- مسلح ملزمان نے سابق ڈی آئی جی کے بیٹے کی گاڑی چھین لی
- رضوان اور فخر کی شاندار بیٹنگ، پاکستان نے دوسرے ٹی ٹوئنٹی میں آئرلینڈ کو ہرادیا
- آئی ایم ایف نے ایف بی آر سے 6 اہم امور پر بریفنگ طلب کرلی
- نارتھ ناظم آباد میں مبینہ طور پر غیرت کے نام پر بھائی نے بہن کو قتل کردیا
- کراچی ایئرپورٹ پر روڈ ٹو مکہ پراجیکٹ کا افتتاح،پہلی پرواز عازمین حج کو لیکر روانہ
- شمسی طوفان سے پاکستان پر کوئی اثرات مرتب نہیں ہوئے، سپارکو
- سیاسی جماعتیں آپس میں بات نہیں کریں گی تو مسائل کا حل نہیں نکلے گا، بلاول
- جرمنی میں حکومت سے کباب کو سبسیڈائز کرنے کا مطالبہ
- بچوں میں نیند کی کمی لڑکپن میں مسائل کا سبب قرار
- مصنوعی ذہانت سے بنائی گئی آوازوں کے متعلق ماہرین کی تنبیہ
- دنیا بھر کی جامعات میں طلبا کا اسرائیل مخالف احتجاج؛ رفح کیمپس قائم
- رحیم یار خان ؛ شادی سے انکار پر والدین نے بیٹی کو بدترین تشدد کے بعد زندہ جلا ڈالا
- خالد مقبول صدیقی ایم کیو ایم پاکستان کے چیئرمین منتخب
- وزیراعظم کا ہاکی ٹیم کے ہر کھلاڑی کیلئے 10،10 لاکھ روپے انعام کا اعلان
- برطانیہ؛ خاتون پولیس افسر کے قتل پر 75 سالہ پاکستانی کو عمر قید
- وزیراعظم کا آزاد کشمیر کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار، ہنگامی اجلاس طلب
- جماعت اسلامی کا اپوزیشن اتحاد کا حصہ بننے سے انکار
- بجٹ میں سیلز اور انکم ٹیکسز چھوٹ ختم کرنے کی تجویز
- پیچیدہ بیماری اور کلام پاک کی برکت
- آزاد کشمیر میں مظاہرین کا لانگ مارچ جاری، انٹرنیٹ سروس متاثر، رینجرز طلب
’’ چاول کا بحران‘‘ برآمدات میں 40 فیصد کمی کا خدشہ
کراچی: موسمی اثرات، مہنگی بجلی، ناموافق پالیسیوں اور ریسرچ کے فقدان کی وجہ سے پاکستان کی 2.5 ارب ڈالر مالیتی چاول کی صنعت بحران کا شکار ہوگئی جب کہ ایکسپورٹ میں کمی کے ساتھ مقامی سطح پر بھی چاول کی پیداوار میں کمی ہوجانے سے فوڈ سیکوریٹی کا مسئلہ سر اٹھانے لگا۔
سندھ میں سیلاب سے چاول کی فصل کو پہنچنے والے شدید نقصان کے باعث رواں سال چاول کی ایکسپورٹ 40 فیصد تک کم رہنے کا خدشہ ہے جس سے ملک 500 ملین ڈالر سے زائد زرمبادلہ سے محروم ہوسکتا ہے۔
چاول کی صنعت سے وابستہ افراد کا کہنا ہے کہ پاکستان کے اس دوسرے بڑے ایکسپورٹ سیکٹر کو نظرانداز کیے جانے سے آنے والے عرصہ میں برآمدات کے علاوہ پاکستان کی فوڈ سیکورٹی بھی متاثر ہوگی۔
گزشتہ سال پاکستان میں چاول کی 8 ملین ٹن پیداوار ریکارڈ کی گئی جس میں سے 4.8 ملین ٹن کی ایکسپورٹ کے ذریعے 2.5 ارب ڈالر کا زرمبادلہ حاصل کیا گیا۔ رواں سیزن کے دوران سندھ میں چاول کی فصل ضایع ہونے، توانائی کے بحران، بلند پیداواری لاگت اور شرح مبادلہ کے بارے میں بے یقینی سے چاول کی برآمدات 2 ارب ڈالر سے بھی کم رہنے کا خدشہ ہے۔
سندھ کا ’’اری‘‘ چاول زیادہ تر ایکسپورٹ کیا جاتا ہے اور مقامی فیڈ ملوں کے استعمال میں لایا جاتا ہے جبکہ پنجاب میں کاشت ہونے والا زیادہ تر باسمتی چاول مقامی سطح پر استعمال کیا جاتا ہے جس کی لوکل کھپت میں ہر سال اضافہ ہورہا ہے۔
رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین کیولانی رام چیلا کے مطابق پاکستان کی چاول کی صنعت اس وقت تاریخ کے بدترین بحران سے گزر رہی ہے۔ ایک جانب موسمی تبدیلی کے اثرات، بارشوں اور سیلاب نے پیداوار کو بری طرح متاثر کیا ہے جس سے سندھ میں کاشت ہونے والا 40 فیصد سے زائد چاول ضایع ہوگیا، چاول کی کاشت کے اہم علاقے میہڑ، لاڑکانہ اور دادو اب بھی زیرآب ہیں۔
وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے دعوے کے مطابق ڈالر کی قیمت 200 روپے پر آنے کے امکانات نے ایکسپورٹرز کو مقامی سطح پر مہنگے داموں چاول کی خریداری اور ایکسپورٹ آرڈرز بک کرنے سے روکا ہوا ہے۔توانائی کا بحران بھی رائس انڈسٹری کو بری طرح متاثر کررہا ہے۔
رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن وفاقی حکومت کو اپنے خدشات اور چاول کی ایکسپورٹ سمیت مقامی سطح پر فوڈ سیکیورٹی کے ممکنہ مسائل کے بارے میں آگاہ کرچکی ہے، تاہم وفاقی حکومت کی جانب سے تاحال اس مسئلے پر کوئی توجہ نہیں دی گئی۔
انہوں نے تجویز دی کہ کپاس، گندم، چاول، مکئی سمیت اہم اجناس کی پیداوار بڑھانے کے لیے ماہرین اور ان شعبوں کے تجربہ کار افراد پر مشتمل مشاورتی بورڈ تشکیل دیئے جائیں تاکہ خوراک کی تیزی سے بڑھتی ہوئی طلب کو پورا کرنے کے ساتھ عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی طلب سے فوائد اٹھانے کے لیے جامع حکمت عملی مرتب کی جاسکے۔
سندھ کی 1200کے لگ بھگ چھوٹی اور بڑی رائس ملیں جو ایکسپورٹرز کو چاول مہیا کرتی ہیں، ان میں سے پچاس فیصد کے قریب بند ہوچکی ہیں اور آنے والے دنوں میں مزید ملیں بھی بند ہوجانے کا خدشہ ہے جس سے بے روزگاری میں اضافہ ہوگا۔
انہوں نے بتایا کہ چاول کی صنعت پیداوار نہ ہونے کی وجہ سے بجلی استعمال نہ کرنے کے باوجود منظور شدہ لوڈ کا 50فیصد فکسڈ ٹیکس ادا کرنے کی پابند ہے جس سے یہ شعبہ سرمائے کی قلت کا شکار ہورہا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔