کراچی آرٹی اونے خلاف ضابطہ انکم وسیلزٹیکس آڈٹ شروع کردیا

سال2010-11 کے آڈٹ کیلیے نوٹسزجاری،کیسزکے دستی انتخاب پرٹیکس دہندگان پریشان


Ehtisham Mufti September 22, 2012
ایف بی آرکوقانوناً کیسزکمپیوٹرائزسسٹم کے ذریعے رینڈم منتخب کرنا چاہئیں، ماہرین فوٹو: فائل

DHAKA: ریجنل ٹیکس آفسز نے انکم ٹیکس آرڈیننس مجریہ2001 کی شق214C اور سیلزٹیکس ایکٹ مجریہ1990 کی شق37 کے برخلاف دستی نظام (مینول سسٹم) کے تحت انکم ٹیکس وسیلزٹیکس آڈٹ کیلیے کیسز کا انتخاب شروع کردیا ہے۔

جس سے ٹیکس دہندگان میں اضطراب کی لہردوڑ گئی ہے۔ ذرائع نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ ریجنل ٹیکس آفسز آڈٹ کی غرض سے کیسز کا مینولی انتخاب انکم ٹیکس آرڈیننس مجریہ2001 کیشق 177 کے تحت کررہے ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ ریجنل ٹیکس آفسز کی جانب سے مینولی منتخب شدہ ٹیکس دہندگان کو نوٹسز بھی جاری کردیے گئے ہیں، یہ نوٹسز مالی سال2010-11 کے آڈٹ کیلیے جاری کیے گئے ہیں جس میں ٹیکس دہندگان سے متعلقہ دستاویزات طلب کیے گئے ہیں۔

ٹیکس ماہرین کا کہنا ہے کہ قانونی طور پر انکم وسیلزٹیکس آڈٹ کیلیے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو کمپیوٹرائز سسٹم کے ذریعے کیسز کا رینڈم انتخاب کرنا چاہیے اور انکم ٹیکس آرڈیننس، سیلزٹیکس ایکٹ میں مذکورہ شقوں کی موجودگی میں ریجنل ٹیکس آفسزکے چیف کمشنرز کے پاس یہ اختیار ہی نہیں ہے کہ وہ ازخود مینولی انکم وسیلزٹیکس آڈٹ کیلیے کیسز کا انتخاب کریں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ آرڈیننس میں مذکورہ شقوں کی موجودگی کے باوجود چیف کمشنران لینڈ ریونیو کو اپنے طور پرآڈٹ کیلیے کیسز منتخب کرنے کے اختیارات دے دیے گئے ہیں جو قانون سے متصادم ہے اور ایف بی آر کے اس نئے طرز عمل سے رجسٹرڈٹیکس دہندگان کی بے چینی میں مزید اضافہ ہوجائے گا۔

یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ لاہورہائی کورٹ کے تازہ ترین فیصلے میں انکم ٹیکس آرڈیننس کی شق177 کو شق 214C کا SUB SERVIENT قراردیا ہے جسکے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو شق214C کے تحت آڈٹ کی غرض سے منتخب کیے جانیوالے کیسز کومتعلقہ کمشنران لینڈ ریونیو کوریفر کرسکتا ہے اور بعد ازاں متعلقہ ریجنل ٹیکس آفس ہی انکم ٹیکس آرڈیننس کی شق177 کے تحت آڈٹ کرنے کا مجاذ ہوگا۔

مقبول خبریں