پرویزخٹک نے اپنی سیاسی جماعت کے نام اور جھنڈے کا انتخاب کرلیا

اسٹاف رپورٹر  اتوار 16 جولائی 2023
پرویز خٹک کسی دوسری پارٹی میں شامل نہ ہونے کی صورت میں اپنی جماعت کے قیام کا اعلان کردیں گے، ذرائع

پرویز خٹک کسی دوسری پارٹی میں شامل نہ ہونے کی صورت میں اپنی جماعت کے قیام کا اعلان کردیں گے، ذرائع

 پشاور: سابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک کی جانب سے اپنی الگ جماعت ”پاکستان تحریک انصاف پارلیمنٹرینز“ کے نام سے میدان میں لانے کے سلسلے میں تیاریاں جاری ہیں جس کیلئے پارٹی کے نام اور جھنڈے کا انتخاب کرلیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق سابق وزیراعلیٰ کی جانب سے اپنی الگ جماعت کے قیام کے سلسلے میں اسلام آباد اور پشاور میں اہم شخصیات کے ساتھ ملاقاتیں ہوچکی ہیں اور مشاورت کا سلسلہ بدستور جاری ہے، سابق وزیراعلیٰ مسلم لیگ (ن) کے ساتھ رابطوں کے علاوہ اپنی الگ جماعت کو میدان میں لانے کے لیے بھی تیاری کیے ہوئے ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پرویز خٹک کسی دوسری پارٹی میں شامل نہ ہونے کی صورت میں اپنی الگ پارٹی کے قیام کا اعلان کردیں گے جس کے لیے انہوں نے پاکستان تحریک انصاف پارلیمنٹرینز کے نام کا انتخاب کیا ہے، اس سلسلے میں نئی پارٹی کے لیے سبز اور سفید رنگ پر مشتمل پارٹی جھنڈے کا انتخاب کیا گیا ہے۔

khatak 1

ذرائع نے بتایا ہے کہ سابق وزیراعلیٰ رواں ہفتے کے دوران حتمی طور پر فیصلہ کرسکتے ہیں جس میں وہ اگر کسی دوسری پارٹی میں شامل نہ ہوئے تو اپنی الگ پارٹی کے قیام کا باقاعدہ اعلان کردیں گے جس کے لیے وہ سابق اراکین پارلیمنٹ کے ساتھ رابطوں میں ہیں جبکہ بعض دیگر سیاسی شخصیات کے ساتھ بھی ان کے رابطے جاری ہیں۔

اس بارے میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ وہ پی ٹی آئی کے سابقہ دور میں سینیٹ انتخابات میں پارٹی وفاداریاں تبدیل کرنے والے اراکین صوبائی اسمبلی اور ان امیدواروں کے ساتھ بھی رابطوں میں ہیں جنہیں گزشتہ انتخابات کے دوران پی ٹی آئی کا ٹکٹ نہیں مل سکا تھا۔

واضح رہے کہ سابق وزیراعلیٰ پرویزخٹک جن کے چچا نصر اللہ خٹک بھی صوبہ کے وزیراعلیٰ رہ چکے ہیں، اپنا بیشتر وقت پیپلزپارٹی میں گزار چکے ہیں، نوشہرہ کا ضلعی ناظم رہنے کے علاوہ وہ پیپلزپارٹی شیرپاﺅ کے صوبائی صدر بھی رہ چکے ہیں جہاں سے وہ تحریک انصاف میں شامل ہوئے تھے۔

پرویز خٹک پارٹی کی صوبائی صدارت کا الیکشن سابق اسپیکر اسد قیصر سے ہارنے کے بعد وہ پارٹی کے مرکزی جنرل سیکرٹری منتخب ہوئے تھے جبکہ پارٹی سے الگ ہونے کے موقع پر وہ اس کے صوبائی صدر تھے۔ وہ 2013ء سے 2018 ءتک صوبہ کے وزیراعلیٰ جبکہ 2018ءسے 2022ءتک وفاقی وزیر داخلہ تھے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔