اپنے دشمن آپ، دُنیا کا مقابلہ کیا خاک کریں گے؟

ایاز مورس  اتوار 25 فروری 2024
اُن رویوں سے چھکاڑا حاصل کریں جو ہماری شخصیت کو نقصان پہنچاتے ہیں

اُن رویوں سے چھکاڑا حاصل کریں جو ہماری شخصیت کو نقصان پہنچاتے ہیں

کام یابی کے سفر کا آغاز ہماری ذات سے شروع ہوتا ہے جس کے لیے خوداعتمادی بنیادی شرط ہے۔ یہ وہ ایندھن ہے جو ہماری کام یابی کی گاڑی کو آگے بڑھنے کی قوت دیتا ہے۔

بے شمار لوگ اپنے خدشات اور خوف کا شکار ہوکر راستے میں ہی ہمت ہار جاتے ہیں اور منزل پر پہنچانے سے قبل سے واپس لوٹ جاتے ہیں۔ اگر میں اپنی زندگی کے سفر کو پیچھے مڑ کر دیکھوں تو مجھے یہ احساس ہوتا ہے کہ میں اپنی تمام تر قدرتی صلاحیتوں کو اگر یک جا کروں اور انہیں ایک صلاحیت میں سمو دوں، تو وہ خوداعتمادی کی صلاحیت ہے، جس نے مجھے کام یابی حاصل کرنے اور اپنی قدرتی صلاحیتوں کا اظہار کرنے میں بھرپور مدد کی ہے۔

میں نے اپنی زندگی میں بے شمار ٹریننگز، کانفرنسز، انٹرویوز، براہ راست زندگی کے تجربات، کتابوں کے متعلق بات چیت، اور لوگوں سے گفتگو کے دوران کام یاب لوگوں کے اندر جو سب سے بنیادی اور اہم خوبی دیکھی ہے، وہ خوداعتمادی کی صلاحیت ہے۔

اس کے ساتھ ایسے بھی بہت سارے لوگ دیکھے ہیں جو بے شمار خوبیوں اور صلاحیتوں کے حامل ہیں لیکن خود اعتمادی کی کمی کی وجہ سے وہ اپنی قدرتی صلاحیتوں کا اظہار کرنے سے قاصر ہوتے ہیں۔ آج کے اس مضمون میں، میں سات ایسے عوامل اور رویے آپ کے ساتھ شیئر کروں گا، اگر آپ اُن رویوں سے چھٹکارا حاصل کرلیں، جو ہماری شخصیت کو نقصان پہنچاتے ہیں اوراپنی خود اعتمادی کی قوت کو بحال کریں تو آپ کام یابی کی دولت سے مالامال ہو سکتے ہیں۔

1: اپنے دشمن خود نہ بنیں

خوداعتمادی سے عاری لوگوں میں یہ رجحان بہت عام پایا جاتا ہے کہ وہ اپنے دشمن خود ہی ہوتے ہیں اور اُنہیں یہ لگتا ہے کہ سار ازمانہ اُن کا مخالف اور دشمن ہے، وہ اکثر خود کو ہر صورت حال اور نتائج کا ذمے دار قرار دیتے ہیں۔ اور بلاوجہ کا دباؤ اپنے اوپر ڈال کر اپنی قدرتی صلاحیتوں کو منفی انداز میں دیکھنے کی عادت اپنا لیتے ہیں۔ اس لیے یہ اپنی قدرتی صلاحیتوں اور ذات کے منفی رویوں کا سب سے زیادہ شکار ہوتے ہیں۔ اس سوچ سے باہر نکلیں، ہر وقت خود کو، حالات اور نتائج کا ذمے دار قرار دینے سے آپ اپنی اُن صلاحیتوں کا نقصان کرتے ہیں جو کام یابی کے لیے ضروری ہیں۔

خوداعتمادی کا ہرگز مطلب یہ نہیں ہے کے آپ اپنی غلطیوں کو تسلیم نہ کریں بلکہ یہ ہے کہ احساس ناکامی میں اپنے اعتماد کو ٹھیس پہنچانا کسی بھی طرح فائدہ مند سودا نہیں ہے۔ دُنیا میں تمام بڑے اور کام یاب انسان ناکام ہوتے ہیں اور ان سے غلطیاں بھی ہوتی ہیں لیکن اصل بات یہ ہے کہ ہم ان غلطیوں کی وجہ سے اپنے دیگر فیصلے اور بالخصوص اعتماد کو نقصان نہ پہنچائیں۔ ناکامی کام یابی کے لیے ضروری ہے لیکن بہت سارے لوگ ابتدا میں ہی ناکام ہونے پر مزید کوشش نہیں کرتے ہیں۔ وہ خوداعتمادی کے فقدان کا شکار ہوکر سمجھتے ہیں کہ قابل اور باصلاحیت نہیں ہیں، جب کہ ایسا نہیں ہوتا ہے۔

ہر انسان مسلسل سیکھنے اور آگے بڑھنے کے عمل سے گزرتا ہے۔ آج کے دور میں خود کو اپ ڈیٹ اور اپ گریڈ کرنا بہت ضروری ہے۔ خوداعتمادی ایک صلاحیت ہے جس کو دُنیا کے تمام بڑے اور کامیاب لوگ سیکھتے ہیں۔ اگر آپ کو محسوس ہوتا ہے کہ آپ کے اندر اعتماد کی کمی ہے تو آج سے ہی کسی ماہر اور تجربہ کار انسان سے مشاورت اور راہ نمائی حاصل کریں اور زندگی کے سفر میں آگے بڑھیں۔

2:  کوشش سے پہلے ہی نتائج اخذ نہ کریں

یہ عادت ان لوگوں میں خاص طور پر پائی جاتی ہے جن کے گھروں میں خوداعتمادی اور حوصلہ افزائی کا کلچر عام نہ ہو۔ میں اکثر یہ کہتا ہوں کہ کسی بھی انسان کی خوبیوں اور صلاحیتوں کو سراہنے کے لیے بہت زیادہ کوشش اور الفاظ کی ضرورت نہیں ہوتی ہے بلکہ آپ کے اندر یہ جذبہ موجود ہونا چاہیے۔ بدقسمتی سے ہمارے گھروں میں یہ ماحول نہیں ملتا ہے جس کی وجہ سے ایسے گھرانوں کے لوگ بہت جلد ہمت ہار جاتے ہیں اور اکثر کوشش کرنے سے پہلے ہی نتائج اخذ کرلیتے ہیں۔ اس لیے جب انہیں منفی تجربات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور مطلوبہ نتائج نہیں ملتے تو یہ اپنے ماضی کے تجربات کی بنیاد پر ذہن اور رویہ بنا لیتے ہیں اور کوشش کرنا چھوڑ دیتے ہیں۔

یاد رکھیں، ہم میں سے ہر کوئی پہلی مرتبہ یا چند دفعہ کوشش کرنے پر کام یاب نہیں ہوتا ہے بلکہ مسلسل محنت اور جدوجہد کا نام ہی کام یابی ہے۔ آج اگر آپ یہ میرے مضامین پڑھ رہے ہیں ، تو میں آپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ میں شروع سے ہی ایسے روانی سے نہیں لکھ رہا ہوں۔ یہ گذشتہ 15 سال کی محنت، مستقل مزاجی کے ساتھ لکھنے کا تجربہ اور مسلسل ناکام ہونے کے باوجود لکھتے رہنے کا نتیجہ ہے کہ آج آپ میری تحریریں پڑھ رہے ہیں۔ شاید آپ کو اندازہ نہیں کہ میری تحریریں کتنی دفعہ اور کہاں کہاں سے مسترد ہوئی ہیں، لیکن میں نے کبھی ہمت نہیں ہاری۔ بس آپ مسلسل کوشش کرنے کی عادت اپنالیں، اور نتائج کی پروا کیے بغیر کام کرتے جائیں، کچھ عرصے بعد آپ نتائج سے حیران رہ جائیں گے۔

3:ضرورت سے زیادہ مت سوچیں

بہت سارے لوگ ضرورت سے بہت زیادہ سوچتے ہیں، وہ ان حالات، واقعات اور وقت کے بارے میں، غیرضروری سوچ کر، اپنا وقت اور قیمتی توانائی اور صلاحیتوں کو ضائع کرتے ہیں۔

یہ ضروری ہے کہ انسان کو اپنی زندگی میں سوچنا اور ہر کام پر دھیان وگیان کرنے کی ضرورت ہوتی ہے لیکن ضرورت سے زیادہ سوچنا، وقت، عمر اور توانائی کا ضیاع ہے۔ کچھ چیزیں، حالات، وقت اور تجربے کے ساتھ آتی ہیں۔ اس لیے ان کے بارے میں سوچنا، اپنے آپ کو اذیت دینے کے مترادف ہے۔ کچھ چیزیں وقت کے لیے چھوڑ دینی چاہییں۔ وقت ان کا بہترین فیصلہ کرتا ہے۔ ضرورت سے زیادہ سوچنا ہمیں فکرمند کرتا ہے اور غیرضروری طور پر، پریشان کرتا اور تھکا دیتا ہے۔

4:  اپنے حال پر نہیں، خیالات پر توجہ دیں

میں نے لوگوں کے ساتھ گفتگو اور مشاہدے سے یہ سیکھا ہے کہ بہت سارے لوگ اپنے موجودہ حالات کی وجہ سے فکرمند رہتے ہیں، جب کہ ان کواپنے موجودہ حالات پر نہیں بلکہ اپنے خیالات پر توجہ دینے کی ضرورت ہوتی ہے۔ درحقیقت انسان کا موجودہ حال، اُس کی ماضی کی سوچوں اور فیصلوں کا نتیجہ ہے۔

اسی طرح اُس کے مستقبل کا انحصار اُس کی حال کے خیالات پر منحصر ہوگا۔ ناکام اور کام یاب انسانوں کے درمیان بنیادی فرق صرف سوچ کا ہے۔ کم زور اور ناکام لوگ اپنے موجودہ حالات کو ہی، اپنی حقیقی اور حتمی منزل سمجھتے ہیں اور اپنے خیالات کو تبدیل کرنے اور مستقبل کے بارے میں بہت کم غوروفکر کرتے ہیں۔ اس لیے آج سے یہ کوشش کریں اور اپنے حال پر نہیں بلکہ اپنے خیالات پر غور کریں اور اپنے خیالات کی تعمیر اور تکمیل کے لیے منصوبہ سازی کریں۔

5:  وقت کی موجوں پر نہیں، مستقبل کی سوچوں پر دھیان دیں

یہ بڑا دل چسپ اور خوب صورت نکتہ ہے جس پر ہمیں بہت زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ میں نے اپنی زندگی کے مختصر تجربے اور مختلف واقعات کی روشنی میں سیکھا ہے کہ زندگی میں ہر انسان پر وقت ایک جیسا نہیں رہتا ہے۔ ہر انسان کی زندگی میں مشکلات، مشکل حالات اور مختلف واقعات ایسے آتے ہیں، جب وہ پریشان ہوتا ہے، اور اکثر کم زور لوگ، ایسے وقت کی موجوں میں کہیں کھو جاتے ہیں۔ زندگی میں خوداعتمادی اور کام یابی حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ آپ موجودہ حالات پر بہت زیادہ توجہ دینے کی بجائے مستقبل پر غوروفکر کریں۔ مستقبل کے مسائل، مستقبل کی سوچوں اور مستقبل کے کاموں کو نظر میں رکھتے ہوئے اپنی آج کی سرگرمیوں کو متحرک رکھیں۔

6:کام یابی سفر کے اختتام پر، آغاز پر نہیں

آج کے ڈیجیٹل دور میں جہاں ٹک ٹاک، شارٹس اور فیس بک کے ذریعے لوگ راتوں رات وائرل، مشہور، امیر اور کام یاب ہونا چاہتے ہیں، جہاں ہر چیز فاسٹ ہے اور اس لیے وہ فاسٹ کام یابی کے لیے اکثر جلدبازی کرتے ہیں۔ یاد رکھیں ہر انسان ایک مسلسل سفر سے گزرنے کے بعد کام یابی حاصل کرتا ہے۔ خوداعتمادی سے عاری لوگ اپنی منزل کے آغاز یعنی سفر کے آغاز پر ہی کام یابی کے خواہاں ہوتے ہیں۔ درحقیقت ایسا ناممکن نہیں ہے کیوںکہ جس انسان نے سفر کا آغاز کیا ہے یقینی طور پر وہ مستقل مزاجی کے ساتھ اپنی منزل پر پہنچ جاتا ہے۔

چناں چہ ابتدائی اور وقتی کام یابی کے حصول کے لیے اپنی خوداعتمادی کو نقصان نہ پہنچائیں۔ مجھ سے اکثر، کئی لوگ، یہ سوال پوچھتے ہیں کہ آپ نے اتنے سالوں میں، پڑھنے اور لکھنے کے ذریعے کیا کمایا ہے؟ میرا جواب ہوتا ہے، ان سالوں کی مشقت اور جدوجہد نے مجھے وہ سکھا اور بنا دیا ہے، جو ان مول، بیش قیمت اور لازوال ہے۔

7:  نتائج پر نہیں، صلاحیت پر یقین رکھیں

کام یابی کے سفر میں خوداعتمادی سے عاری لوگ اپنی خوبیوں اور صلاحیتوں پر نہیں بلکہ نتائج پر یقین کرتے ہیں۔ اس لیے انہیں جب ناکامیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو وہ ہمت ہار جاتے ہیں۔ خوداعتماد لوگ ہمیشہ اس لیے کام یاب ہوتے ہیں کہ انہیں نتائج کی پرواہ نہیں ہوتی ہے بلکہ وہ اپنی صلاحیتوں اور محنت پر یقین رکھتے ہیں۔ انہیں اس بات پر مکمل بھروسا ہوتا ہے کہ وہ جس محنت، لگن اور مستقل مزاجی کے ساتھ محنت کر رہے ہیں یقینی طور پر اس کا نتیجہ ملے گا۔ آپ ہمت نہ ہارنے والا جذبہ اپنائیں اور اپنی جستجو جاری رکھیں۔ کام یابی ہمیشہ ایسے لوگوں کا استقبال کرتی ہے جو محنت اور مسلسل محنت پر یقین رکھتے ہیں۔

بونس پوائنٹ: تیار رہیں؛ با اعتماد رہیں:

زندگی میں خوداعتمادی حاصل کرنے کا سب سے بہترین اور آسان طریقہ ہر چیز کی تیاری ہے۔ جب آپ قبل از وقت چیزوں کی تیاری کرلیتے ہیں تو آپ کے اندر اعتماد کی قوت پیدا ہوتی ہے۔ دیکھ لیں گے ، کرلیں گے، ہوجائے گا، اس مائنڈسیٹ سے باہر نکلیں اور زندگی کے ہر کام میں تیاری کرنا سیکھیں، آپ خوداعتماد ہوجائیں گے۔ یاد رکھیں! زندگی کی تلخ گلیوں اور ناکامی کی شاہ راہوں پر، چلنے والے مسافر، کام یابی کی منزل پر پہنچ جاتے ہیں۔ زندگی میں کام یابی حاصل کرنا، کوئی بڑی بات نہیں، مگر اُس وقت آگے بڑھنا، اور مشکلات کے باوجود چلتے رہنا، درحقیقت کام یابی سے بڑی کام یابی ہے۔ میرے علاقے کے شاعر ناصرملک ایسے لوگوں کے لئے ہی کہا ہے۔

کیسے اندھیرا جیت سکے گا جنون سے

ہم نے چراغ راہ جلائے ہیں خون سے

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔