قومی ٹیم کا تیا پانچہ نہ کریں

سلیم خالق  اتوار 12 مارچ 2023
پاکستان ٹیم لوگوں کی انا سے زیادہ بڑی ہے، اگر جان بوجھ کر اسے خراب کیا جائے گا تو باتیں بنیں گی (فوٹو: ٹوئٹر)

پاکستان ٹیم لوگوں کی انا سے زیادہ بڑی ہے، اگر جان بوجھ کر اسے خراب کیا جائے گا تو باتیں بنیں گی (فوٹو: ٹوئٹر)

وسیم اکرم نے ایک تاریخی جملہ کہا تھا کہ ’’ہم اپنے سب سے بڑے دشمن خود ہیں، ہمیں کسی اور کی ضرورت نہیں ہے‘‘ واقعی کم از کم کرکٹ کی حد تک تو ایسا ہی ہے۔

بابر اعظم اور محمد رضوان کی جوڑی دنیائے کرکٹ پر دھاک بٹھا چکی، پاکستان کو کئی میچز بھی جتوائے مگر ملک میں انھیں مخصوص حلقوں کی جانب سے مسلسل تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے، بابر اعظم تیزی سے اہم بیٹنگ ریکارڈز اپنے قبضے میں کرتے چلے جا رہے ہیں لیکن ہم پی ایس ایل میں تیز سنچری کے باوجود ان کی اننگز میں خامیاں تلاش کرنے لگتے ہیں۔

کچھ نہ ملے تو کبھی انگریزی میں مہارت نہ ہونے کی باتیں ہوتی ہیں، کسی کا کھیل اچھا نہ ہو تو ٹیم سے نکالنے کی بات سمجھ میں آتی ہے لیکن عمدہ کارکردگی کے باوجود کوئی آپ کو پسند نہ آئے اور باہر کرنا چاہیں تو اس پر کیا کہا جائے،پاکستان میں کافی عرصے بعد نوجوان اسٹارز کی نئی کھیپ تیار ہوئی ہے ورنہ کچھ عرصے پہلے تک صابن اور شیمپو تک بیچنے کیلیے شاہد آفریدی اور وسیم اکرم جیسے ماضی کے کرکٹرز کو اشتہارات میں لایا جاتا تھا۔

اب بابر اعظم،محمد رضوان اور شاہین شاہ آفریدی بھی برانڈز بن رہے ہیں، جب ایک ٹیم مسلسل اچھا کھیل پیش کرے تو چند کھلاڑی پکے ہو جاتے ہیں، ان کی آپس میں انڈراسٹینڈنگ بھی زیادہ ہوتی ہے، ایسے میں یہ تاثر سامنے آتا ہے جیسے کوئی گروپ بن گیا اور نئے پلیئرز کا راستہ روکا جا رہا ہے، اگر آپ ہارتے رہیں تو یہ بات درست بھی لگتی ہے لیکن کارکردگی بہتر رہے تو منفی باتیں اہمیت نہیں رکھتیں، بابر کی زیرقیادت پاکستان ٹیم کی کارکردگی بہتر رہی ہے۔

ٹیسٹ میں مسائل کا سامنا رہا لیکن مجموعی طور پر دیکھیں تو وہ ذمہ داری اچھے انداز میں نبھا رہے ہیں، پاور کسی کے دینے سے نہیں آتی اگر آپ اچھا پرفارم کریں تو ساتھیوں میں عزت اور اعتماد بڑھتا ہے، جب ایسا ہو تو کپتان طاقتور بھی بن جاتا ہے، بابر کو بھی ان کی کارکردگی نے پاورفل قائد بنوایا،وہ اب کسی کے کہنے پر فیصلے نہیں کرتے، جو اچھا لگے وہی قدم اٹھاتے ہیں، جب شان مسعود کو ون ڈے کا نائب کپتان بنایا گیا تو انھوں نے بھرپور احتجاج کیا،پھر اوپنر کو ابتدا میں نہ کھلا کر اپنی پاور شو کر دی،ظاہر ہے کہ یہ بات ارباب اختیار کو گراں گذری ہوگی۔

کارکردگی پر بابر نہ ہی رضوان کو باہر کیا جا سکتا ہے،ٹیم کے دیگر کھلاڑیوں سے بھی دونوں کی دوستی ہے، اب rule and divide والی پالیسی اپنانے پر غور ہورہا ہے، بابر کو ریسٹ دے کر ان ہی کے دوست شاہین شاہ آفریدی کو کپتان بنا دو، دوستی میں دراڑ ویسے ہی آ جائے گی، البتہ یہ نہیں سوچا جا رہا کہ اس کا نقصان پاکستانی ٹیم کو ہی ہوگا، دونوں کھلاڑی آرام کے بالکل موڈ میں نہیں اور بدستور ملک کی نمائندگی کرنا چاہتے ہیں۔

کچھ لوگ کہتے ہیں کہ عدم تحفظ کا احساس انھیں ریسٹ نہیں کرنے دیتا مگر میں اس بات سے متفق نہیں، ہمارے پاس کون سا ایسا سورما موجود ہے جو بابر کی جگہ سنبھال سکے، وکٹ کیپنگ میں کوئی دھونی موجود نہیں جسے رضوان کی جگہ کھلائیں،سرفراز انجرڈ ہیں اور حکام کو زیادہ پسند بھی نہیں کہ واپس لایا جائے،اگر زبردستی بابر اور رضوان کو آرام دیا گیا تو ٹیم کا اتحاد پارہ پارہ ہو جائے گا، ویسے بھی پی ایس ایل کے دوران کئی دن فراغت کے ملے ہیں۔

افغانستان سے کون سے 15 میچز ہونے ہیں،4 دن میں تین ٹی ٹوئنٹی مکمل ہو جائیں گے،اگر بابر یو اے ای جانا چاہتے ہیں تو جانے دیں، نوجوان کھلاڑیوں کی شمولیت اچھی بات ہے لیکن آپ پوری ٹیم نہیں بدل سکتے، ویسے معذرت کے ساتھ پی ایس ایل کی کارکردگی تو بہت زیادہ سیریس نہ لیں خصوصا راولپنڈی کی ڈیڈ پچز اور چھوٹی باؤنڈری پر تو ہر کھلاڑی بریڈمین نظر آ رہا تھا، ہم لوگ ویسے بھی بہت جلدی پلیئرز کوآسمان پر چڑھا دیتے ہیں، انھیں متواتر پرفارم کرنے دیں پھر شان میں قصیدے ضرور پڑھیں۔

افغانستان کو ہلکا بالکل نہ سمجھیں، کئی حالیہ میچز میں پاکستان ٹیم ہارتے ہارتے بھی بچی تھی، اب تو کئی افغان کرکٹرز تازہ تازہ پی ایس ایل میں پرفارم کر کے سیریز میں حصہ لیں گے لہذا مشکل میں ڈال سکتے ہیں، ویسے بھی افغانستان کی ٹیم ہم سے میچزمیں پاک بھارت مقابلوں جیسا ماحول بنا دیتی ہے، اگر اس سے ہار گئے تو ہمارے شائقین بھی اسے برداشت نہیں کر سکیں گے، لہذا حکام کو ٹھنڈے دل سے سوچنا چاہیے۔

اگر آپ کو بابر یا رضوان پسند نہیں یا ایسا لگتا ہے کہ انھوں نے ٹیم میں اپنا گروپ بنایا ہوا ہے تو بتائیں وہ کب خراب کھیلے یا کون سے سفارشی کھلاڑی کو کھلایا؟ اگر کوئی ہے تو اسے ضرور باہر نکالیں، بصورت دیگر آرام سے کارکردگی سے لطف اندوز ہوں، اچھی ٹیم کو خود سے کون خراب کرتا ہے؟ اگر کسی سے شکایت ہے تو اسے ملاقات کیلیے مدعو کر کے بتائیں تاکہ وہ خود کو بہتر بنا سکے، یہ ورلڈکپ کا سال ہے۔

بھارتی پچز پر پاکستان کے پاس جیت کا اچھا موقع ہوگا، ایسے میں ٹیم کو سیٹ ہی رہنے دیں، طویل عرصے بعد ایسا ماحول نظر آیا ہے جب کھلاڑیوں کے درمیان اختلافات نہیں ہیں، سب ایک دوسرے کی کارکردگی سے خوش ہوتے اور سپورٹ کرتے ہیں، اب آپ اسے گروپنگ کہیں تو کیا جواب دیا جا سکتا ہے، اگر بابر اور رضوان کو باہر کرنے کا تہیہ کر لیا ہے تو دونوں کو اعتماد میں لیں، اگر مان جائیں تو ہی آرام دیں۔

پاکستان ٹیم لوگوں کی انا سے زیادہ بڑی ہے، اگر جان بوجھ کر اسے خراب کیا جائے گا تو باتیں بنیں گی کہ شاید بابر اور رضوان کسی کی راہ میں رکاوٹ بن رہے ہیں لہذا انھیں ہٹانے کی کوشش ہو رہی ہے، ابھی پیغام دیا جائے گا اور پھر جب ذرا سی بھی فارم خراب ہوئی تو باہر ہو جائیں گے، اگر ’’آ بیل مجھے مار‘‘ والی مثال پر عمل کرنا ہے تو اور بات ہے ورنہ میرا مشورہ یہی ہے کہ اچھی خاصی ٹیم کا تیاپانچہ نہ کریں۔

(نوٹ: آپ ٹویٹر پر مجھے @saleemkhaliq پر فالو کر سکتے ہیں)

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔