آئل ریفائنری پالیسی 2021ء حکومتی توجہ کی منتظر

ظفر بھٹہ  اتوار 8 مئ 2022
ملک کسی بھی آئل ریفائنری کی بندش کا متحمل نہیں ہوسکتا، طارق کرمانی۔ فوٹو: سوشل میڈیا

ملک کسی بھی آئل ریفائنری کی بندش کا متحمل نہیں ہوسکتا، طارق کرمانی۔ فوٹو: سوشل میڈیا

اسلام آباد: پی ٹی آئی کے دور میں مجوزہ آئل ریفائنری پالیسی2021ء دو سال تک جمود کا شکار رہی تاہم اب آئل ریفائنریاں نئی حکومت کی جانب دیکھ رہی ہیں کہ وہ ریفائنری پالیسی کو منظور کرے تا کہ آئل ریفائننگ میں اضافہ اور ڈیزل کی قلت پر قابو پانے کی راہ ہموار ہو۔

سابق حکومت نے 2020ء میں ریفائنری پالیسی پر کام شروع کیا تھا مگر پھر یہ پالیسی پٹرولیم انڈسٹری اور کابینہ کمیٹی برائے توانائی کے درمیان شٹل کاک بن گئی۔ ذرائع کے مطابق کابینہ کے کچھ اراکین کو ایک ملکی ریفائنری کے ساتھ کچھ مسائل تھے جس کی وجہ سے کمیٹی پالیسی کی منظوری دینے میں ناکام رہی۔ اب ریفائنریز کی نظریں نئی حکومت پر ہیں کہ وہ پالیسی کی منظوری دے۔

ریفائنریوں کے مطابق موجودہ ریفائنریوں کی اپ گریڈیشن4 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری سے ہوسکتی ہے۔ اس سے ان ریفائنریوں کی تیل صاف کرنے کی گنجائش ایک نئی ریفائنری کے مساوی بڑھ جائے گی۔ نئی ریفائنری لگانے پر 10ارب ڈالر لاگت آتی ہے۔ مقامی ریفائنریاں ملکی ضرورت کا 70فیصد ڈیزل اور 30فیصد پٹرول فراہم کرتی ہیں۔

ریفائننگ انڈسٹری کی جانب سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کے لیے سرمایہ کار دوست پالیسی کی ضرورت ہے۔ تاہم پچھلے دو مہینے سے پالیسی کی منظوری کی جانب کوئی پیشرفت نہیں ہوئی، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ریفائنریوں کی اپ گریڈیشن اور اس سیکٹر میں نئی سرمایہ کاری حکومت کی ترجیحات میں شامل نہیں ہے۔

چیئرمین بورڈ آف ڈائریکٹرز پاکستان ریفائنری لمیٹڈ طارق کرمانی کا کہنا تھا کہ ملک کسی بھی آئل ریفائنری کی بندش کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ ریفائنری پالیسی سے موجودہ ریفائنریوں کی اپ گریڈیشن کیلیے 4 ارب ڈالر اور ایک نئی ریفائنری لگانے کے لیے 10ارب ڈالر کی سرمایہ کاری آئے گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔