کراچی:
عدالت میں دائر ایک درخواست میں کراچی میں ڈمپرز اور ہیوی ٹریفک سے ہونے والی ہلاکتوں کے حیران کن اعداد و شمار سامنے آئے ہیں۔
شہر قائد میں ڈمپرز، ٹینکرز سے شہریوں کی ہلاکتوں کے حوالے سے ہیوی ٹریفک کے خلاف سندھ ہائیکورٹ میں آئینی درخواست دائر کردی گئی، جس میں درخواست گزار بیرسٹر حسن خان نے مؤقف اپنایا کہ روزانہ ڈمپرز لوگوں کو کچل رہے ہیں۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ کراچی کے اندر ڈمپرز، آئل ٹینکرز سمیت ہیوی ٹریفک پیک آورز میں چل رہے ہیں اور گزشتہ ایک سال کے اندر 8 ہزار سے زائد شہری ان حادثات میں زخمی ہوئے ہیں جب کہ 2024 میں 773 ہلاکتیں رپورٹ ہوئیں۔ اسی طرح رواں ماہ کے اندر ڈمپرز سمیت ہیوی ٹریفک حادثات سے 74 شہریوں کی ہلاکتیں ہوئیں۔
درخواست میں سیکرٹری اسٹبلشمنٹ، چیف سیکرٹری، آئی جی سندھ ڈی آئی جی ٹریفک سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔
بعد ازاں میڈیا نمائندگان سے گفتگو میں بیرسٹر حسن خان نے کہا کہ آرٹیکل 19 اے کے تحت اداروں سے پوچھنے کا حق ہے کہ میں جس شہر میں رہ رہا ہوں یہاں چلنے والی ہیوی ٹریفک کتنی ہے، ان میں سے کتنے لائسنس یافتہ ہیں اور کتنے انشورڈ۔
انہوں نے کہا کہ مالکان اور ڈرائیور بھاگ جاتے ہیں۔ یہی حال ہوا کورنگی کراسنگ پر جہاں 3 لوگوں کو کچلا گیا۔ ملینیم پر بھی 5 شہریوں کو کچل کر ڈرائیور باآسانی فرار ہوگیا۔ زیادہ تر ڈرائیورز نشے کے عادی ہوتے ہیں۔ ہمیں اپنے صوبے کی عدالت پر پورا بھروسا ہے کہ وہ اپنا کلیدی، آئینی و قانونی کردار ادا کرے گی۔ اگر عمل درآمد نہیں ہوا تو ہمارے پاس قانونی راستہ ہوگا، ہم اپنی جان و مال کے تحفظ کے لیے سڑکوں پر احتجاج کریں گے۔