مذاکرات اور حملے ساتھ ساتھ

کارروائیوں سے بظاہر لگ رہا ہے کہ فریقین ایک دوسرے کے خلاف ایک مرتبہ پھر سے صف آرا ہو گئے ہیں


Editorial April 25, 2014
کارروائیوں سے بظاہر لگ رہا ہے کہ فریقین ایک دوسرے کے خلاف ایک مرتبہ پھر سے صف آرا ہو گئے ہیں۔ فوٹو: فائل

ایک طرف حکومت کے شدت پسندوں کے ساتھ مذاکرات ہو رہے ہیں دوسری طرف دونوں فریقوں کی طرف سے ایک دوسرے پر حملے بھی کیے جا رہے ہیں۔ اس سے قبل شدت پسندوں کی طرف سے مذاکرات کے لیے ایک ماہ کی جنگ بندی کا اعلان بھی کیا گیا تھا اس دوران اکا دکا ناخوشگوار واقعے کے علاوہ عمومی طور پر امن رہا لیکن جنگ بندی کی مدت ختم ہونے کے بعد حملے دوبارہ شروع ہو گئے ہیں۔ جمعہ کو کراچی میں دہشت گردی کی ایک سے زاید وارداتیں ہوئیں جب کہ جمعرات کے دن خیبرایجنسی کی تحصیل باڑہ اور دورافتادہ علاقہ تیراہ میں سیکیورٹی فورسز کے جیٹ طیاروں نے بمباری کی جس میں37 شدت پسندوں کی ہلاکت اور 14 کے زخمی ہونے کی اطلاع دی گئی ہے۔ بمباری سے ان کے 10 سے زائد ٹھکانے بھی تباہ ہوگئے۔ سیکیورٹی ذرایع کے مطابق اسلام آباد سبزی منڈی بم دھماکے اور پشاور و چارسدہ میں پولیس پر ہونیوالے حملوں میں ملوث دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع پر سیکیورٹی فورسز کے جیٹ طیاروں نے جمعرات کی صبح باڑہ کے نواح میں سپرہ ڈیم کے علاقوں میں شدت پسندوں کے ٹھکانوں پر بمباری کی جب کہ تیراہ کے علاقوں سرہ ویلا ، اوچے ونے، دوہ توئے اور طوردرہ میں بھی شدت پسندوں کے ٹھکانوں پر بمباری کی گئی۔

مرنے والے شدت پسندوں کا تعلق درہ آدم خیل اور اورکزئی ایجنسی سے بتایا جاتا ہے۔ باڑہ سپرہ ڈیم کے نواح میں بمباری کے بعد سیکیورٹی فورسز نے علاقے کا محاصرہ کر لیا ہے تا کہ کوئی بھی شدت پسند فرار ہونے میں کامیاب نہ ہو سکے۔ طالبان کی جانب سے جنگ بندی میں توسیع نہ کرنے کے اعلان کے بعد سیکیورٹی فورسز کی شدت پسندوں کے خلاف یہ پہلی فضائی کارروائی ہے۔ اس سے قبل پشاور اور چارسدہ میں مسلح افراد کی طرف سے سیکیورٹی اہلکاروں پر فائرنگ اور بم حملے کیے گئے تھے جس میں سات اہلکار شہید اور متعدد زخمی ہو گئے تھے۔

ان کارروائیوں سے بظاہر لگ رہا ہے کہ فریقین ایک دوسرے کے خلاف ایک مرتبہ پھر سے صف آرا ہو گئے ہیں۔ دریں اثنا تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ترجمان شاہد اللہ شاہد نے کہا ہے کہ خیبرایجنسی میں ہمارے ساتھیوں پر حملہ کیا گیا تاہم حکومت سنجیدگی کو یقینی بنائے تو اب بھی مذاکرات کے لیے تیارہیں۔ حکومت نے جنگ بندی کے دوران کوئی مطالبہ پورا نہیں کیا۔ اگر وہ اپنے اختیارات اور سنجیدگی کے متعلق یقین دلائے تومذاکرات کے لیے اب بھی تیار ہیں۔ اس وقت صورت حال ایک بار پھر پیچیدہ ہو گئی ہے' اگر حکومت طالبان سے مذاکرات کر رہی ہے تو اسے نتیجہ خیز بنانے کی ہی کوشش کرے' ادھر طالبان کو بھی چاہیے کہ وہ جنگ بندی میں توسیع کریں تا کہ مذاکراتی عمل جاری رہے اور امن کی کوئی صورت سامنے آ سکے۔

مقبول خبریں