سپریم جوڈیشل کونسل اجلاس : ججز کے خلاف 46 شکایات نمٹادی گئیں، 5 پر وضاحت طلب

جوڈیشل کونسل نے ایک شکایت پر شکایت کنندہ سے مزید معلومات مانگ لیں


کورٹ رپورٹر February 07, 2025

اسلام آباد:

سپریم جوڈیشل کونسل کے اجلاس میں ججز کے خلاف 46 شکایات نمٹادی گئیں جب کہ 5 شکایات پر ججز سے وضاحت طلب کرلی گئی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق سپریم کورٹ نے 100 دنوں کے عدالتی اصلاحات اور اقدامات کی تفصیلات جاری کردیں جس کے مطابق 26 اکتوبر سے 6 فروری 2025ء تک چیف جسٹس پاکستان کی قیادت میں عدلیہ نے نمایاں اصلاحات نافذ کیں، چیف جسٹس نے عدالتی اصلاحات میں اسٹیک ہولڈرز کی شمولیت کے لیے ایک “آن لائن فیڈ بیک فارم” سپریم کورٹ کی سرکاری ویب سائٹ پر فراہم کیا گیا۔

اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ اس اقدام کا مقصد نظام انصاف کو بہتر بنانے کے لیے آراء اور تجاویز حاصل کرنا ہے، قلیل مدتی، درمیانی مدتی، اور طویل مدتی اہداف کے تحت عدالتی عمل کو مزید منظم کیا جا رہا ہے، ان اصلاحات کے تحت ایک اہم پیش رفت ای حلف نامے اور فوری تصدیق شدہ نقول کی فراہمی ہے، جس سے قانونی کارروائیوں میں تاخیر کم ہوئی اور سائلین و وکلاء کے لیے عدالتی عمل تک رسائی آسان ہوگئی۔

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے ساتھ مشاورت کے بعد مقدمات کی جلد سماعت کے لیے رہنما اصول مرتب کیے گئے، عدلیہ نے ٹیکس سے متعلق مقدمات کی جلد سماعت کے لیے ان کی درجہ بندی کا نظام متعارف کرایا ہے، ٹیکس مقدمات کی جلد سماعت کیلئے درجہ بندی کا نظام متعارف کرانے کا مقصد مقدمات کے بوجھ کو کم کرنا ہے۔

اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ گزشتہ 100 دنوں میں سپریم کورٹ نے 4,963 نئے مقدمات آئے، 100 دنوں میں 8,174 مقدمات نمٹائے، جو عدالتی عمل میں بہتری اور مقدمات کے تصفیے میں تیزی کی عکاسی کرتا ہے، تمام اسٹیک ہولڈرز کیساتھ مشاورت کے بعد جوڈیشل کمیشن کے رولز مرتب کیے گئے، اعلیٰ عدلیہ میں ججز کی تعیناتی کے عمل کو مزید منظم اور غیر جانبدار بنانے کے لیے ایک خصوصی سیکرٹریٹ قائم کیا گیا ہے۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ جوڈیشل کمیشن کے سیکرٹری کی تقرری کا عمل شروع کردیا گیا ہے، پانچوں اعلیٰ عدالتوں میں 36 اضافی ججوں کی تقرری اور سپریم کورٹ و سندھ ہائی کورٹ میں آئینی بینچز کی تشکیل مکمل کر لی گئی ہے، آئین کے مطابق، اسلام آباد ہائی کورٹ میں تمام صوبوں کی منصفانہ نمائندگی یقینی بنانے کے اقدامات کیے گئے، پانچوں ہائیکورٹس سے ججز سپریم کورٹ میں تعینات کرنے کیلئے معاملہزیر غور ہے، اعلیٰ عدلیہ میں خوداحتسابی کے فروغ کیلئے جوڈیشل کونسل نے اپنی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے ایک علیحدہ سیکرٹریٹ قائم کیا۔

بتایا گیا ہے کہ مستقل سیکرٹری جوڈیشل کونسل کی تقرری کا عمل شروع کر دیا گیا ہے، سپریم جوڈیشل کونسل میں ججز کی شکایات کے فوری اور موثر حل کیلئے نظام متعارف کرایا گیا ہے تاکہ عدلیہ پر عوامی اعتماد برقرار رہے، سپریم جوڈیشل کونسل کے ضابطہ اخلاق اور 2005ء کے انکوائری طریقہ کار میں ترامیم زیر غور ہیں۔

کونسل نے اپنے دو اجلاسوں میں آئین کے آرٹیکل 209 کے تحت 46 شکایات کا جائزہ لیا، جن میں سے 40 شکایات نمٹا دی گئیں، 5 میں مزید وضاحت طلب کی گئی، جوڈیشل کونسل نے ایک شکایت پر شکایت کنندہ سے مزید معلومات مانگ لیں، لاء اینڈ جسٹس کمیشن آف پاکستان نے عدالتی کارکردگی اور قانونی نمائندگی کو مضبوط بنانے کے لیے اہم اصلاحات متعارف کرائی ہیں، لاء اینڈ جسٹس کمیشن میں ریٹائرڈ ججوں کی جگہ نئے ارکان کی شمولیت اور وسیع تر اسٹیک ہولڈرز کی شرکت کو یقینی بنایا گیا ہے۔

اعلامیے کے مطابق لاء اینڈ جسٹس کمیشن میں سینئر وکلاء کو نمائندگی دی گئی، لاء اینڈ جسٹس کمیشن میں کراچی کیلئے مخدوم علی خان، پنجاب کیلئے خواجہ حارث کو شامل کیا گیا، بلوچستان سے کامران مرتضیٰ، پشاور سے فضلِ حق، اسلام آباد سے اور منیر پراچہ کو شامل کیا گیا، انصاف تک رسائی کو بہتر بنانے کے لیے لاء اینڈ جسٹس کمیشن نے باقاعدہ جیل دورے اور دور دراز اضلاع تک رسائی شامل ہے تاکہ قیدیوں کی صورتحال کا جائزہ لیا جا سکے۔

اعلامیے کے مطابق ضلعی عدلیہ کی صلاحیت میں اضافے کے لیے، غیر ملکی تربیتی پروگرام متعارف کرائے گئے ہیں، فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی نے مسلسل قانونی تعلیم اور پیشہ ورانہ ترقی کے لیے ایک نیا اقدام متعارف کرایا ہے، بار کونسلز اور بار ایسوسی ایشنز کے لیے ایک مخصوص واٹس ایپ کمیونٹی قائم کی گئی ہے، واٹس ایپ کمیونٹی سے ملک بھر کے وکلاء کو مفت آن لائن کورسز اور تعلیمی وسائل تک رسائی فراہم کرتی ہے۔

بتایا گیا کہ یہ اقدام کیمپس میں ہونے والی تربیت کے ساتھ ساتھ ان وکلاء کے لیے بھی مددگار ہے جو دور دراز علاقوں میں موجود ہیں اور جدید قانونی تربیت کے مواقع سے محروم رہتے ہیں، وکلاء کی جدید قانونی مہارتوں، مقدمہ بازی کی تکنیکوں، اور اخلاقی اصولوں سے آگاہی کے لیے تربیتی اور صلاحیت سازی کے پروگرام بھی متعارف کرائے گئے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں