آئی پی ایل؛ طویل ونڈو سے پاکستان کرکٹ کو نقصان ہوگا

اسپورٹس ڈیسک  جمعرات 16 جون 2022
آئندہ ماہ برمنگھم میں آئی سی سی بورڈ میٹنگ میں ایف ٹی پی پر بات ہوگی۔ فوٹو: سوشل میڈیا

آئندہ ماہ برمنگھم میں آئی سی سی بورڈ میٹنگ میں ایف ٹی پی پر بات ہوگی۔ فوٹو: سوشل میڈیا

کراچی: انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) کے لیے ڈھائی ماہ کی طویل ’ونڈو‘ سے پاکستان کرکٹ کو بڑا نقصان ہوگا۔

گزشتہ دنوں بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) کے سیکریٹری جے شاہ نے ایک انٹرویو میں دعویٰ کیا کہ نئے فیوچر ٹور پروگرام (ایف ٹی پی) میں آئی پی ایل کے لیے بطور خاص ڈھائی ماہ کی ونڈو مختص ہوگی، نیا ایف ٹی پی 2024 سے 2031 تک کے لیے وضع کیا جائے گا۔

آئی پی ایل میں دنیا بھر کے کرکٹرز شریک ہوتے ہیں تاہم انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کی بھارتی بورڈ پر خصوصی کرم نوازی کا پاکستان کو نقصان ہوگا۔ ایونٹ میں پاکستانی پلیئرز حصہ لینے سے قاصر ہیں جبکہ ڈھائی ماہ تک انہیں کرکٹ سے محروم رہنا پڑے گا۔

ذرائع کے مطابق فیوچر ٹور پروگرام تاحال فائنل نہیں ہوا لہذا بھارت کا اعلان حیران کن ہے، پی سی بی بھی معاملے پر کوئی تبصرہ کرنے کا ارادہ نہیں رکھتا جبکہ جولائی میں برمنگھم کامن ویلتھ گیمز کے دوران آئی سی سی بورڈ میٹنگ طے ہے اور ممکنہ طور پر یہ معاملہ وہاں زیرِ بحث آنے کی توقع ہے۔

بی سی سی آئی کا منصوبہ تمام ٹاپ انٹرنیشنل کرکٹرز کی اپنے ایونٹ میں شرکت لازمی بنانے کا ہے، اس سے باہمی انٹرنیشنل سیریز پر منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں، اگرچہ جے شاہ نے باہمی بین الاقوامی سیریز کھیلنے کا عزم بھی ظاہر کیا لیکن دنیا بھر میں ہونے والی لیگز اور آئی پی ایل میں توسیع کا معاملہ دیگر بورڈز سے ساتھ بحث طلب معاملہ ہے۔

یاد رہے کہ پاکستانی پلیئرز کو ابتدائی ایڈیشن کے بعد آئی پی ایل سے باہر رکھا گیا، جس کا جواز بھارت ممبئی حملوں کو قرار دیتا ہے۔

بہت سے ماہرین کا خیال ہے کہ نئے نشریاتی معاہدے کے بعد لیگ میں پیسے کی بہتات ہوگی، جس کے پیش نظر نئے ایف ٹی پی میں بڑی تبدیلیاں کیے جانے کا منصوبہ تیار کرلیا گیا جس کا اہم مقصد بھارتی ایونٹ کو زیادہ سہولت فراہم کرنا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔