امریکی عدالت نے ایلون مسک کی سربراہی میں ڈی او جی ای کو حساس ڈیٹا تک رسائی سے روک دیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا کی 19 ریاستوں کے اٹارنی جنرلز کی جانب سے دائر مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے وفاقی جج حکومت کی کارکردگی جانچنے کے محکمے ’Doge‘ کو وزارت خزانہ کے حساس مالیاتی معلومات تک رسائی سے عارضی طور پر روک دیا۔
امریکی ڈسٹرکٹ جج پال اے انگلمیئر نے حکمِ امتناعی جاری کرتے ہوئے ایلون مسک کی ٹیم کو مالیاتی ریکارڈز کا جائزہ لینے اُن تمام نقول کو تلف کرنے کا حکم دیا گیا جو انھوں نے حاصل کی تھیں۔
عدالت نے "ناقابل تلافی نقصان" کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ حساس معلومات کے افشاء ہونے اور سائبر حملوں کے بڑھتے ہوئے خطرے کے پیش نظر یہ فیصلہ ضروری تھا۔
یہ حکم ان ریاستوں کے خلاف دائر مقدمے کی تازہ ترین پیشرفت ہے جو یہ دعویٰ کر رہی ہیں کہ ٹرمپ کا DOGE کو حساس ریکارڈز تک رسائی دینے کا فیصلہ وفاقی قانون کی خلاف ورزی ہے۔
مقدمے میں کہا گیا تھا کہ ایلون مسک جو DOGE کے سربراہ ہیں ان کی شہریوں کے ذاتی مالی معلومات تک رسائی دینے سے شہریوں کی پرائیویسی کو خطرہ لاحق ہوجائے گا اور یہ ڈیٹا کی خلاف ورزیوں کے امکانات کو بڑھا سکتا ہے۔
اس عدالتی فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے ایلون مسک نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ یہ فیصلہ "بالکل پاگل" ہے۔
ایلون مسک نے یہ سوال بھی اُٹھایا کہ اگر حکومتی اخراجات اور ٹیکس دہندگان کے پیسوں کے غلط استعمال کو روکنے کے لیے خرچوں کا جائزہ نہیں لیا جائے گا تو اخراجات میں کمی کیسے لائی جائے گی۔