توہین مذہب پر سخت سزا کا عالمی قانون بنایا جائے!

اجمل ستار ملک / احسن کامرے  پير 10 جولائی 2023
 مختلف مذاہب کے رہنمائو ں کا ’’ایکسپریس فورم‘‘ میں اظہار خیال
فوٹو : وسیم نیاز

 مختلف مذاہب کے رہنمائو ں کا ’’ایکسپریس فورم‘‘ میں اظہار خیال فوٹو : وسیم نیاز

28 جون کو سویڈن کے دارالحکومت اسٹاک ہوم کی مسجد کے باہر عید الاضحی کے روز قرآن پاک کو نذرآتش کرنے کا افسوسناک واقعہ پیش آیا۔

مقامی پولیس کی سخت سکیورٹی میں ایک معلون نے مسجد کے باہر قرآن پاک کی بے حرمتی کی جس پر پوری دنیا کے مسلمانوں میں شدید غم و غصہ ہے اور وہ سراپا احتجاج ہیں۔ جبکہ سویڈن میں بھی مسلمانوں کا شدید ردعمل آیا۔

اس واقعہ پر اسلامی تعاون تنظیم نے ہنگامی اجلاس طلب کیا اور شدید الفاظ میں اس عمل کی مذمت کی۔ دنیا بھر کی طرح پاکستان نے بھی اس واقعے کی پرزور مذمت کی۔

پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلایا گیا جس میں وزیرانسانی حقوق ریاض پیرزادہ نے سویڈن میں قرآن کی بے حرمتی کے خلاف تحریک پیش کی جبکہ وزیر پارلیمانی امور مرتضی جاویدعباسی نے مذمتی قرارداد پیش کی جسے متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا۔

قرارداد کے متن میں ہے کہ ایوان اس واقعے کی مذمت کرتا ہے، واقعات کی روک تھام کے لئے عالمی برادری کی توجہ چاہتے ہیں، عالمی برادری بین المذاہب ہم آہنگی کے حوالے سے اقدامات کرے۔

اس مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان سویڈن واقعے کی پرزور مذمت کرتا ہے، اس پر دنیا میں بسنے والے تمام مسلمان دکھی ہیں، ایسی مذموم حرکتوں کے خاتمے کیلئے کمیٹی تشکیل دی جائے۔ہم تمام مذاہب کا احترام کرتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ کوئی بھی ہم پر انگلی نہ اٹھائے، اسلام کے خلاف جان بوجھ کر آگ بھڑکائی جارہی ہے، اور دنیا میں مسلمان اور عیسائیوں کو لڑانے کی سازش ہو رہی ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ سویڈن واقعے سے مسلمانوں کے دل انتہائی دکھی ہیں، عید والے دن پولیس نے اپنی کسٹڈی میں خبیث کو یہ حرکت کرنے دی،اسے عبرت کا نشان بنانا چاہیے، اس حوالے سے سب سے بہترین فورم اوآئی سی ہے، او آئی سی اجلاس کی مذمتی قرارداد پر سعودی عرب سمیت تمام اسلامی ممالک کا شکر گزار ہوں۔

وزیراعظم نے کہا کہ دنیا کے ہر کونے میں سویڈن واقعے کی بھرپور مذمت کرنی ہے، سویڈن حکومت نے بھی واقعے کی مذمت کی ہے، سویڈن حکومت کو خیال آیا اچھی بات لیکن ایسا واقعہ کیوں ہونے دیا؟وزیراعظم نے جمعہ کو یوم تقدیس قرآن قرار دیا اور پوری قوم سے اپیل کی کہ سب اس واقعہ پر احتجاج کریں گے جس کے بعد جمعہ کے روز ملک کے طول و عرض میں سرکاری و نجی سطح پر اس افسوسناک واقعہ کے خلاف پوری قوم یکجان ہوگئی اور اس واقعہ کی بھرپور مذمت کی۔ اس احتجاج میں مسلمانوں کے ساتھ ساتھ ملک میں بسنے والے دیگر مذاہب کے پیروکار بھی شریک ہوئے۔

سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے دلخراش واقعہ کے حوالے سے ’’ایکسپریس فورم‘‘ میں ایک مذاکرہ کا اہتمام کیا گیا جس میں مختلف مذاہب کے رہنماؤں نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ فورم کی رپورٹ نذر قارئین ہے۔

مولانا سید محمد عبدالخبیر آزاد

(چیئرمین مرکزی رویت ہلال کمیٹی پاکستان خطیب و امام بادشاہی مسجد لاہور)

قرآن کریم ساری انسانیت کیلئے رشد و ہدایت کا سر چشمہ ہے۔ قرآن پاک کی حرمت اور تمام انبیاء کرامؑ کی ناموس کا تحفظ ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ سویڈن نے ایک بار پھر قرآن کریم کی بے حرمتی کر کے دو ارب سے زائد مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کیا ہے۔ ہم کسی کو بھی قطعاََ یہ اجازت نہیں دینگے کہ وہ قرآن کریم یاہمارے نبی کریم ؐکی شان میں گستاخی کرے۔ تمام الہامی کتب اور انبیاء علیہ السلام کی عزت و تکریم ہمارے ایمان کا حصہ ہے۔

قرآن پاک اور نبی آخرالزماں حضرت محمدؐ سے بڑھ کر ہمارے لیے کوئی ہستی نہیں ہے۔ ان پر مر مٹنا ہم اپنے ایمان کا حصہ سمجھتے ہیں۔ اسلام ہمیں احترام انسانیت،مذہبی ہم آہنگی،رواداری، اخوت اور محبت کا درس دیتا ہے۔ آج دنیا میں ایسے واقعات کا ہونا امت مسلمہ اور دیگر مذاہب کے درمیان لڑائی اور دوریاں پیدا کرنے کا ذریعہ بن رہا ہے۔ عالمی برادری ، اقوام متحدہ اور او آئی سی ایسے اقدامات کے خلاف سخت قانون سازی کریں تاکہ کوئی بھی شخص کسی مذہب کے مقدسات کی بے حرمتی کرنے جرات نہ کر سکے۔

سویڈن میں قرآن کریم کی بے حرمتی کا سخت نوٹس لیا جائے، یورپ اور تمام اسلامی ممالک جن میں پاکستان،سعودی عرب، ترکی، عراق، بحرین، عمان، ایران، ملائیشیاء اور دیگر ممالک اور پوپ فرانسس نے جس جرات کے ساتھ سویڈن کے واقع کی مذمت کی ہے وہ قابل تحسین ہے۔قرآن کریم کی عزت وحرمت ہمارے ایمان کا حصہ ہے، اس کے لئے ہم سب ایک ہیں۔ گمراہ ذہن اسلاموفوبیا کے منفی رجحان کو پھیلاکر مذموم ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں۔

دنیا بھر کی امن پسند، بقائے باہمی پر یقین رکھنے والی اقوام اور قیادت اسلاموفوبیا کا شکار اور مذہبی تعصبات کی حامل متشدد قوتوں کا راستہ روکیں، مذہب، مقدس ہستیوں ، عقائد اور نظریات کو نشانہ بنانے والے متشدد ذہن دنیا کے امن کے لئے خطرہ ہیں۔ عالمی سطح پر پرامن، متوازن اور بین المذاہب ہم آہنگی پر یقین رکھنے والی قوتیں مل کر ایسے رجحانات اور واقعات کے تدارک کے لئے کام کریں۔ قرآن پاک کی بے حرمتی کے واقعے پر سویڈن حکومت کی مذمت کافی نہیں، سویڈن حکومت کو واقعہ کا ہر صورت جواب دینا ہوگا۔

اس حوالے سے پارلیمنٹ آف پاکستان کی جانب سے منظور کی گئی مذمتی قرارداد مثبت اقدام ہے۔ وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف کی جانب سے جمعہ کو یوم تقدیس قرآن قرار دینا اچھا اقدام تھا۔ سب نے وزیراعظم کی کال پر نماز جمعہ کے بعد ملکر بھرپور احتجاج کیا اور یک زباں ہو کر سویڈن واقعہ کی مذمت کی ہے۔

 سباسٹین شا

(آرچ بشپ)

مسیحی برادری سویڈن میں ہونے والی قرآن پاک کی بے حرمتی کی پر زور مذمت کرتی ہے ۔ ہمارا اقوام متحدہ اور یورپی یونین سے سخت مطالبہ ہے کہ اس معلون کے خلاف سخت کارروائی کی جائے، اسے سرعام سزا دے کر نشان عبرت بنایا جائے تاکہ آئندہ کوئی ایسی جسارت نہ کرے۔

قرآن پاک ہدایت کی کتاب ہے اور الہامی کتب کی کوئی بھی شخص توہین نہیں کر سکتا۔ ہمیں سمجھنا چاہیے کہ یہ واقعہ صرف قرآن پاک کی بے حرمتی کا نہیں ہے بلکہ یہ ایک خاص طبقہ ہے جو سوچی سمجھی سازش کے تحت بار بار توہین آمیز کام کرتا ہے جس سے مذاہب کو ماننے والوں کی دل آزاری ہوتی ہے۔

کبھی مسیحیوں ، کبھی مسلمانوں اور دیگر مذاہب کے مقدسات کی توہین کی جاتی ہے۔ یہ لوگ خدا کو نہیں مانتے، مذاہب کو نہیں مانتے، الہامی کتب کو نہیں مانتے اور لادینیت کی سوچ کو فروغ دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ میرے نزدیک ہر تھوڑے عرصے بعد توہین آمیز حرکت ، مذاہب کو آپس میں لڑانے کی سازش ہے لہٰذا ہمیں انتہائی تحمل، سمجھداری، بردباری اور حکمت عملی کے ساتھ ایسے عناصر کا مقابلہ اور قلع قمع کرنا ہوگا۔

ہم نے ایک دوسرے سے لڑنا نہیں بلکہ مل کر دنیا کے امن کو یقینی بنانا ہے۔ مسلمانوں کی عید کے دن یہ دلخراش واقعہ پیش آیا، اس پر سویڈن حکومت کا ایکشن نہ لینا افسوسناک ہے اور سوالیہ نشان بھی۔ پوپ فرانسس نے اس واقعے کی شدید مذمت کی ہے کہ انہیں ایسے لوگوں سے نفرت ہے جو مذاہب کے درمیان انتشار پھیلانے کی کوشش کرتے ہیں، جو مقدس کتابوں کی بے حرمتی کرتے ہیں، ایسے افراد ضمیر سے خالی ہیں کیونکہ کوئی بھی باشعور شخص مقدسات کی بے حرمتی نہیں کر سکتا۔

کسی کے مذہبی جذبات اور احساسات کو مجروح کرنا آزادی اظہار رائے نہیں ہے، اس کی آڑ میں کسی کو فرار کی راہ نہیں دی جاسکتی۔ لوگوں کے جذبات اور احساسات کا احترام سب پر لازم ہے۔ میں خود سمجھتا ہوں کہ ایسی حرکت کرنے والے عقل سے عاری ہیں۔ہم تو اپنے اردگرد لوگوں کا خیال رکھتے ہیں۔ اپنے ہمسائے اور رشتہ داروں کے جذبات اور احساسات کا خیال کرتے ہیں کہ کہیں ہمارے کسی عمل سے انہیں تکلیف نہ پہنچے۔

یہ عناصر جو ہر مذہب کے پیروکاروں کو تنگ کر رہے ہیں، ان کے جذبات سے کھیل رہے ہیں، ہمیں مل کر ان کے عزائم کو خاک میں ملانا ہے۔ ہمیں میڈیا اور سوشل میڈیا کے ذریعے لوگوں تک مثبت پیغام پہنچانا ہے، انہیں سازش سے روشناس کرانا ہے اور توہین آمیز حرکات کو روکنے کیلئے بھرپور کام کرنا ہے۔ پاکستان نے خطے اور عالمی امن میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

ہم نے امن کی خاطر ہزاروں قربانیاں دی ہیں، گلی گلی جنگ لڑی ہے، ہم جانتے ہیں کہ امن کی قیمت کیا ہے۔ آج پاکستان میں مسلم، مسیحی، سکھ، ہندو سب متحد ہیں اور مل کر سویڈن واقعہ کی نہ صرف مذمت کر رہے ہیں بلکہ ہر پلیٹ فارم سمیت سڑکوں پر نکل کر احتجاج بھی کر رہے ہیں۔ عالمی برادری سے ہمارا مطالبہ ہے کہ مذاہب اور مقدسات کی توہین کے حوالے سے قانون سازی کرے اور یہ واضح کیا جائے کہ آزادی اظہار رائے کسی کی توہین کا نام نہیں ہے۔

قانون میں مذاہب کے بڑوں، الہامی کتب اور مقدسات کے حوالے سے واضح طور پر لکھا جائے کہ ان کی توہین کرنے والے کو سخت اور سرعام سزا دی جائے گی۔

 سردار بشن سنگھ

(سابق صدر گوردوارہ سکھ پربندھک کمیٹی)

سویڈن میں کچھ روز قبل مسلمانوں کی مقدس کتاب قرآن پاک کی بے حرمتی کی گئی ہے جس پر پوری دنیا سراپا احتجاج ہے۔ پاکستان میں بسنے والے سکھ بھی اس کی پرزور مذمت کرتے ہیں اور اپنے مسلمان بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ کسی شخص کو بھی یہ حق حاصل نہیں ہے کہ وہ کسی دوسرے مذہب، مقدس مقام، مقدس کتاب، پیغمبر،یا روحانی ہستی کی توہین کرے۔ آزادی اظہار کے نام پر اس خرابی کو دور کیا جائے ورنہ پوری دنیا اس کی لپیٹ میں آجائے گی اور عالمی امن کو شدید خطرہ لاحق ہوجائے گا۔

سکھ مذہب دوسرے مذاہب کے احترام کا درس دیتا ہے۔ اس واقعہ پر دنیا بھر کے سکھ دکھی ہیں۔ ہمیں سمجھنا چاہیے کہ ایسے عناصر کسی کے ساتھ نہیں، یہ لادین لوگ ہیں، ان کے شر سے بچنا ہے جس کا واحد راستہ ان کا قلع قمع ہے۔ ہمارا اقوام متحدہ سے مطالبہ ہے کہ تمام مذاہب کے مقدسات کا تقدس یقینی بنانے کیلئے سخت سے سخت قانون سازی کی جائے اور توہین کرنے والے کو عبرتناک سزا دی جائے۔ اگر سزا یقینی بنا دی گئی تو آئندہ کوئی بھی توہین کرنے کی جسارت نہیں کرے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔