سیاسی بے یقینی حصص مارکیٹ میں فروخت 172 پوائنٹس کی کمی

متحدہ قومی مومنٹ کی سندھ حکومت سے علیحدگی پرسرمایہ کاروں کو خدشات لاحق،انڈیکس 29711 پوائنٹس پربند


Business Reporter October 21, 2014
ماہرین کا کہنا ہے کہ سیاسی افق پر رونما ہونے والی تبدیلیاں غیریقینی صورتحال کا سبب بن رہی ہیں۔ فوٹو: آن لائن/فائل

عدالت عظمیٰ کی جانب سے اوجی ڈی سی ایل کی نج کاری کی اجازت اور زائد بولی دینے والوں کو حصص فروخت کرنے جیسے مثبت اطلاع کے باوجود کراچی اسٹاک ایکس چینج میں پیرکو کاروباری صورتحال غیرتسلی بخش رہی۔

متحدہ قومی مومنٹ کی سندھ حکومت سے علیحدگی اورسندھ وقومی اسمبلی کے اجلاسوں کے بائیکاٹ نے سرمایہ کاروں میں منفی خدشات پیدا کردیے جنہوں نے سیاسی افق پر صورتحال خراب ہونے کے خدشات پر مارکیٹ میں سرمایہ لگانے سے گریز کیا جس کی وجہ سے پیر کو اتارچڑھائو کے بعد مندی کے بادل چھائے رہے اورانڈیکس کی29800 پوائنٹس کی حد بھی گرگئی، مندی کے سبب 69 فیصد حصص کی قیمتوں میں کمی واقع ہوئی جبکہ سرمایہ کاروں کے36 ارب78 کروڑ62 لاکھ26 ہزار817 روپے ڈوب گئے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ سیاسی افق پر رونما ہونے والی تبدیلیاں غیریقینی صورتحال کا سبب بن رہی ہیں اورسرمایہ کاری کے شعبے ان حالات میں سرمایہ لگانے سے ہچکچارہے ہیں، یہی وجہ ہے کہ پیر کو مارکیٹ میں حصص کی آف لونڈنگ پر زیادہ رحجان رہا۔

ٹریڈنگ کے دوران مقامی کمپنیوں، بینکوں ومالیاتی اداروں، این بی ایف سیز، انفرادی سرمایہ کاروں اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے مجموعی طور پر90 لاکھ73 ہزار 91 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری کے نتیجے میں ایک موقع پر42.08 پوائنٹس کی تیزی بھی رونما ہوئی لیکن اس دوران غیرملکیوں کی جانب سے89 لاکھ 18 ہزار386 ڈالر اور میوچل فنڈز کی جانب سے1 لاکھ 54 ہزار704 ڈالر مالیت کے سرمائے کے انخلا نے تیزی کو مندی میں تبدیل کردیا جس کے نتیجے میں کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس171.98 پوائنٹس کی کمی سے 29711.12 ہوگیا جبکہ کے ایس ای30 انڈیکس 151.63 پوائنٹس کی کمی سے 19770.04 اور کے ایم آئی30 انڈیکس 392.85 پوائنٹس کی کمی سے 47601.25 ہوگیا۔

کاروباری حجم گزشتہ جمعہ کی نسبت 20.42 فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر12 کروڑ69 لاکھ66 ہزار160 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار384 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں108 کے بھائو میں اضافہ، 265 کے بھائو میں کمی اور11 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں