- طاقتور شمسی طوفان کے اثرات آسمان پر نمودار
- گوادر میں حفاظتی باڑ لگانے کی خبروں پر بلوچستان حکومت کا ردعمل
- آزاد کشمیر کی بگڑتی صورت حال پر پی پی اور پی ٹی آئی کا اظہار تشویش
- کراچی میں اینٹی نارکوٹکس کی کارروائی میں منشیات کے دو مرکزی ڈیلر گرفتار
- سعودی عرب کے ساتھ ملکر عالمی معاشی انقلاب لاسکتے ہیں، وزیراعظم
- پنجاب حکومت اور میئر کراچی کا قومی ہاکی ٹیم کیلئے انعامات کا اعلان
- سندھ میں گندم ذخیرہ اور اسمگلنگ میں ملوث 336 افراد کی نشاندہی ہوگئی
- سولر پینلز کی قیمتیں تاریخ کی کم ترین سطح پر آگئیں
- آزاد کشمیر میں مہنگی بجلی خلاف پرُتشدد احتجاج، سب انسپکٹر شہید، 16 اہلکار زخمی
- وزیراعلیٰ بلوچستان کا واپڈا اور وفاق سے 8 گھنٹے بجلی کی فراہمی کا مطالبہ
- گورنر اور وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا میں لفظی جنگ، ایک دوسرے کو دھمکیاں
- اذلان شاہ ہاکی ٹورنامنٹ کے فائنل میں جاپان نے پاکستان کو شکست دے دی
- ساڑھے تین ہزار نان فائلرز کی سمز بلاک، 5 ہزار کو خبردار کردیا گیا
- مردار جانور کا 10 من گوشت لاہور منتقل کرنے کی کوشش ناکام
- انٹربورڈ کراچی نے سالانہ امتحانات کا شیڈول جاری کردیا
- کراچی میں گرمی کی لہر پیر تک برقرار رہنے کا امکان
- فیض آباد دھرنا کیس؛ سپریم کورٹ نے رپورٹ ٹی او آرز کے برخلاف قرار دے دی
- کھانے میں اضافی نمک چھڑکنے والے ہوجائیں ہوشیار!
- چین کے صحرا میں اونٹوں کیلئے ٹریفک سگنلز نصب
- بلوچستان؛ پوست کی کاشت کے خلاف کارروائی، ملزمان کے حملے میں 6اہلکار زخمی
پاکستان میں پالیسی فیصلوں کا محور ذاتی مفادات ہیں، عالمی بینک
اسلام آباد: عالمی بینک کا کہنا ہے کہ پاکستان میں سرکاری شعبہ غیر مؤثر اور پالیسی فیصلوں کا محور ذاتی مفادات ہیں۔
عالمی بینک کی جانب سے پاکستان کے روشن مستقبل کیلئے ممکنہ اصلاحات پر مبنی جاری کردہ رپورٹ میں پاکستان کو درپیش 6 بڑے مسائل کی نشاندہی کردی گئی۔
عالمی بینک کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں توانائی کا شعبہ ناقابل انحصار اور معیشت پر بھاری ہے۔ توانائی شعبے میں گردشی قرضہ مالی مشکلات پیدا کر رہا ہے۔ پاکستان کا سرکاری شعبہ غیر مؤثر ہے جبکہ پالیسی فیصلوں کا محور ذاتی مفادات ہیں۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ پالیسیوں میں عدم تسلسل کی وجہ سے سرمایہ کاری اور برآمدات کا فقدان ہے اور پاکستان کا زرعی شعبہ بھی غیر پیداواری اور جمود کا شکار ہے۔ پاکستان کو ہیومن کیپیٹل کے بحران کا بھی سامنا ہے۔ دستیاب انسانی وسائل کا کم استعمال پیداورا اور ترقی کو متاثر کررہا ہے۔ ۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان میں پانچ سال سے کم عمر 40 فیصد بچے اسٹنٹنگ کا شکار ہیں جبکہ دنیا میں سب سے زیادہ 2 کروڑ سے زیادہ بچے اسکول سے باہر ہیں ۔ ملک میں 10 سال سے کم عمر کے 79 فیصد بچے پڑھنے کی صلاحیت سے محروم ہیں۔
عالمی بینک کا کہنا ہے کہ پاکستان کو بلند مالی خسارے کا سامنا ہے۔ مالی سال 2022 کے اختتام تک مالی خسارہ 22 سال کی بلند ترین شرح 7.9 فیصد تک پہنچ گیا اور پاکستان کے ذمے قرضہ مقررہ قانونی حد سے زیادہ 78 فیصد کی بلند شرح پر ریکارڈ کیا گیا۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ پالیسیوں میں عدم تسلسل کی وجہ سے سرمایہ کاری اور برآمدات کا فقدان ہے۔ پاکستان میں زرعی شعبے کا جی ڈی پی میں حصہ 23 فیصد ہے۔ زرعی شعبہ 40 فیصد لیبر فورس کو روزگار فراہم کرتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔