرنا ہوگا۔ ادھر نیٹو کے سیکریٹری جنرل اینڈرز فوگ راسموسن نے افغان حکومت کی جانب سے طالبان قیدیوں کی رہائی پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اسے سیکیورٹی کیلیے سنگین خطرہ قرار دیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔