بارشوں اورسیلاب کی تباہ کاریوں میں اضافہ

70 ہزار مکانات تباہ ہو چکے ہیں جب کہ 14 لاکھ ایکڑ رقبے پر کھڑی فصلیں ضایع ہوئی ہیں


Editorial September 19, 2012
سندھ میں بارشوں سے جاں بحق ہونے والوں کی تعداد ایک سو سے بڑھ گئی ہے جب کہ بلوچستان کا سیلابی پانی بھی سندھ میں داخل ہو رہا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی/ فائل

ملک بھر میں بارشوں اور سیلاب کی تباہ کاریاں جاری ہیں جب کہ چھتیں' دیواریں اور کچے مکان گرنے سے متعدد افراد جاں بحق اور بیسیوں زخمی ہو گئے۔

المناک صورتحال یہ ہے کہ کئی ہلاکتیں سیلاب کے نتیجے میں فاقہ کشی کے باعث بھی ہو رہی ہیں۔ لاہور میں بھی اگلے روز سارا دن بارش کا سلسلہ جاری رہا۔بارش کے باعث شہر کے نشیبی علاقے زیر آب آ گئے۔

ادھر خیبر پختونخوا کے پہاڑی علاقوں میں بارشوں کے ساتھ برفباری بھی شروع ہو گئی ہے۔اسلام آباد اور راولپنڈی میں مسلسل بارشوں کے باعث برساتی نالوں میں طغیانی آ گئی ہے۔

پنجاب کے جنوبی علاقوں راجن پور' جام پور' تونسہ' ڈی جی خان اور روجھان وغیرہ میں سیلاب کے باعث سیکڑوں دیہاتی کھلے آسمان تلے پڑے ہیں۔ بلوچستان میں بھی بارشوں اور سیلاب کے باعث صورتحال انتہائی خراب ہے ۔جعفر آباد اور نصیر آباد کے دیہات میں کئی جگہ 8,8 فٹ پانی کھڑا ہونے کی اطلاعات ملی ہیں۔

سندھ میں بارشوں سے جاں بحق ہونے والوں کی تعداد ایک سو سے بڑھ گئی ہے جب کہ بلوچستان کا سیلابی پانی بھی سندھ میں داخل ہو رہا ہے جس سے وہاں مشکلات میں مزید اضافہ ہو رہا ہے۔ بعض دستیاب اعدادوشمار کے مطابق ملک بھر میں بارشوں اور سیلاب سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد تین سو کے لگ بھگ جب کہ زخموں کی تعداد ہزار کے قریب پہنچ چکی ہے۔

70 ہزار مکانات تباہ ہو چکے ہیں جب کہ 14 لاکھ ایکڑ رقبے پر کھڑی فصلیں ضایع ہوئی ہیں۔ سندھ' بلوچستان اور پنجاب کے جنوبی علاقوں میں سیلاب کی وجہ سے پینے کے پانی کی شدید قلت پیداہو گئی ہے۔ ڈی جی خان کے قبائلی علاقوں کا رابطہ دیگر علاقوں بدستور منقطع ہے۔ بلوچستان کے اضلاع نصیر آباد' جعفر آباد جھل مگسی سبی اور بولان میں وسیع علاقہ زیر آب آ جانے سے رابطہ سڑکیں بند ہو گئی ہیں۔

ڈی جی خان میں سیلاب نے زیادہ تباہی مچائی ہے جہاں پاک آرمی کے انجینئر بھاری مشینری کے ساتھ روانہ کر دیے گئے ہیں۔ بارش اور سیلاب کی وجہ سے سکھر اور ڈی جی خان میں ریلوے نظام شدید متاثر ہوا ہے۔ ریلوے حکام کے مطابق نہر کا پانی ٹریک پر آنے سے ڈی جی خان ریلوے سیکشن بند کر دیا گیا اور ڈی جی خان سے گزرنے والی ٹرینیں متبادل راستوں سے منزل کی طرف گامزن ہیں۔

حکام کا کہنا ہے کہ سکھر ڈویثرن میں مسلسل بارشوں سے ریلوے سگنل سسٹم نے کام چھوڑ دیا جس کے بعد ٹرینیں سگنل سسٹم کے بجائے موبائل فون کے ذریعے چلائی جا رہی ہیں۔ ان حقائق سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملک بھر میں بارشوں اور سیلاب نے کس وسیع پیمانے پر تباہی پھیلائی ہے۔ اس وقت ضرورت یہ ہے کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں اپنی تمام تر توجہ بارش اور سیلاب متاثرین کی بحالی کی طرف توجہ دیں تاکہ پریشان حال لوگوں کو ریلیف مل سکے۔

مقبول خبریں