کراچی، سرکاری اسپتالوں میں سرد خانوں کی سہولت غیر اعلانیہ ختم

طفیل احمد  بدھ 26 جنوری 2022
اسپتالوں میں جاں بحق افراد کی لاش ان کے ورثا خیراتی اداروں میں رکھنے پر مجبور ۔ فوٹو : فائل

اسپتالوں میں جاں بحق افراد کی لاش ان کے ورثا خیراتی اداروں میں رکھنے پر مجبور ۔ فوٹو : فائل

 کراچی: 70 فیصد ٹیکس ادا کرنے والے کراچی کے عوام کے لیے جہاں سرکاری اسپتالوں میں طبی سہولتیں بتدریج کم کی جارہی ہیں وہاں ان اسپتالوں میں لائی جانے والی لاشوں کے لیے بھی کولڈ اسٹوریج (سرد خانوں) کی سہولت غیر اعلانیہ طور پرختم کردی گئی۔

کراچی کے سرکاری اسپتالوں میں مختلف واقعات اور حادثات میں جاں بحق ہونے والوں کی لاشوں کیلیے کولڈ اسٹوریج کی سہولتیں ختم کردی گئی، اسپتالوں میں جاں بحق ہونے والوں کی لاش ان کے ورثا خیراتی اداروں میں رکھنے پر مجبور ہیں۔

زیادہ تر لوگ اپنے پیاروں کی لاشیں گھر لے جانے کے بجائے اسپتالوں سے خیراتی اداروں میں رکھواتے ہیں جہاں نماز جنازہ سے چند گھنٹے قبل تدفین کیلیے باڈی کو لے جاتے ہیں، لاش کو تدفین تک محفوظ رکھنے کیلیے کولڈ اسٹوریج میں منفی 4 سے 15 ڈگری سنٹی گریڈ پر رکھنا ضروری ہوتا ہے۔

مطلوبہ درجہ حرارت نہ ملنے کی صورت میں باڈی خراب ہونا شروع ہونے لگتی ہے اس لیے ورثا اپنے پیاروں کی باڈی کولڈ اسٹوریج میں دکھوانے کو ترجیحی دیتے ہیں لیکن سرکاری سطح پر یہ سہولت نہ ہونے کی وجہ سے باڈیزکو خیراتی اداروں میں امانتا رکھوانے کے رجحان میں اضافہ ہو گیا۔

جناح، سول اور عباسی شہید اسپتال کے میڈیکو لیگل شعبے اورپوسٹمارٹم میں کام کرنے والے افراد کا کہنا تھا کہ کراچی میں یومیہ 25 سے 30 لاشیں مختلف حادثات و واقعات میں اسپتالوں میں لائی جاتی ہیں تاہم اسپتالوں میں سہولت نہ ہونے کی وجہ سے ان لاشوں کو خیراتی اداروں میں رکھوایا جارہا ہے۔

ایک سرکاری اسپتال میں کوویڈ سے جاں بحق والے50 سالہ ظفر عالم کی اہلیہ کا کہنا تھا کہ میرے شوہرکا رات میں اسپتال میں انتقال ہوگیا تھا اسپتال میں کولڈ اسٹوریج سینٹرنہ ہونے کی وجہ سے لاش کو ایدھی سردخانے لے جایا گیا جہاں میرے شوہر کو رات بھر رکھا گیا تھا دوسرے دن ایدھی سے لاش لے کر مسجد گئے جہاں نمازجنازہ ادا کے بعد قبرستان میں سپردخاک کیاگیا تھا۔

ایکسپریس کی سروے رپورٹ کے مطابق متعدد سرکاری اسپتالوں میں قائم کیے جانے والے کولڈ اسٹوریج کو عدم توجہی اور انتظامی لاپرواہی کی وجہ سے غیر اعلانیہ طورپر ختم کر دیے گئے۔

سول، جناح اور عباسی اسپتال کے میڈیکو لیگل شعبے کے مطابق جناح اسپتال، سول اسپتال، عباسی اسپتال سمیت کسی بھی اسپتال میں مطلوبہ درجہ حرارت کی سہولت نہ ہونے اور لاشوں کو محفوظ رکھنے کیلیے کوئی کولڈ اسٹوریج کی سہولت میسر نہیں،اس طرح کراچی میں مختلف حادثات و واقعات میں جان بحق ہونے والوں کی لاشیں سرکاری اسپتالوں میں کولڈ اسٹوریج کے بجائے خیراتی اداروں میں رکھوائی جارہی ہیں جہاں پر خیراتی ادارے لاشوں کو رکھنے، غسل اور کفن کی مد میں 2 سے 3 ہزار روپے وصول کرتے ہیں۔

اس حوالے سے محکمہ صحت کے متعلقہ افسرنے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایاکہ اس وقت پبلک سیکٹر میں لاشوں کو رکھنے کیلیے کراچی میں کولڈاسٹوریج (سرد خانے)کی سہولت موجود نہیں، ناگہانی یا کوئی حادثہ رونما ہونے کی صورت میں لاشوں کو مختلف اسپتالوں میں بھیجا جاتا جہاں پر کوئی فارنسنگ ماہرین کی ٹیم بھی موجود نہیں، لاشوں کی شناخت کیلیے کوئی موثر انتظامات بھی نہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔