- پنجاب حکومت کا کسانوں سے گندم نہ خریدنے کا اقدام ہائیکورٹ میں چیلنج
- غیر استعمال ریلوے اسٹیشنز اور یارڈز کی اراضی لیز پر دینے کا فیصلہ
- ملکی معیشت عالمی اتارچڑھاؤ کے باوجود بحالی کے راستے پر ہے، جمیل احمد
- عالمی عدالت سے اسرائیلی وزیراعظم کے وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کا امکان
- جسٹس بابر ستار نے خود کو آڈیو لیکس کیس سے الگ کرنے کی درخواستیں خارج کردیں
- چینی وفد پاکستان آگیا، 4 ارب یوآن سرمایہ کاری کرے گا
- شرح سود کا تعین، مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اجلاس آج ہوگا
- وزیراعظم کی بل گیٹس سے ملاقات، پاکستان میں جاری سرگرمیوں پر تبادلہ خیال
- براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری مسائل کا پائیدار حل نہیں
- پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں نیا ریکارڈ، پہلی بار 73 ہزار پوائنٹس کی سطح بھی عبور
- ویسٹ انڈیز کے خلاف ٹی20 سیریز میں مسلسل دوسری شکست پر منیبہ علی مایوس
- چیمپئنز ٹرافی کا مجوزہ شیڈول آئی سی سی کو ارسال، بھارت کے میچز شامل
- پاکستان کیلیے 1.1 ارب ڈالر کی قسط کی منظوری آج دیے جانے کا امکان
- چیئرمین پی سی بی کا ٹیم میں ’مسائل‘ کا اعتراف
- بھابھی نے شادی والے دن دلہا کو گرفتار کرادیا
- احسان اللہ کی انجری سے متعلق رپورٹ جلد بورڈ کو وصول ہونے کا امکان
- بوبی بھائی کپتان بنے ہی کیوں؟
- مزدور خوشحال، ملک خوشحال ... انقلابی اقدامات اٹھانا ہونگے!
- ٹانک میں سیکیورٹی فورسز کا انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن، 4دہشتگرد ہلاک
- آئس کریم کیوں نہیں دی؟ عدالت کا آن لائن ڈلیوری ایپ پر ہزاروں کا جرمانہ
بجٹ 23-2022؛ مختلف وزارتوں کے ترقیاتی فنڈز میں کٹوتی کا فیصلہ
اسلام آباد: وفاقی حکومت نے تجویز پیش کی ہے کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں مختلف وزارتوں کے ترقیاتی فنڈز میں کٹوتی کی جائے گی کیونکہ اس وقت حکومت کا خزانہ خالی ہے تاہم دوسری جانب ارکان پارلیمنٹ کی ترقیاتی اسکیموں کے لیے 40 ارب روپے مختص رکھے گئے ہیں۔
وزارت منصوبہ بندی و ترقی نے اس حوالے سے مختلف وزارتوں کو ترقیاتی فنڈز میں کٹوتی سے آگاہ کردیا ہے اور یہ ہدایت بھی کی ہے کہ معاشی صورت حال کے باعث اس وقت جاری مختلف ترقیاتی اسکیموں کے لیے بھی بجٹ جاری نہ کیا جائے۔ تمام وزارتوں کو ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ وہ جاری اسکیموں کے لیے مختص فنڈز اور وسائل کو دیکھ بھال کر استعمال کریں اور اس حوالے سے اپنی تجاویز پلان کوآرڈینشن کمیٹی کو ارسال کریں جس کا اجلاس4 جون کو ہونا ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق آئندہ مال کے دوران ترقیاتی بجٹ 700 ارب روپے رکھے جانے کا امکان ہے جو روں مالی سال کے مقابلے میں 22 فیصد کم گا، یاد رہے کہ رواں مالی سال کے لیے 900 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ رکھا گیا تھا جو کٹوتی کے بعد اب 500 ارب روپے رہ گیا ہے۔
وفاقی حکومت نے ارکان پارلیمنٹ کی ترقیاتی اسکیموں کے لیے 40 ارب روپے پائیدار ترقی کے اہداف (SDGs) پروگرام کے تجویز کیے ہیں تاہم وزارت منصوبہ بندی نے نئی حکومت کو تجویز پیش کی ہے کہ وہ اس پروگرام کو ختم کردے کیونکہ زیادہ تر پروگرام صوبائی نوعیت کے ہیں اور وفاقی حکومت کو اس وقت ویسے ہی معاشی مسائل کا سامنا ہے۔اسی طرح وفاقی حکومت نے پاور ڈویڑن کے لیے 50 ارب روپے رکھے جانے کی تجویز پیش کی ہے جو رواں بجٹ کے مقابلے میں 28 فیصد کم ہوگا۔
رواں بجٹ کے دوران پاور ڈویڑن کے لیے 46 ارب 50 کروڑ روپے رکھے گئے تھے۔نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے لیے آئندہ بجٹ میں 120 ارب روپے رکھے جانے کی تجویز ہے جو رواں بجٹ کے مقابلے میں 6 ارب روپے کم ہوگا جبکہ این ایچ اے نے نئے مالی سال کے دوران اپنے ترقیاتی کاموں کے لیے 500 ارب روپے مانگے تھے۔
خیبرپختونخواہ اور اس دیگر ضم اضلاع کی ترقیاتی اسکیموں کے لیے 40 ارب روپے تجویز کیئے گئے ہیں جو رواں مالی سال کے مقابلے میں 14 ارب روپے کم ہوں گے۔ہایئر ایجوکیشن کمیشن کے لیے 30 ارب روپے تجویز کیے گئے ہیں جو رواں مالی سال کے دوران رکھے گئے بجٹ کا محض 44 فیصد ہوگا جس کے باعث ہوسکتا ہے ادارہ گرانٹ پروگرام میں کٹوتی کرنے پر مجبور ہوجائے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔