- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
- حکومت نے 2000 کلومیٹر تک استعمال شدہ گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت دیدی
- کراچی: ڈی آئی جی کے بیٹے کی ہوائی فائرنگ، اسلحے کی نمائش کی ویڈیوز وائرل
- انوار الحق کاکڑ، ایمل ولی بلوچستان سے بلامقابلہ سینیٹر منتخب
- جناح اسپتال میں خواتین ڈاکٹروں کو بطور سزا کمرے میں بند کرنے کا انکشاف
- کولیسٹرول قابو کرنیوالی ادویات مسوڑھوں کی بیماری میں مفید قرار
- تکلیف میں مبتلا شہری کے پیٹ سے زندہ بام مچھلی برآمد
- ماہرین کا اینڈرائیڈ صارفین کو 28 خطرناک ایپس ڈیلیٹ کرنے کا مشورہ
- اسرائیل نے امن کا پرچم لہرانے والے 2 فلسطینی نوجوانوں کو قتل کردیا
- حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی مشروط اجازت دے دی
- سائفر کیس میں امریکی ناظم الامور کو نہ بلایا گیا نہ انکا واٹس ایپ ریکارڈ لایا گیا، وکیل عمران خان
- سندھ ہائیکورٹ میں جج اور سینئر وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
- حکومت کا ججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 8 ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم
- پی ٹی آئی کا عدلیہ کی آزادی وعمران خان کی رہائی کیلیے ریلی کا اعلان
- ہائی کورٹ ججز کے خط پر چیف جسٹس کی زیرصدارت فل کورٹ اجلاس
- اسلام آباد اور خیبر پختون خوا میں زلزلے کے جھٹکے
- حافظ نعیم کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے پر الیکشن کمیشن کو نوٹس
- خیبر پختونخوا کے تعلیمی اداروں میں موسم بہار کی تعطیلات کا اعلان
- اسپیکر کے پی اسمبلی کو مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین سے حلف لینے کا حکم
ملک میں بجلی بریک ڈاؤن میں سائبر اٹیک کا خدشہ موجود ہے، وزیر توانائی
پشاور: وفاقی وزیر برائے توانائی خرم دستگیر نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ 23 جنوری کو ملک بھر میں بجلی بریک ڈاؤن میں سائبر اٹیک کیا گیا ہے تاہم اس حوالے سے تحقیقات جاری ہیں۔
گورنر ہاؤس پشاور میں گورنر حاجی غلام علی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے صحافیوں کو بتایا کہ پورے ملک میں بجلی کی ترسیل کا ایک ہی فارمولہ ہے کسی صوبے کے الگ فارمولہ کے تحت بجلی نہیں دی جارہی ہے، جہاں بجلی چوری زیادہ ہوگی وہاں بجلی اسی حساب سے دی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ 23 جنوری کو ہونے والے بجلی کے بریک ڈاؤن کے بعد اب ترسیل معمول کے پر آگئی ہے ہمیں خدشہ ہے کہ بجلی بریک ڈاون کی وجہ سائبر اٹیک ہے لیکن ہم اس حوالے سے تحقیقات کررہے ہیں جس کی رپورٹ ابھی نہیں آئی۔
خرم دستگیر نے کہا کہ وفاقی حکومت کو مالیاتی بحران کا سامنا ہے اس لیے بجلی کے خالص منافع کی مد میں ہم ابھی خیبرپختونخوا کو ادائیگیاں نہیں کرسکتے، جونہی ہمارے معاشی حالات بہتر ہوئے سب سے پہلے صوبے کو اس کا حق دیا جائے گا۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ چترال کے عوام کا بجلی کا مسئلہ دیرینہا تھا، چترال کے عمائدین نے وزیراعظم شہناز شریف سے رابطہ کیا اور اپنے مسئلے سے آگاہ کیا جس پر شہباز شریف نے مجھے معاملہ حل کرنے کی ہدایت کی اور اسی باعث پشاور میں اجلاس کیا۔
انہوں نے کہا کہ اپر چترال کو لوئر چترال کے برابر بجلی ملے گی،بجلی کے حوالے سے صوبوں کا علاقائی پالیسی میں کوئی فرق نہیں، معاشی بحران کی وجہ سے بجلی کی خالص منافع کی ادائیگی میں مشکل ہے، مالیاتی بحران سے نکلیں گے تو صوبوں کو اُن کا حق دیا جائے گا، جن علاقوں سے بجلی کے بل موصول نہیں ہوتے یا واجبات ہیں اس کے لیے فارمولہ بنا رہے ہیں، سابق قبائلی علاقوں میں صنعتوں سے بجلی بل ادائیگی سے ہورہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایڈوانس بجلی میٹر لگانے جارہے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔