پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک بار پھر جنگی ماحول پیدا ہو گیا ہے۔ بھارت نے پہلگام میں ہوئی دہشت گردی کے واقعے کو بلا جواز اور یک طرفہ پاکستان کے سر تھوپ دیا۔ خود ہی مدعی اور خود ہی منصف بن کر فیصلہ سنا دیا کہ یہ سب کیا دھرا پاکستان کا ہے۔پاکستان کی جانب سے بار بار یہ مطالبہ عالمی برادری کے سامنے رکھا گیا کہ بھارت ثبوت بہم پہنچائے، ثبوتوں کے بغیر یہ الزام تراشی اس کی بد نیتی پر مبنی ہے۔
اس بدنیتی کے ثبوت واقعے کے دس منٹ بعد ہی سامنے آنا شروع ہو گئے۔ انتہائی مشکل علاقے میں جہاں عام آدمی کی دسترس مشکل ہے، واقعے کی ایف ائی آر 20 منٹ کے اندر درج ہو جاتی ہے لیکن دہشت گردوں کو فرار ہونے کے لیے وافر وقت ملا۔ آج تک ایک بھی دہشت گرد 7 لاکھ کی فوج موجود ہونے کے باوجود گرفتار نہیں کیا جا سکا۔ دہشت گردوں کے فرار ہونے کے ساتھ ہی مین اسٹریم میڈیا اور بنیاد پرست سیاسی حلقوں کی دانش اور دلیل بھی فرار ہو گئی۔ خبر سامنے آتے ہی مین اسٹریم میڈیا نے چیخ چیخ کر سارا الزام پاکستان کے سر تھوپ دیا۔
بھارت کی مودی سرکار کو اپنی اکنامک پاور اور مغرب کا نک چڑھا اتحادی ہونے کا غرور ہے۔ اس بار بھی یہ غرور بار بار سامنے آیا۔ کسی بھی قسم کے ثبوت سامنے لانے کے بجائے بھارت مصر رہا کہ وہ پاکستان کو سبق سکھائے گا۔ بھارت نے اپنے تئیں چھ اور سات مئی کی درمیانی رات پاکستان میں نصف درجن مقامات پر حملے کیے۔
اس سے اگلے دن ڈرونز کا سیلابی ریلا پاکستان کی طرف روانہ کیا۔ پاکستان نے انتہائی تحمل اور ٹھہراؤ کے ساتھ بھارت کے ان حملوں کا نہ صرف مقابلہ کیا بلکہ خم ٹھوک کر کہا کہ جواب پاکستان کی مرضی کے مقام اور وقت پر دیا جائے گا جسے کل عالم دیکھے گا۔ دو دن قبل پاکستان نے وہ جواب شافی اور کافی انداز میں بھارت کو دے دیا۔بات چل نکلی ہے اب دیکھیں کہاں تک پہنچے۔
جنگی محاذ گرم ہونے پر عالمی برادری میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے، امریکا سمیت کئی ممالک بھارت اور پاکستان کی قیادت سے رابطے میں ہیں اور مطالبہ کر رہے ہیں کہ صورتحال کو مزید بگڑنے کے بجائے ٹھنڈا کیا جائے۔
پاک بھارت کے درمیان ان جنگی حملوں میں کی رپورٹنگ عالمی میڈیا میں کم و بیش متوازن انداز میں کی گئی۔ تاہم کئی بھارت نواز ٹی وی چینلز اور اینکرز نے بہت سے ماہرین اور پاکستانی قیادت کے منہ میں مرضی کے لقمے ڈالنے کی کوشش کی لیکن مجموعی طور پر عالمی میڈیا میں رپورٹنگ متوازن رہی اور پاکستان کا موقف سامنے آتا رہا۔رافیل طیارہ گرائے جانے کا واقعہ بھی عالمی میڈیا کے ذریعے ہی کنفرم ہوا لیکن دوسری طرف بھارت کے اندر مین اسٹریم میڈیا میں ایک ہذیان برپا ہو گیا۔
مین اسٹریم میڈیا پر ٹی آر پی کے چکر میں ایسی ایسی بے تکی اور جھوٹ خبریں سنائی گئیں اور بے جوڑ ویڈیوز چلائی گئیں کہ خدا کی پناہ۔ معاملہ یہاں تک پہنچا کہ بھارتی حکومت کو پچھلے دو دنوں سے مین اسٹریم میڈیا کے سامنے ہاتھ جوڑنا پڑ رہے ہیں کہ فیک نیوز کے بجائے صرف سرکاری بیانات اور پوزیشن کو ہی اصلی مانا جائے لیکن بھارت میں 400 سے زائد نیوز چینل میں سے بیشتر حکومت کی یہ عرضی ماننے کو تیار نہیں۔
بھارت کی ایک معروف جرنلسٹ ساکشی جوشی ہیں جن کا الیکٹرانک میڈیا میں 19 سال کا تجربہ ہے۔ اپنے کیریئر میں وہ بی بی سی سمیت بہت سے نامی گرامی نیوز چینلز کے ساتھ وابستہ رہیں۔ آج کل وہ اپنا یوٹیوب چینل چلا رہی ہیں۔ بھارتی میڈیا پر فیک نیوز اور جنگی جذبات کا ہذیان قیامت برپا کر رہا ہے اور بات کہاں تک جا پہنچی ہے،ان کے ایک حالیہ یوٹیوب ویڈیو سے ہو بہو نقل کیا جا رہا ہے۔اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ بھارتی مین اسٹریم میڈیا خبروں سے کہیں آگے خواہش کی دلدل میں دھنس چکا ہے۔
’’ بھارتی مین اسٹریم میڈیا صرف اور صرف خوف و ہراس پھیلا رہا ہے ، جھوٹی خبریں آپ تک پہنچا رہا ہے۔ اس لیول تک آگئی ہیں ان کی جھوٹی خبریں کہ سرکار کو بتانا پڑ رہا ہے کہ جو چیز آپ کو میڈیا پہ دکھائی دے رہی ہے وہ سب غلط ہے۔ جنگ کی سچویشن میں ہر آدمی سب سے پہلے نیوز چینل لگاتا ہے کہ کوئی نہ کوئی انفارمیشن آئے گی۔ انفارمیشن تو کچھ نہیں آنے والی آپ کے پاس لیکن مس انفارمیشن کی وجہ سے ایک عام آدمی چکرا کر رہ جاتا ہے، گھبرا جاتا ہے۔ یہ لوگ اپنے ٹی آر پی کے لیے کبھی نہیں سدھرنے والے‘‘۔ یہاں تک جھوٹ کہہ دیا گیا کہ ب پاکستان کی راجدھانی اسلامآباد پر قبضہ کر لیا گیا ہے۔۔۔ باپ رے! یہ لوگ اپنے آپ کو جرنلسٹ کہہ رہے ہیں۔‘‘
اسی لیے اب اس رجحان کے خلاف لوگوں کا رد عمل سامنے آنے لگا ہے۔ ویرداس لکھتے ہیں: پلیز ایسی چیزوں کو سننا اور شیئر کرنا بند کر دیجیے جہاں پر آپ کو لوگ چیخ چیخ کر اپنے پھیپھڑے پھاڑ پھاڑ کر بولتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔ڈاکٹر شوریہ ٹوئٹر پر لکھتے ہیں؛ انڈین میڈیا ابھی تک مایوس کن رہا ہے۔ فیک سائرن اور ہیڈ لائنز دکھا دکھا کر انھوں نے ابھی تک صرف شرمناک کام کیا ہے۔ حد ہو گئی ، یعنی کچھ بھی چل رہا ہے، انٹ شنٹ۔۔ آپ سوچیں کوئی بھی انڈین نیوز چینل دیکھ رہا ہو تو صرف ایسا جھوٹ سنائی اور دکھائی پڑے جس کی سرکارکو تردید کرنی پڑتی ہے کہ ایسا کچھ نہیں ہوا تو وہ کیا سوچے گا!!
سندرن لکھتے ہیں: مجھے نہیں پتہ کہ کتنا ڈیمج پاکستان کو ہوا ہے، پچھلی رات کو لیکن جو ڈیمیج انڈین میڈیا کی کریڈیبلٹی کو ہوا ہے، وہ سب سے زیادہ ہے ! جنگ بچوں کا کھیل نہیں ہے۔ جس طرح کی یہ لوگ باتیں بول رہے ہیں اور کر رہے ہیں، اینکرز جس طرح سے ہذیان میں آپ کے سامنے جھوٹ بول رہے ہیں، یہ سراسر ملک کی بے عزتی کر رہے ہیں۔
منیش پانڈے لکھتی ہیں یہ کچرا دکھا رہے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ تو انفارمیشن وار ہے، یہ "کمپلیٹلی نان سینسیکل" ہے۔ عجیب جھوٹے کلیمز لے کر ا رہے ہیں جنھیں انڈیا میں کوئی بھی ماننے کو راضی نہیں ہے۔
چنائی واسی لکھتے ہیں، یہ ہائی ٹائم ہو گیا ہے انڈیا کے لیے کہ ہمارا ایک پیپلز موومنٹ ہونا چاہیے، اس طرح کی انڈین نیوز میڈیا کے خلاف، کیونکہ ہم لوگ بالکل بھی یہ اجازت نہیں دے سکتے کہ نیوز اینکرز اس دیش میں سارا نیریٹو ( بیانیہ) سیٹ کریں، نفرت پھیلانا شروع کریں، لوگوں کے اندر سراسیمگی پیداکرنا شروع کریں، ڈر کا ماحول پیدا کر دیں اور پورے ملک کو آپ سیٹ کر دیں۔