جرائم کیخلاف لڑنا پولیس کی ڈیوٹی ہے فرض ادائیگی پر ترقی کیسی سپریم کورٹ

جرائم کے خلاف لڑنا پولیس کی ڈیوٹی ہے، فرض کی ادائیگی پر ترقی کیسے دی گئی، جسٹس اعجاز احمد چوہدری


Numainda Express October 18, 2014
سندھ میں سول انجینئر کو اسسٹنٹ ڈائریکٹر اینٹی کرپشن لگانے پر اظہار تعجب، ملازمین کا تبادلہ مرضی سے نہیں ہوسکتا، عدالت۔ فوٹو: فائل

سرکاری ملازمین کا تبادلہ ان کی مرضی سے نہیں بلکہ سرکار کی مرضی سے قانون کے مطابق ہوتا ہے۔

یہ آبزرویشن سپریم کورٹ نے شولڈر پروموشن کیس فیصلے کے خلاف نظرثانی اپیلوں کی سماعت کے دوران دی۔جمعے کو چیف جسٹس ناصرالملک کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سماعت کی۔ایس ایچ او منگھو پیرکراچی غلام حسین نے پیش ہوکربتایا کہ علاقے میں مجرموں کیخلاف کارروائی میں وہ زخمی ہوا۔اعلیٰ کارکردگی پر انھیں ترقی دے کر انسپکٹر بنایا گیا ۔ جسٹس اعجاز احمد چوہدری نے کہاکہ جرائم کے خلاف لڑنا پولیس کی ڈیوٹی ہے، فرض کی ادائیگی پر ترقی کیسے دی گئی۔

درخواست گزار نے بتایا کہ ملیر جیل کے حالات خراب ہوئے اور آئی جی جیل خانہ جات سندھ نے مجھے وہاں بطور ڈی ایس پی تعینات کر دیا بعد ازاں سانگھڑ جیل میں بطور ایس پی تعینات کیا گیا،عدالتی فیصلہ آنے کے بعد انھیں دوبارہ ایس ایچ او منگھو پیر لگا دیا گیا، افسر رہ چکا ہوں اب ایس ایچ او کی پوسٹ پر تعیناتی اچھا نہیں لگتا۔ جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا ملیر جیل کے حالات تو آج بھی خراب ہیں، ڈی ایس پی پروموشن سیٹ ہے، کیا جیل عملے کا حق نہیں ہے کہ وہ پروموٹ ہوں ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں