حساس ادارے کے افسر پر تشدد، لیگی رہنما خواجہ سلمان رفیق سمیت 6 گرفتار

اسٹاف رپورٹر  جمعرات 14 اپريل 2022
مقدمے میں نامزد 6 ملزمان گرفتار، لیگی رہنما نے رضاکارانہ گرفتاری دی (فوٹو انٹرنیٹ)

مقدمے میں نامزد 6 ملزمان گرفتار، لیگی رہنما نے رضاکارانہ گرفتاری دی (فوٹو انٹرنیٹ)

 لاہور: حساس ادارے کے افسر پر تشدد کے مقدمے میں مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ سلمان رفیق اور حافظ نعمان کو گرفتار کر لیا گیا۔

پنجاب پولیس کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق خواجہ سلمان رفیق اور حافظ نعمان کارکنوں کے ہمراہ خود گرفتاری دینے تھانہ گارڈن ٹاؤن پہنچے تھے، جس کے بعد دونوں کو دفعہ 109 کے تحت درج مقدمے میں گرفتار کیا گیا۔

پولیس حکام کے مطابق حساس ادارے کے افسر حارث کو گزشتہ شام خواجہ سلمان اور میاں نعمان کے گارڈز نے بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا اور گاڑی کو بھی نقصان پہنچایا تھا جس پر افسر نے گارڈن ٹاؤن تھانے میں 7 ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرایا۔

مقدمے میں شامل 4 گارڈز کو گزشتہ شام ہی گرفتار کرلیا گیا تھا، خواجہ سلمان اور میاں حافظ نعمان کی گرفتاری کے بعد مقدمے میں گرفتار ملزمان کی تعداد چھ ہوگئی۔

پولیس حکام نے بتایا کہ مقدمے کی تفتیش کے لئے سیف سٹی کے کیمروں کی فوٹیج اور موبائل فون سے بنائی گئی ویڈیوز کا جائزہ لیا جا رہا ہے، گرفتار ملزمان کو تفتیش کے لئے سی آئی اے ماڈل ٹاؤن تھانے منتقل کر دیا گیا جنہیں کل ماڈل ٹاؤن کچہری میں پیش کیا جائے گا۔

خواجہ عمران نذیر کی گفتگو

مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ عمران نذیر نے مؤقف اختیار کیا کہ میں تھانے کے اندر ملاقات کا منتظر تھا کیونکہ افسران خواجہ سلمان اور حافظ نعمان سے تفتیش کررہے تھے، سلمان رفیق نے خود حلف دے کر کہا ان کو اس واقعے کا علم بعد میں ہوا، وہ دونوں خود یہاں پر آئے، ہم اُن کے خاندان کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کرتے اور گرفتاری کی مذمت کرتے ہیں۔

مزید پڑھیں: لاہور میں حساس ادارے کے افسر پر تشدد کرنے پر سیاسی رہنما کے گارڈز گرفتار

انہوں نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ قانونی معاملے میں اپنا تعاون پیش کیا ہے، جب شہباز شریف وزیراعلی تھے تو ان کے داماد کو بھی جیل میں رہنا پڑا کیونکہ قانون کی حکمرانی کیلیے یہ ضروری تھا، جب ادارے اس کیس کی تفتیش کریں گے تو ہم بے گناہ ثابت ہوں گے۔

خواجہ عمران نذیر نے کہا کہ جنہوں نے ٹرینڈ بنایا وہ یہ سمجھ رہے تھے کہ آج شہباز شریف وزیراعظم ہیں تو وہ اپنے بندے خود گرفتار کروائیں گے مگر ہمارے رہنماؤں نے رضاکارانہ گرفتاری دی، تفتیش میں سامنے آئے گا کہ انکو واقعی ہی علم نہیں تھا اور موبائل لوکیشن سے بھی یہ چیز واضح ہو جائے گی، ہمیں اداروں اور عدلیہ پر مکمل یقین ہے۔

میجر حارث کے وکیل کی گفتگو

میجر حارث کے وکیل بیرسٹر میاں علی اشفاق نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میرے مؤکل کو برے طریقے سے تشدد کا نشانہ بنا کر زخمی کیا گیا، میجر حارث سی ایم ایچ میں زیر علاج ہیں، حالت بہتر ہونے پر انہوں نے تفصیلات والد کو بتائیں جس کے بعد ہم نے پولیس کو بیان ریکارڈ کروایا۔

انہوں نے بتایا کہ اس مقدمہ میں سلمان رفیق اور حافظ نعمان کو نامزد کیا گیا ہے تاکہ دونوں افراد کے کردار کی تفتیش ہوسکے، اب شفاف تفتیش پولیس کی ذمہ داری ہے۔

بیرسٹر میاں علی اشفاق نے کہا کہ میجر ریٹائرڈ راشد اور انکا بیٹا میجر حارث واقعہ سے قبل سلمان رفیق یا حافظ نعمان کو نہیں جانتے تھے، مدعی مقدمہ کی سلمان رفیق یا حافظ نعمان سے کوئی رنجش نہیں ہے، اگر اس کیس میں کوئی گناہ گار ہوگا تو پولیس اپنا راستہ خود لے گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔