- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
- قومی اسمبلی کمیٹیاں؛ حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
- ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبریں، امریکا نے اسرائیل سے جواب طلب کرلیا
معاشی بحالی کیلیے طویل المدتی پالیسی بنانا ناگزیر
اسلام آباد: ایکسپریس ٹریبیون میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کو ٹیکس سسٹم میں بڑی تبدیلیاں کرتے ہوئے ٹیکس چھوٹ اور سبسڈی کو مکمل طور پر ختم کرنے کی ضرورت ہے.
حکومت کو اپنی آمدنی کیلیے صرف تین مدات انکم ٹیکس، سیلز ٹیکس اور کسٹم ڈیوٹی پر فوکس کرنا چاہیے اور اس کو اگلے پانچ سے دس سال تک کیلیے فکس کردینا چاہیے۔
رپورٹ کے مطابق بجٹ کو بیلنس کرنے کیلیے حکومت کو اپنے اخراجات لازمی کم کرنا ہوں گے، تجارتی خسارے کو کم کرنے کیلیے ایکسپورٹ، ترسیلات زر اور ڈائریکٹ فارن انویسٹمنٹ میں اضافہ ناگزیر ہے، حکومتی سائز میں کمی کرنا ہوگی اور فارن ڈائریکٹ انویسٹمنٹ کیلیے زیادہ آزادی فراہم کرنا ہوگی، امپورٹس پر ٹیکسز کم کرنے ہوں گے، سرکاری اداروں اور غیر استعمال شدہ زمینوں کی نجکاری کرنا ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: معیشت کو بلند مہنگائی اور بیرونی ادائیگیوں کے توازن کے دباؤ کا سامنا ہے، گورنر اسٹیٹ بینک
رپورٹ میں ریفارم اینڈ ریسورس موبیلائیزیشن کمیشن کی پیش کردہ تجاویز پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ حکومت اپنے قلیل المدتی فائدے کے علاوہ کچھ نہیں سوچ رہی، کمیشن کی دی گئی چھہ میں سے تین تجاویز میں ود ہولڈنگ ٹیکس میں اضافے کی سفارش کی گئی ہے، ود ہولڈنگ ٹیکس کاروباری افراد پر مزید بوجھ لادتے ہیں، اور ٹیکسس سسٹم کو کمپلیکس کردیتے ہیں، ٹیکسوں کی پیچیدگی پاکستان کی معیشت کا سب سے بڑا مسئلہ ہے۔
ود ہولڈنگ ٹیکس ورکینگ کیپیٹل کو ختم کردیتے ہیں اور کاروباری اداروں کی ترقی کی صلاحیت کو نقصان پہنچاتے ہیں، کمپنیز کے لانگ ٹرم ریزرو پر ایڈوانس ٹیکس بھی ایک پریشان کن خیال ہے۔
یہ بھی پڑھیں: نیشنلائزیشن کی سوچ معیشت کے لیے تباہ کن ثابت ہو سکتی ہے
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹیکس ریونیو میں کمی معیشت کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ یہ حکومت کی بدانتظامی کا مسئلہ ہے، اس طرح کی تجاویز زیادہ سے زیادہ ایک سال تک کام کریں گے، کیوں کہ اس کے بعد زیادہ تر کاروباری ادارے اپنے ٹیکس بوجھ کو کم کرنے کیلیے گرے مارکیٹ اور بلیک مارکیٹ کا سہارا لے چکے ہوں گے، اس طرح صرف ٹیکس گزاروں کا حکومت پر اعتماد کم ہوگا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔