- ایلون مسک کا منشیات استعمال کرنے کا اعتراف
- جرمنی میں نوجوان نے ٹرینوں کو ہی اپنا گھر بنا لیا
- واٹس ایپ کا چیٹ کی حفاظت کے لیے نئے فیچر پر کام جاری
- چہرے کے تاثرات سے ڈپریشن کا پتہ لگانے والی ایپ متعارف
- پاکستان کے حملے جوابی کارروائی تھی، طالبان اپنی سرزمین سے حملے روکیں، امریکا
- اسلام آباد یونائیٹڈ تیسری بار پی ایس ایل چیمپئن بن گئی
- پی اسی ایل9 فائنل؛ امریکی قونصل جنرل کی گاڑی کو نیشنل اسٹیڈیم کے دروازے پر حادثہ
- کچلاک میں سڑک کنارے نصب بم دھماکے سے پھٹ گیا
- بھارت سے چیمپئنز ٹرافی پر مثبت تاثر سامنے آیا ہے، چیئرمین پی سی بی
- آئی ایم ایف کو سیاست کےلئے استعمال نہیں کرنا چاہیے، فیصل واوڈا
- چیئرپرسن چائلڈ پروٹیکشن بیورو کیلیے ’انٹرنیشنل وومن آف کریج‘ ایوارڈ
- پاکستان اور آئی ایم ایف میں کچھ چیزوں پر اتفاق نہ ہوسکا، مذاکرات میں ایک دن توسیع
- پاور سیکٹر کا گردشی قرض تین ہزار ارب سے تجاوز کرگیا
- موٹر سائیکل چوری میں ملوث 12 سے 17 سالہ چار لڑکے گرفتار
- جوگنگ کے سبب لوگوں کا مزاج مزید غصیلا ہوسکتا ہے، تحقیق
- متنازع بیان دینے پر شیر افضل مروت کی کور کمیٹی سے معذرت
- امریکی سفیر کی صدر مملکت اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار سے ملاقاتیں
- پی ٹی آئی نے اسلام آباد انتظامیہ سے جلسے کی اجازت مانگ لی
- کراچی میں منگل کو موسم گرم، بدھ کو صاف و جزوی ابر آلود رہنے کی پیشگوئی
- انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپیہ تگڑا
مسلم لیگ ن پنجاب میں حکومت بنانے کیلیے متحرک، جوڑ توڑ پر غور شروع
لاہور: پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی جانب سے ملک کی تمام اسمبلیوں سے استعفے دینے کے عندیے کے بعد مسلم لیگ ن پنجاب میں حکومت بنانے کے لیے متحرک ہوگئی ہے۔
ذرائع کے مطابق مسلم لیگ ن کی جانب سے پنجاب میں حکومت سازی کیلئے مشاورت شروع کردی گئی ہے، پنجاب اسمبلی میں مسلم لیگ ن کی 372میں سے 167نشتیں ہیں جبکہ ایک اتحادی ان کے ساتھ ہے، اسی طرح پیپلزپارٹی کے پاس 7 نشستیں ہیں، یوں کُل نشستیں 174 تک بن جاتی ہیں۔
پنجاب اسمبلی میں پانچ آزاد امیدوار، مسلم لیگ ق کی دس نشتیں، راہ حق پارٹی ایک نشت کے ساتھ پی ٹی آئی کی اتحادی ہے یوں 180 نشستوں کے ساتھ پی ٹی آئی صوبے کی سب سے بڑی سیاسی جماعت ہے۔
ذرائع کے مطابق مسلم لیگ ن پانچ آزاد اور ایک راہ حق پارٹی کی حمایت حاصل کرنے کے لیے متحرک ہوگئی ہے، ایسا ہونے کی صورت میں ن لیگ صوبے میں حکومت قائم کرسکتی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب میں حکومت سازی کے لیے مسلم لیگ ن کی قیادت اتحادیوں سے مشاورت کے بعد آزاد امیدواروں سے رابطے کرے گی۔
مزید پڑھیں: عمران خان کے کہتے ہی پنجاب اسمبلی توڑ دی جائے گی، مونس الہیٰ
اُدھر مسلم لیگ ن کا دعویٰ ہے کہ پی ٹی آئی کے تمام امیدواروں کی جانب سے استعفے نہیں دیے جائیں گے یوں حکومت سازی کے لیے اپوزیشن مزید مضبوط ہوجائے گی۔
ذرائع کے مطابق پنجاب اسمبلی میں اجلاس جاری ہے اس لیے وزیراعلیٰ پنجاب اور اسپیکر کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک جمع کروائی جاسکتی ہے، جس کے بعد ووٹنگ کیلئے علحیدہ اجلاس بلایا جائے گا۔
دوسری جانب وزیراعظم کے معاون خصوصی اور ن لیگ کے رہنما ملک احمد خان نے کہا ہے کہ مشاورت کے بعد آئندہ پنجاب میں مسلم لیگ ن کی حکومت ہوگی۔
قبل ازیں وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ پنجاب حکومت سپریم کورٹ کے حکم پر قائم ہے جس پر آئینی ماہرین بھی اعتراض کیا، اگر ق لیگ کے اراکین ووٹ دیں تو پنجاب حکومت ختم ہوجائے گی اور وزیراعلیٰ پنجاب کا فیصلہ پی ڈی ایم قیادت کرے گی۔
اُدھر وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا ہے کہ جب تک اللہ نہ چاہیے پنجاب حکومت کو کچھ نہیں ہوگا، ہم جتنے عرصے بھی اقتدار میں رہیں گے دعوے نہیں عوام کی خدمت کریں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔