- حکومت نے 2000 کلومیٹر تک استعمال شدہ گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت دیدی
- کراچی: ڈی آئی جی کے بیٹے کی ہوائی فائرنگ، اسلحے کی نمائش کی ویڈیوز وائرل
- انوار الحق کاکڑ، ایمل ولی بلوچستان سے بلامقابلہ سینیٹر منتخب
- جناح اسپتال میں خواتین ڈاکٹروں کو بطور سزا کمرے میں بند کرنے کا انکشاف
- کولیسٹرول قابو کرنیوالی ادویات مسوڑھوں کی بیماری میں مفید قرار
- تکلیف میں مبتلا شہری کے پیٹ سے زندہ بام مچھلی برآمد
- ماہرین کا اینڈرائیڈ صارفین کو 28 خطرناک ایپس ڈیلیٹ کرنے کا مشورہ
- اسرائیل نے امن کا پرچم لہرانے والے 2 فلسطینی نوجوانوں کو قتل کردیا
- حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی مشروط اجازت دے دی
- سائفر کیس میں امریکی ناظم الامور کو نہ بلایا گیا نہ انکا واٹس ایپ ریکارڈ لایا گیا، وکیل عمران خان
- سندھ ہائیکورٹ میں جج اور سینئر وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
- حکومت کا ججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 8 ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم
- پی ٹی آئی کا عدلیہ کی آزادی وعمران خان کی رہائی کیلیے ریلی کا اعلان
- ہائی کورٹ ججز کے خط پر چیف جسٹس کی زیرصدارت فل کورٹ اجلاس
- اسلام آباد اور خیبر پختون خوا میں زلزلے کے جھٹکے
- حافظ نعیم کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے پر الیکشن کمیشن کو نوٹس
- خیبر پختونخوا کے تعلیمی اداروں میں موسم بہار کی تعطیلات کا اعلان
- اسپیکر کے پی اسمبلی کو مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین سے حلف لینے کا حکم
- امریکا میں چاقو بردار شخص کے حملے میں 4 افراد ہلاک اور 5 زخمی
برآمدی اسکیموں پر مسلسل انحصار خطرناک
اسلام آباد: یورپی یونین کی 10 سالہ جی ایس پی پلس اسکیم جس کے تحت پاکستانی برآمد کنندگان کو ٹیکسٹائل، کپڑوں اور چمڑے کی اشیا کے لیے ڈیوٹی فری رسائی حاصل ہے، 31 دسمبر 2023 کو ختم ہو رہی ہے اس کے بعد ایک نئی قدرے ترمیم شدہ 10 سال کی اسکیم لاگو ہوگی۔
ترقی یافتہ ممالک سے یکطرفہ ٹیرف میں رعایت کا حصول ہماری تجارتی پالیسی کا بنیادی ستون رہا ہے اس لیے ہماری حکومت اور متعلقہ کاروباری ایسوسی ایشنز اس بات کو یقینی بنانے کے لیے پوری کوشش کر رہی ہیں کہ پاکستان اگلے 10 سالوں میں نئی اسکیم سے مستفید ہو۔
درحقیقت اور کوئی بہتر ڈیوٹی فری مارکیٹ تک رسائی کا متبادل نہ ہونے پر حکومت کے پاس نئی جی ایس پی پلیز اسکیم کا حصہ بننے کے سوا کچھ چارہ نہیں تاہم اگر یورپی یونین اضافی شرائط پر اصرار کرتی ہے جیسے کچھ جرائم میں سزائے موت کو ختم کرنا یا اسے محدود کرنا ،سول سوسائٹی کو زیادہ جگہ دینا، تو اس سے کچھ ملکی حلقوں میں مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔
پاکستان اور فلپائن کے علاوہ جی ایس پی پلیز اسکیم سے مستفید ہونے والے ممالک کی معیشت کا حجم کم اور برآمدات بہت کم ہیں جیسے آرمینیا، بولیویا، کیپ ورے، کرغزستان، منگولیا، پیراگوئے اور ازبکستان۔ پاکستان نے گزشتہ 8سالوں سے جی ایس پی پلس کے بلاتعطل استعمال کا فائدہ اٹھایا ہے۔ اس سے قبل بھی یورپی یونین نے مختلف قلیل مدتی اسکیموں کے تحت صفر ڈیوٹی رسائی کی اجازت دی تھی۔
یہ حقیقت ہے کہ جی ایس پی پلس ایوارڈ کے بعد سے یورپی یونین کو پاکستان کی برآمدات 2013 میں 3.56 بلین یورو سے بڑھ کر 2021 میں 6.64 بلین یورو یا تقریباً 86 فیصد ہوگئیں تاہم اسی طرح کی ترقی (66%) امریکا کو برآمدات میں بھی دیکھی گئی جہاں پاکستان کو ڈیوٹی فری رسائی حاصل نہیں ہے۔لیکن ان دونوں منڈیوں میں اور محدود قسم کی اشیا کی برآمدات میں اضافے کے نتیجے میں پاکستان کی عالمی برآمدات میں کوئی اضافہ نہیں ہوا، جو کہ 2013 میں تقریباً 25 بلین ڈالر تھی اور 2021 میں بھی اسی قدر تھی۔
30 جون 2019 کو دستخط کیے گئے اپنے تازہ ترین ایف ٹی اے کے لحاظ سے یورپی یونین نے جی ایس پی پلس کے تحت ہمیں حاصل کردہ 66% ٹیرف لائنوں کے مقابلے ویتنامی سامان کے تمام ٹیرف کے 99% کو ختم کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
پاکستان کو یہ سمجھنا ہوگا کہ GSP قسم کی اسکیموں کے ذریعے صرف ترجیحی رسائی کی تلاش کیلیے موجودہ تجارتی پالیسیاں کام نہیں کر رہی ہیں۔اپنی برآمدات کو بڑھانے اور ترقی کی منازل طے کرنے کے لیے پاکستان کو اپنے وژن کو وسیع کرنا ہوگا جیسا کہ بہت سے خوشحال ممالک نے کیا ،اگر یہ ماضی کی پالیسیوں میں پھنسی رہی تو اس کی مجموعی برآمدات میں اضافہ نہیں ہو سکتا۔
یورپی یونین اور امریکی منڈیوں اور چند مصنوعات پر مسلسل بھاری انحصار خطرناک ہے اگر پاکستان 10 سال بعد جی ایس پی پلس سے آگے نہیں دیکھتا ہے تو پھر وہ خود کو ایک کم آمدنی والا، کمزور ملک میں پائے گا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔