بات کچھ اِدھر اُدھر کی سحر اور افطار میں ہونے والی عام غلطیاں

اگر ہم چاہتے ہیں کہ رمضان میں صحت ٹھیک رہے تو یہ ہمارے لیے بہت ضروری ہے کہ ہم سحر اور افطار میں احتیاط سے کام لیں


سلیم ناصر July 03, 2014
افطار اور سحر میں ہمیں احتاط سے کام لینا چاہیے تاکہ صحت برقرار رہے کیوں کہ روزہ رکھنے کے لیے اچھی صحت کا ہونا ضروری ہے۔ فوٹو: ایکسپریس

اگر چہ یہ روایت عام ہے کہ رمضان بھوک اور پیاس کا مہینہ ہے مگر روایت کے برخلات اِس مبارک مہینے کی آمد کے ساتھ ہی لوگ اِس فکر میں پریشانی کا شکار ہوجاتے ہیں کہ 30 روزوں میں آخر سحر اور افطار کا انتظام کس طرح کیا جائے اور اِس کو بہتر سے بہتر بنانے کے لیے مسلسل تگ و دو میں رہتے ہیں۔ اور پھر بد پرہیزی کا ایسا دور شروع ہوتا ہے جو یکم رمضان سے جو شروع ہوتا ہے اُس کا اختتام مہینے کے آخر میں ہی ہوتا ہے۔ جس کا نتیجہ بیماری اور پریشانی کی صورت میں نکلتا ہے۔ اِسی حوالے سے کچھ گزارشات اور مشورے ہیں کہ ہم اپنے سحر اور افطار میں کونسی غلطیاں کرتے ہیں جن میں پرہیز کرنےسے صحت کو ہونے والے خطرات سے یقینی طور پر بچا جاسکتا ہے۔

اگرآپ روزانہ لال شربت پی کرافطاری کرتے ہیں توایسا با لکل مت کیجئے گاورنہ صحت کو نقصان پہنچنے کا شدید اندیشہ ہے۔ہمیں روزہ رکھنے کے ساتھ ساتھ اپنی صحت کا بھی خیال رکھنا چاہیے کیوں کہ روزہ رکھنے کے لیے اچھی صحت کا ہونا ضروری ہے۔

عموماً زیادہ تر لوگ افطاری کے وقت پیاس کی شدت کی وجہ سے شربت کا زیادہ استعمال کرلیتے ہیں اور خصوصی طور پر لال شربت کو فوقیت دی جاتی ہے کیونکہ عام طور پر یہی تصور ہے کہ اِس شربت میں نقصان کا عنصر انتہائی کم ہے اور بس دیکھتے ہی دیکھتے 3 سے چار گلاس ہڑپ کر جاتے ہیں جوصحت کے لیے انتہائی مضر ہے، کیوں کہ اس میں چینی اور شربت کو میٹھا رکھنے والے عوامل سے جیسے مرض میں مبتلاہونے کے خطرات بڑھ سکتے ہیں،لیکن اگر آپ واقع اِس قسم کے شربت سے چھٹکارے کو ناممکن سمجھتے ہیں تو ہفتے میں دوسے تین دن استعمال کیا جاسکتا ہے مگر شرط یہی ہے کہ ہوش اور جذبات کو قابو میں رکھیں۔

اگر آپ افطاری کے فوراًبعد پانی سے اپنا پیٹ بھر لیتے ہیں تو اس اسے آپ کا پیٹ سخت ہوجائے گا جس سے آپ کو مشکالات سے دوچار ہونا پڑسکتا ہے،آپ کو افطاری کے وقت ہوش مندی سے کام لیتے ہوئے صرف پانی کے چند گھونٹ پینے چاہیے اور پھر ضرورت پڑنےپر 2 گھنٹے کے بعد وقفے وقفے سے پانی پیا جاسکتا ہے۔

چند نوجوان افطاری کے فوراً بعد باڈی بلڈنگ کلب کا رخ کرتے ہے مگر یہ بھی انسانی صحت کے لیے کسی خطرے سے کم نہیں ہے جس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ افطاری کے بعد ہماری جسم میں خون کا بھاو بڑھ جاتا اس لیے اس وقت آپ کا ورزش کرنا انتہائی نقصادن دہ ہوسکتا ہے۔جو لوگ بھی وزرش کے خواہشمند ہیں اُن کو چاہیے کہ کم از کم افطاری کرنے کے 2 گھنٹے بعدجب آپ کا کھا یا ہواسب کچھ ہضم ہوجائے تو اس کے بعد کسی بھی قسم کی ورزش کرنے میں کوئی دقت نہیں ہوگی۔

اگر رمضان میں آپ کا وزن دن بہ دن کم ہوتا جارہا ہے تو اس میں پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔

کیوں کہ ہم بتا رہے ہیں اس کا بہت ہی آسان حل اگر افطاری کے بعد کھانا کھانے کے لئے اپنا منہ تیزی سے چلاتے ہوئے اچھی طرح چھبا چھبا کر کھانا کھا یا جائے تو اس سے آپ کا وزن بر قرار رہے گا۔

اگر آپ تراویح پڑھتے ہوئے اونگتے ہیں اور جسم میں سستی چڑہ جاتی ہے تواس مسئلےسے چٹکا رہ پانا ممکن بھی ہے اور ضروری ہے ، بس اِس کے لیے ضروری ہے کہ کھانا کھانے کےبعد میٹھا کھانے سے گریز کریں، ویسے یہ کا م تو شوگرکے مریضوں کےلیے آسان ہے کیوں کہ وہ تورمضان تو کیا عید کے دن بھی میٹھا کھانے سے گریز کرتےہیں۔

اگر آپ کو دن بھر پیاس زیادہ لگتی ہے تو سحری میں چارلی انکل بن جائے ۔۔۔

سحری میں کیلے کھانے سے آپ کو دن بھر پیاس کی شدت سےچٹکارہ مل سکتا ہے،اگر یقین نہیں آتا تو آزما لیں کیوں کہ آزمایش شرط ہےاس کے علاوہ سحری میں دودھ، کدو، خشک آڑو، مٹروغیرہ کا استعمال بھی مفید ہے۔

لیکن اگر آپکو دن بھر پیاس بھوک اور سینے کی جلن رہتی ہے تو آپ کو بالخصوص بریانی، کباب، پیزا، فاسٹ فوڈ، حلیم اور چیز جیسے لوازمات سے مکمل پرہیز کرنی چاہیے تاکہ آپ کا روزہ خوشی خوشی اپنے اختتام کو پہنچ سکے۔

بس جاتے جاتے ایک اور مشورہ دینا چاہتا ہوں کہ سحری کے وقت آلو، چاول، کھجوراور کیلے کا استعمال یقینی طور پر آپ کے پورے دن کے لیے مفید ثابت ہوسکتا ہے۔ جبکہ پانی کا زیادہ استعمال بھی کارآمد ہوسکتا ہے بس احتیاط یہ کیجیے گا کہ پانی کی مقدار اِس قدر زیادہ نہ ہوجائے کہ دوران روزہ وہ آپ کے منہ سے باہر آجائے۔


نوٹ: روزنامہ ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جا سکتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں