- بیوی سے پریشان ہو کر خودکشی کا ڈرامہ کرنے والا شوہر زیر حراست
- 'امن کی سرحد' کو 'خوشحالی کی سرحد' میں تبدیل کریں گے، پاک ایران مشترکہ اعلامیہ
- وزیراعظم کا کراچی کے لیے 150 بسیں دینے کا اعلان
- آئی سی سی رینکنگ؛ بابراعظم کو دھچکا، شاہین کی 3 درجہ ترقی
- عالمی و مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں اضافہ
- سویلین کا ٹرائل؛ لارجر بینچ کیلیے معاملہ پھر پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کو بھیج دیا گیا
- رائیونڈ؛ سفاک ملزمان کا تین سالہ بچے پر بہیمانہ تشدد، چھری کے وار سے شدید زخمی
- پنجاب؛ بےگھر لوگوں کی ہاؤسنگ اسکیم کیلیے سرکاری زمین کی نشاندہی کرلی گئی
- انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن نے پی ایچ ایف کے دونوں دھڑوں سے رابطہ کرلیا
- بلوچ لاپتہ افراد کیس؛ پتہ چلتا ہے وزیراعظم کے بیان کی کوئی حیثیت نہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ
- چوتھا ٹی20؛ رضوان کی پلئینگ الیون میں شرکت مشکوک
- ایرانی صدر کا دورہ اور علاقائی تعاون کی اہمیت
- آئی ایم ایف قسط پیر تک مل جائیگی، جون تک زرمبادلہ ذخائر 10 ارب ڈالر ہوجائینگے، وزیر خزانہ
- حکومت رواں مالی سال کے قرض اہداف حاصل کرنے میں ناکام
- وزیراعظم کی وزیراعلیٰ سندھ کو صوبے کے مالی مسائل حل کرنے کی یقین دہانی
- شیخ رشید کے بلو رانی والے الفاظ ایف آئی آر میں کہاں ہیں؟ اسلام آباد ہائیکورٹ
- بورڈ کا قابلِ ستائش اقدام؛ بےسہارا و یتیم بچوں کو میچ دیکھانے کی دعوت
- امریکا نے بھارت میں انسانی حقوق کی پامالیوں کو شرمناک قرار دیدیا
- پاکستان کی مکئی کی برآمدات میں غیر معمولی اضافہ
- ایلیٹ فورس کا ہیڈ کانسٹیبل گرفتار، پونے دو کلو چرس برآمد
سی ٹی ڈی خیبرپختونخوا میں دہشت گردوں سے مقابلے کی صلاحیت ہی نہیں، رپورٹ میں انکشاف
اسلام آباد: خیبرپختونخوا میں نو سال سے برسر اقتدار پی ٹی آئی حکومت کے زیر انتظام دہشت گردی کے خاتمے اور مقابلے کے لیے قائم محکمے سی ٹی ڈی (کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ) میں دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت، افرادی قوت اور وسائل نہ ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
یہ انکشاف ایک اعلی سطح تحقیقاتی رپورٹ میں کیا گیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ صلاحیت نہ ہونے کی وجہ سے صوبے میں دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے حملوں کو روکنا ممکن نہیں، قومی اداروں نے خیبرپختونخوا میں دہشت گردوں کے مقابلے کے لیے سی ٹی ڈی خیبرپختونخوا کی ہنگامی بنیادوں پر تنظیم نو، وسائل کی فراہمی اور تربیت کے اقدامات کی سفارش کردی۔
قومی اداروں کی تیار کردہ اس تفصیلی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایک برس کے دوران صوبہ پنجاب میں انسداد دہشت گردی کے تین واقعات ہوئے جبکہ خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کے 300 واقعات رونما ہوئے جس میں بھاری جانی نقصان ہوا۔
یہ پڑھیں : بنوں میں سی ٹی ڈی ہیڈکوارٹرز پر زیرحراست دہشتگردوں کا قبضہ
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ خیبرپختونخوا اور عمران خان کی وزارت عظمی کے دوران متعدد مرتبہ قومی اداروں کی جانب سے خبردار کیا گیا تھا کہ محکمہ انسداد دہشت گردی کی تنظیم نو کی جائے، تربیت کے اقدامات کیے جائیں، ہنگامی بنیادوں پر مطلوبہ وسائل فراہم کیے جائیں لیکن باربار کی یقین دہانیوں کے باوجود اس ضمن میں کوئی عمل درآمد نہیں ہوا۔
رپورٹ میں صوبہ پنجاب اور خیبرپختونخوا کے انسداد دہشت گردی محکموں کے درمیان ایک تقابلی جائزہ بھی دیا گیا ہے جس کے مطابق کاﺅنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ پنجاب کے پاس 15 سے 18 ایس ایس پی رینک کے افسران موجود ہیں جبکہ دو ڈی آئی جی سطح کے افسران فرائض انجام دے رہے ہیں۔
اس کے مقابلے میں صوبہ خیبر پختونخوا میں ’پی ایس پی‘ رینک کے سینئر افسران کی شدید کمی ہے، جس کا اندازہ اس حقیقت سے لگایا جاسکتا ہے کہ پورے صوبے میں ’ایس ایس پی‘ رینک کا صرف ایک افسر تعینات ہے جو ڈی آئی جی کے طور پر کام کررہا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ سی ٹی ڈی پنجاب کے پاس ’ریوارڈ فنڈ‘ (زرتلافی فنڈ) میں 276 (27 کروڑ60لاکھ روپے) کی رقم موجود ہے جبکہ خیبر پختونخوا سی ٹی ڈی کے پاس 25 ملین کی رقم ہے، سی ٹی ڈی شہداء پیکیج پنجاب اور خیبر پختونخوا میں 150 فیصد کا فرق ہے، خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کے عفریت سے نبردآزما سی ٹی ڈی کو کوئی مراعات حاصل نہیں اور شہداء پیکیج کے لیے بھی مناسب رقوم دستیاب نہیں۔
رپورٹ میں یہ انکشاف بھی کیا گیا ہے کہ سی ٹی ڈی پنجاب اور سی ٹی ڈی خیبر پختونخوا کی تنخواہوں میں 70 فیصد کا فرق ہے، خیبرپختونخوا سی ٹی ڈی کے اہل کاروں کی رہائش کا بھی کوئی بندوبست نہیں، صوبائی حکومت کی درخواست پر بعض افسران کے لیے کینٹ کے علاقے میں رہائش کا بندوبست کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق سی ٹی ڈی کے برعکس صوبے کے تمام سیکریٹریوں کی رہائش کا کینٹ میں انتظام کیا گیا ہے حتی کہ صوبائی سیکریٹریٹ کے ملازمین سی ٹی ڈی کے اہل کاروں کی بہ نسبت 70 فیصد زیادہ تنخواہ لے رہے ہیں۔
رپورٹ میں تشویش کا اظہار کرتے ہوئے یہ بھی بتایا گیا ہے کہ سی ٹی ڈی خیبر پختونخوا کے لیے کوئی ہیڈ کوارٹر ہی موجود نہیں، یہ دفترایک منزلہ کرایے کے گھر میں قائم ہے جس کا بیسمنٹ خیبرپختونخوا پولیس کے اسلحہ خانے کے لیے استعمال ہورہا ہے اور سی ٹی ڈی کا عملہ بارود کے ڈھیر پر بیٹھ کر کام کرتا ہے۔
یہ پڑھیں : شمالی وزیرستان میں فورسز کی گاڑی پر خودکش حملہ، 2 افراد جاں بحق
رپورٹ کے مطابق مختلف قسم کے تربیتی کورسز پر آنے والی فیس کی ادائیگی کے لیے بھی سی ٹی ڈی خیبرپختونخوا کے پاس پیسے دستیاب نہیں ہوتے۔
رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ خیبر پختونخوا میں دہشت گردی کے موثر مقابلے کے لیے سی ٹی ڈی کی تنظیم نو کی ہنگامی بنیادوں پر ضرورت ہے، اس کے لیے ایک ہنگامی جامع پلان ترتیب دیا جائے جس میں تربیت، افرادی قوت کی کمی دور کرنے اور وسائل کی فراہمی شامل ہو تاکہ دہشت گردی کا موثر انداز میں قلع قمع ممکن ہوسکے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔