گیس پریشر میں کمی، مالی مشکلات بڑھ گئیں

عامر خان  بدھ 7 دسمبر 2022
شہری غیر معیاری سلنڈر استعمال نہ کریں جو حادثات کا سبب بن سکتے ہیں،ایل پی جی ڈسٹری بیوٹرز۔ فوٹو : فائل

شہری غیر معیاری سلنڈر استعمال نہ کریں جو حادثات کا سبب بن سکتے ہیں،ایل پی جی ڈسٹری بیوٹرز۔ فوٹو : فائل

 کراچی: کراچی میں سردی کے آغاز کے ساتھ ہی گیس کے پریشر میں کمی اور بندش کی شکایات میں اضافہ ہو گیا۔

مہنگائی کے اس دور میں جہاں لوگوں کے لیے روٹی کا حصول مشکل سے مشکل تر ہوتا جا رہا ہے ، وہاں کھانا پکانے کے لیے گیس کی قلت نے شہریوں کی مالی مشکلات میں اضافہ کر دیا ہے، متوسط اور غریب طبقہ اپنا چولہا جلانے کے لیے متبادل ذرائع توانائی اختیار کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔

گیس کی قلت کے باعث کراچی کے باسی کھانے کی تیاری کے لیے تین متبادل ذرائع توانائی استعمال کر رہے ہیں ، جن میں ایل پی جی ، لکڑی اور اپلے شامل ہیں،گیس کی قلت کے باعث سب سے زیادہ گھریلو خواتین کو پریشانی کا سامنا ہے جو گیس نہ ہونے کے سبب وقت پر اپنے اہلخانہ کو ناشتہ اور کھانا فراہم نہیں کر سکتی ہیں جس کی وجہ سے شہری مجبوراًریسٹورنٹ سے ناشتہ اور کھانا خرید نے پر مجبور ہیں۔

متبادل ذرائع توانائی اختیار کرنے کے باعث شہریوں کے گھریلو بجٹ میں ایک اندازے کے مطابق 3 سے 5 ہزار روپے یا اس سے زائد کا اضافہ ہو گیا ہے، شہر میں متبادل ذرائع توانائی کی طلب میں اضافے کے باعث ایل پی جی، لکڑی اور اپلوں کی قیمتوں میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ان کی قیمتیں 20 سے 25 فیصد تک بڑھ گئی ہیں۔

ایل پی جی ڈسٹری بیوٹرز کا کہنا ہے کہ سردی بڑھنے کے سبب ایل پی جی کی قیمتوں میں طلب کے مطابق اضافہ ہو سکتا ہے، شہری غیر معیاری سیلنڈرز کا استعمال نہ کریں کیونکہ یہ حادثات کا سبب بن سکتے ہیں۔

سوئی سدرن گیس کمپنی کے حکام کا کہنا ہے کہ سردی میں لوڈمینجمنٹ پلان کے تحت گیس کی سپلائی اور لوڈشیڈنگ کی جائے گی،کراچی میں سردی کے آغاز کے ساتھ ہی گیس کی قلت اور متبادل ذرائع توانائی کے استعمال کے حوالے سے ایکسپریس ٹریبیون نے ایک رپورٹ تیار کی ، جس میں شہریوں اور متعلقہ حکام سے بات چیت کی گئی۔

گلشن اقبال کی رہائشی ایک  شادی شدہ خاتون فرزانہ ملک نے کہا کہ کراچی ملک کا سب سے بڑا شہر اور معاشی حب ہے، کورونا کے بعد مہنگائی کی حالیہ لہر نے ہر طبقے کو پریشان کر دیا ہے، سب سے بڑا مسئلہ کھانے پینے کی اشیاکی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ہے،شہر کے بے شمار مسائل ہیں، انفراسٹرکچر کی تباہی ، کچرے کے ڈھیر اور صفائی کا فقدان شہر قائد کی پہچان بنتا جا رہا ہے۔

ان مسائل کے ساتھ شہریوں کو گرمیوں میں بجلی کی قلت کا سامنا ہوتا ہے، اب سردیوں کا آغاز ہوگیا ہے، جیسے جیسے سردی بڑھتی جا رہی ہے، ویسے ویسے گیس کی قلت کا سامنا گھریلو صارفین کر رہے ہیں، ایک جانب گیس کا بل بھی دیں اور پھر گیس بھی نہ ملے، اس کے لیے ایل پی جی خریدیں، یہ ایک بڑا مسئلہ ہے، اس سے گھریلو بجٹ میں اضافہ ہو گیا۔

لیاقت آباد کی رہائشی خاتون مہک طارق نے بتایا کہ شہر کے دیگر علاقوں کی طرح لیاقت آباد میں بھی گیس کے کم پریشر کی شکایت بہت بڑھ گئی ہے اور رات کے اوقات میں 11 بجے سے صبح 6 بجے تک گیس بالکل نہیں آتی ہے۔

کبھی کبھار صبح یا دن یا رات کے اوقات میں بھی گیس کا پریشر کم ہو جاتا ہے، جس کی وجہ سے ناشتہ ، دوپہر اور رات کے کھانے کی تیاری میں مشکلات ہوتی ہیں، مجبورا ہوٹل سے ناشتہ یا کھانا منگوانا پڑتا ہے اگر ایک دن صبح یا رات میں ناشتہ اور کھانا ہوٹل سے خریدنا پڑے تو یومیہ 600 سے ایک ہزار روپے تک اضافی اخراجات برداشت کرنا پڑتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔