گوادر کو فری پورٹ بنانے کا منصوبہ

بلوچستان کے شہریوں کو یہ شکایت چلی آ رہی ہے کہ ان کا صوبہ دیگر صوبوں کے مقابلے میں پسماندہ ہے ۔۔۔


Editorial April 25, 2014
بلوچستان کے شہریوں کو یہ شکایت چلی آ رہی ہے کہ ان کا صوبہ دیگر صوبوں کے مقابلے میں پسماندہ ہے فوٹو: فائل

وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ حکومت گوادر کو دبئی ، سنگاپور اور ہانگ کانگ کی بندرگاہوں کی طرز پر فری پورٹ کی حیثیت سے ترقی دینے کا منصوبہ رکھتی ہے' منصوبہ بندی کمیشن کو بین الاقوامی کنسلٹنٹس کی خدمات حاصل کرنے کی ذمے داری سونپی گئی ہے۔ بلوچستان میں جاری ترقیاتی منصوبوں پر پیشرفت کے بارے میں صحافیوں سے گفتگو میں وزیر اعظم نے کہا کہ علاقے میں مختلف منصوبوں پر کام کرنے والے غیرملکی شہریوں بالخصوص چینی باشندوں کے تحفظ کے لیے نئی سیکیورٹی فورس بھی قائم کی جائے گی۔ وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا کہ حکومت گوادر کی ترقی کے لیے وسیع البنیاد منصوبہ رکھتی ہے' پاکستان کو ترقی یافتہ، پرامن اور محفوظ ملک بنانے اور اسے درپیش چیلنجوں سے نجات دلانے کے لیے سول اور عسکری قیادت ایک ہی صفحے پر اور مل کر کام کرنے کے لیے پرعزم ہیں، ہم اکٹھے ہیں اور ملک کو مختلف چیلنجوں سے نکالنے کے خواہاں ہیں، ہم پرعزم ہیں اور ہم یہ کام کریں گے۔

بلوچستان کے شہریوں کو یہ شکایت چلی آ رہی ہے کہ ان کا صوبہ دیگر صوبوں کے مقابلے میں پسماندہ ہے اور مرکزی حکومت اس کی ترقی کی جانب مناسب توجہ نہیں دے رہی۔ اب وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے گوادر کو فری پورٹ بنانے کا اعلان کر کے بلوچستان میں ترقی کے دور کا آغاز کر دیا ہے۔ دبئی اور سنگا پور میں ہونے والی ترقی اور خوشحالی سب کے سامنے ہے' ان شہروں میں انفراسٹرکچر مضبوط ہونے کے ساتھ ساتھ امن و امان کی صورت حال بھی مثالی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر سے سرمایہ کاروں کی ایک بڑی تعداد دبئی اور سنگا پور میں کاروبار کرنے کو ترجیح دیتی ہے۔ اگر گوادر بھی دبئی اور سنگا پور کی طرح فری پورٹ ہونے کے ساتھ ساتھ امن و امان کے لحاظ سے مثالی شہر بن جاتا ہے تو اس سے نہ صرف بلوچستان بلکہ پورے ملک کے لیے ترقی اور خوشحالی کے نئے دروازے کھل جائیں گے۔ اس وقت بلوچستان میں امن و امان کی صورت حال تسلی بخش قرار نہیں دی جا سکتی۔

حکومت کو بھی اس حقیقت کا بخوبی ادراک ہے، اسی لیے وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے غیر ملکی شہریوں کے تحفظ کے لیے نئی سیکیورٹی فورس قائم کرنے کا اعلان کیا۔ ماضی میں بلوچستان میں چینی انجینئروں کے ساتھ ناخوشگوار واقعات رونما ہو چکے ہیں اور یہ خطرات اب بھی موجود ہیں۔ اگر کہیں بھی غیر ملکی شہریوں کے ساتھ کوئی سانحہ رونما ہو جاتا ہے تو اس سے نہ صرف ترقیاتی منصوبے متاثر ہوتے ہیں بلکہ دنیا بھر میں امن و امان کے حوالے سے بھی منفی تاثر پیدا ابھرتا ہے اور سرمایہ کار اس علاقے کا رخ کرنے سے گریز کرتے ہیں۔

وہ قوتیں جو شاکی رہی ہیں کہ بلوچستان کی ترقی کی جانب مرکزی حکومت توجہ نہیں دے رہی اب انھیں تمام شکوہ و شکایات کو بالائے طاق رکھ کر مرکزی اور صوبائی حکومت کے ساتھ بھرپور تعاون کرنا چاہیے تاکہ بلوچستان میں ترقی کا خواب پورا ہو سکے۔ وہ گروہ جو امن و امان کے مسائل پیدا کر رہے ہیں اگر وہ اسی ڈگر پر چلتے رہے تو پھر بلوچستان میں ترقی کی رفتار بہت سست ہو جائے گی اور پسماندگی جس کا گلہ کیا جاتا رہا ہے وہ ختم نہ ہو سکے گی۔ قدرت نے بلوچستان کو وسائل سے مالا مال کیا ہے، اب وہ موقع آ گیا ہے کہ ان وسائل سے بھرپور فائدہ اٹھا کر لوگوں کی زندگیوں میں انقلاب لایا جائے۔ موجودہ حکومت کاشغر اور گوادر کو سڑک اور ریل کے ذریعے ملانے کے لیے سرگرم ہے،یہ ایک بہت بڑا منصوبہ ہے جس سے بلوچستان میں تجارتی ترقی کے نئے راستے کھل جائیں گے، اس کے علاوہ پاکستان' چین اقتصادی راہداری کے لیے 162 ارب روپے صرف بلوچستان کے لیے وقف کیے گئے ہیں۔ وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کا کہنا ہے کہ گوادر کے لیے پینے کے صاف پانی کی فراہمی'300 بستروں کے اسپتال' تکنیکی تربیتی مرکز' 19 کلو میٹر ایکسپریس وے اور ہوائی اڈہ بندر گاہ کی توسیع کی بھی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ انھوں نے وزیر خزانہ کو ہدایت کی ہے کہ گوادر بندر گاہ کو گہرا اور صاف کرنے کے لیے 106 ارب روپے جاری کیے جائیں۔ وزیراعظم کا یہ کہنا بالکل درست ہے کہ گوادر کو فری پورٹ کے طور پر ترقی دیتے ہوئے مقامی لوگوں کے مفادات کا تحفظ ہونا چاہیے۔

بلوچستان میں بعض حلقے ان خدشات کا اظہار کرتے رہے ہیں کہ علاقے میں ترقیاتی منصوبوں میں مقامی لوگوں کو ترجیح نہیں دی جائے گی اور دوسرے علاقوں کے لوگ یہاں غالب آ جائیں گے جس سے مقامی لوگوں کی حق تلفی ہو گی۔ وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے مقامی لوگوں کے مفادات کو ترجیح دے کر شکوہ سنج حلقوں کے خدشات کو دور کر دیا ہے۔ اب مقامی لوگوں پر بھی یہ ذمے داری عائد ہوتی ہے کہ وہ بلوچستان کی ترقی اور خوشحالی کے لیے اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لائیں۔ پاک چین اقتصادی راہداری سے بھی تجارتی سرگرمیوں کو فروغ ملے گا اور روز گار کے وسیع مواقع پیدا ہوں گے۔ گوادر پورٹ معاشی حب ہے یہ یورپ اور سینٹرل ایشیا کو ملانے کے لیے گیٹ وے ثابت ہوگا۔ وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کا کہنا ہے کہ پورٹ کو نہ صرف پاکستان کے اندر بلکہ بین الاقوامی دنیا تک وسعت دی جائے گی چین کی مدد سے گوادر کاشغر تک ریلوے ٹریک بچھایا جائے گا جب گوادر پورٹ مکمل طور پر فعال ہوگا تو اس سے نہ صرف بلوچستان بلکہ پورا پاکستان ترقی کی منازل طے کرے گا۔ گوادر فری پورٹ بننے سے یہاں جدید ٹیکنالوجی آئے گی جس سے صنعت' مواصلات اور زراعت سمیت تمام شعبوں میں انقلاب آ جائے گا جس سے پڑھے لکھے نوجوانوں کو روز گار کے بہتر مواقع ملیں گے۔

مقبول خبریں