- ٹیکنالوجی کا استعمال: نئی دنیا کا سفر
- ویزہ میں تاخیر؛ عامر کی آئرلینڈ کیخلاف سیریز میں شرکت مشکوک
- ایپل نے نیا آئی پیڈ پرو متعارف کرا دیا
- امریکا کی سڑکوں پر رکشے کی ویڈیو وائرل
- ایسٹرازینیکا نے اپنی تمام کورونا ویکسین عالمی منڈیوں سے اٹھالی
- طالبان نے بشام حملے میں افغان شہریوں کے ملوث ہونے کا دعویٰ مسترد کردیا
- ہنی ٹریپ کا شکار واپڈا کا سابق افسر کچے کے ڈاکوؤں کی حراست میں جاں بحق
- پی ٹی آئی نے شیر افضل مروت کو مکمل سائیڈ لائن کردیا
- پروازوں کی بروقت روانگی میں فلائی جناح ایک بار پھر بازی لے گئی
- عالمی بینک کی معاشی استحکام کے لیے پاکستان کو مکمل حمایت کی یقین دہانی
- سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں 6 دہشت گرد ہلاک
- وزیراعظم کا ملک میں تعلیمی ایمرجنسی نافذ کرنے کا اعلان
- لاہور میں سفاک ماموں نے بھانجے کو ذبح کردیا
- 9 مئی کے ذمہ داران کو قانون کے مطابق جوابدہ ٹھہرانا چاہیے، صدر
- وزیراعلیٰ پنجاب کی وکلا کے خلاف طاقت استعمال نہ کرنے کی ہدایت
- اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججوں کے خلاف مہم پر توہین عدالت کی کارروائی کیلئے بینچ تشکیل
- پہلے مارشل لا لگانے والے معافی مانگیں پھر نو مئی والے بھی مانگ لیں گے، محمود اچکزئی
- برطانیہ میں خاتون ٹیچر 15 سالہ طالبعلم کیساتھ جنسی تعلق پر گرفتار
- کراچی میں گرمی کی لہر، مئی کے اوسط درجہ حرارت کا ریکارڈ ٹوٹ گیا
- زرمبادلہ کی مارکیٹوں میں ڈالر کے مقابلے میں روپیہ مستحکم
خواتین کو گھور کر دیکھنا بھی ہراسانی ہے، کشمالہ طارق
کراچی: وفاقی محتسب برائے انسداد وتحفظ ہراسیت کشمالہ طارق خان نے کہا ہے کہ خواتین کو گھور کر دیکھنا بھی ہراسانی ہے۔
کراچی میں ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسر میں ’انسداد ہراسانی قوانین‘ سے متعلق آگاہی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کشمالہ طارق نے کہا کہ پنجاب، کے پی کے اور وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں انفورسمنٹ آف ویمن پراپرٹی رائٹس کے ذریعے خواتین کو جائیداد میں حصہ کا حق دلوا دیا گیا لیکن سندھ اور بلوچستان میں اس حق کے لیے کوئی قانون سازی نہیں کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ یہاں کی باشعور خواتین کو نہ صرف آواز اٹھانا چاہیے بلکہ اپنے جائیداد کے حق کی قانون سازی کے لئے ہر قسم کی جدوجہد کرنا چاہیے۔
کشمالہ طارق کا کہنا تھا کہ کسی بھی قانون کا غلط استعمال ہو سکتا ہے تاہم خواتین کی ہراسیت کے قانون کے غلط استعمال کا تاثر درست نہیں کیونکہ اب تک 4 ہزار سے زائد ہراسانی کیس کی سماعتیں ہوچکیں جن میں سے 99 فیصد سے زائد کیسز میں خواتین کا الزام درست ثابت ہوا، ہراسانی کے معاملے میں خواتین جھوٹ نہیں بولتیں۔
انہوں نے کہا کہ 2018 سے اب تک ہم نے خواتین کو ان قوانین سے متعلق آگاہی دی ہے یہی وجہ ہے کہ ہراسانی کے کیسز میں رپورٹ ہونے کی شرح بڑھ گئی ہے اور ہمارے کام میں پندرہ گنا اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ کام کی جگہ پر خواتین کو چھونا، گھور کر دیکھنا یا اختیارات کے استعمال میں کسی قسم کا امتیاز برتنا بھی ہراسانی کے زمرے میں آتا ہے، خواتین کو اس قسم کی شکایات کے لیے فوراً فوسپا سے رجوع کرنا چاہیے.
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔