26 معطل اراکین؛ اسپیکر پنجاب اسمبلی اور اپوزیشن کی ملاقات، اندرونی کہانی سامنے آگئی

بات آئین سے ہوتی ہوئی ایک دوسرے کی فیس سونگ تک پہنچ گئی


عائشہ صغیر July 11, 2025

لاہور:

اپوزیشن کے پنجاب اسمبلی کے اراکین کی معطلی کا معاملے پر بات آئین سے ہوتی ہوئی ایک دوسرے کی فیس سونگ تک پہنچ گئی۔

سماعت آرٹیکل 10 اے کے تحت شروع ہوئی تو ذاتی حیثیت میں فرداً پیش ہونے کے بجائے اراکین اپوزیشن لیڈر کی سربراہی میں پیش ہوئے۔

ذرائع کے مطابق اپوزیشن کے اراکین نے معاملے پر جمہوری رویہ رکھنے کی استدعا کی۔

ن لیگ کے وزیر نے کہا کہ ہماری قیادت کو جن القابات سے نوازا گیا کہ وہ ناقابل برداشت ہیں۔ اپوزیشن اراکین نے کہا کہ معاملہ دونوں طرف سے بہت زیادہ بڑھ گیا تھا۔

اسپیکر ذرائع کے مطابق آج کی نشست آپ لوگوں کو موقع دینے اور جمہوری قدروں کو مضبوط رکھنے کے لیے کی گئی، رولز کو فالو کرنا ہوگا۔ اپوزیشن اور اسپیکر نے بات پر ایک دوسرے کو فیس سیونگ دینے کے پہلو پر رضامندی ظاہر کر دی

اپوزیشن نے سماعت کے بعد باہر آ کر میڈیا ٹاک کرنے سے پہلے معذرت کی اور بعد ازاں اگلی پیشی پر میڈیا ٹاک کرنے کا کہا۔

اسی طرح، اپویشن اراکین نے اسپیکر سے شکوہ کیا کہ آپ نے ہمارے خلاف کارروئی کی لیکن حکومتی اراکین کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی، جس پر بتایا گیا کہ اسپیکر نے درحقیقت کوئی ریفرنس جمع نہیں کروایا، صرف اپوزیشن کو ڈرایا ہے۔

حکومت آئینی معاملے پر بھی ڈٹ گئی اور اس متعلق پارلیمانی وزیر مجتبیٰ شجاع رحمٰن کا موقف سامنے آگیا۔ انہوں نے کہا کہ آئین اور قانون کے مطابق فیصلہ کریں، معافی نہیں ملنی چاہیے۔

صحافی نے سوال کیا کہ آپ کا موقف ہے اپوزیشن کو معطل کر کے وہاں ضمنی کروائے جائیں؟ جس پر مجتبیٰ شجاع رحمٰن نے جواب دیا کہ جی، ایسا ہی ہے۔

مقبول خبریں