الیکشن کمیشن عمران خان کیخلاف توشہ خانہ کیس کا فیصلہ آج سنائے گا

ثاقب ورک  جمعرات 20 اکتوبر 2022
توشہ خانہ سمیت تمام کیسز کی سماعت کھلی عدالت میں ہوتی ہے، ترجمان (فوٹو فائل)

توشہ خانہ سمیت تمام کیسز کی سماعت کھلی عدالت میں ہوتی ہے، ترجمان (فوٹو فائل)

 اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے خلاف دائر توشہ خانہ کیس کا فیصلہ آج سنائے گا۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ترجمان کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق توشہ خانہ کیس کے فیصلے کے حوالے سے متعلقہ فریقین کو نوٹسسز جاری کردیے گئے ہیں۔ اعلامیے کے مطابق الیکشن کمیشن توشہ خانہ کیس کا فیصلہ دوپہر 2 بجے سنائے گا۔

الیکشن کمیشن نے فول پروف سیکیورٹی مانگ لی

ذرائع کے مطابق الیکشن کمیشن نے ضلعی انتظامیہ کو خط لکھ کر فول پروف سیکیورٹی طلب کرلی ہے۔ خط میں لکھا گیا ہے کہ پولیس کی بھاری نفری کو تعینات کیا جائے کیونکہ فیصلے کے وقت پی ٹی آئی کارکنان کے جمع ہونے کا خدشہ ہے۔

ضلعی انتظامیہ سے سفارش کی گئی ہے کہ توشہ خانہ فیصلے کی روشنی میں ریڈ زون اور الیکشن کمیشن کی عمارت کے ارد گرد سیکیورٹی تعینات کی جائے۔

الیکشن کمیشن کی سفارش پر ضلعی انتظامیہ نے ریڈ زون اور الیکشن کمیشن کے دفتر کے باہر اہلکاروں تعینات کردیا ہے۔

مزید پڑھیں : ایم این اے دوبارہ قومی اسمبلی کا انتخاب کیسے لڑ سکتا ہے؟ چیف الیکشن کمشنر

واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے 19 ستمبر کو دلائل مکمل ہونے کے بعد عمران خان کیخلاف توشہ خانہ کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

مزید پڑھیں: عمران خان نے توشہ خانہ ریفرنس میں الیکشن کمیشن میں جواب جمع کرادیا

یہ بھی یاد رہے کہ پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان متعدد بار جلسوں اور پارٹی تقاریب میں خطاب کرتے ہوئے یہ بات دہرا چکے ہیں کہ پی ڈی ایم اور موجودہ حکومت انہیں توشہ خانہ کیس میں الیکشن کمیشن کے ذریعے تاحیات نااہل کروانا چاہتی ہے۔ عمران خان متعدد بار یہ بھی مطالبہ کرچکے ہیں کہ آصف زرداری اور نوازشریف کے خلاف بھی توشہ خانہ کیس ساتھ سنا جائے اور اس کا فیصلہ بھی ساتھ ہی جاری کیا جائے۔

اسے بھی پڑھیں: توشہ خانہ کیس؛ الیکشن کمیشن نے عمران خان نااہلی ریفرنس کا فیصلہ محفوظ کرلیا

عمران خان پر الزام ہے کہ انہوں نے توشہ خانہ سے قیمتی تحائف سستے داموں حاصل کر کے انہیں الیکشن کمیشن سے چھپایا، جس کی بنیاد پر اسپیکر نے اُن سمیت پانچ اراکین کیخلاف الیکشن کمیشن میں ریفرنس دائر کیا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔