پانی کے بحران میں 2025 تک شدت آنے کا خدشہ

نئے ذخائر قائم کیے جائیں، تحقیقی رپورٹ، زرعی وصنعتی شعبوں میں بچت کیلیے تجاویز پیش


Ehtisham Mufti October 22, 2014
نئے ذخائر قائم کیے جائیں، تحقیقی رپورٹ، زرعی وصنعتی شعبوں میں بچت کیلیے تجاویز پیش۔ فوٹو: فائل

لاہور: پاکستان میں آئندہ 10 سال کے دوران پانی کے ذخائر کے نئے وسائل پیدا نہ کیے گئے تو سال 2025 میں پاکستان عالمی فہرست میں ان ممالک کی صف میں کھڑا ہوجائے گا جہاں پانی کا شدید بحران درپیش ہے۔

ٹاولز مینوفیکچررز ایسوسی ایشن آف پاکستان (ٹی ایم اے) کی مرتب کردہ تحقیقی رپورٹ کے مطابق فی الوقت پاکستان میں 1100 کیوبک میٹر فی کس پانی دستیاب ہے جو آئندہ 10 سال میں گھٹ کر 800 کیوبک میٹر ہو جائے گا، پاکستان میں شعبہ زراعت میں 92 فیصد پانی کا استعمال ہوتا ہے جبکہ میونسپلٹی میں 5 فیصد اور صنعتی شعبے میں 3 فیصد پانی کا استعمال ہوتا ہے۔ ٹی ایم اے کے سیکریٹری مزمل حسین کی مرتب کردہ تحقیقی رپورٹ میں بتایا گیا کہ بین الاقوامی میعار کے مطابق 1000 کیوبک میٹرفی کس سے کم پانی کے مقدار کے حامل ممالک پانی کی قلت کا سامنا کرنے والے ممالک میں شامل ہوتے ہیں، جن ممالک کو پانی کی قلت کا سامنا درپیش ہے وہاں بارشوں میں کمی، پانی کے دستیاب ذخائر کی عدم صفائی جیسے عوامل بنیادی وجوہ ہیں، فی الوقت تربیلا ڈیم میں اپنے پانی کے مقررہ ذخائرسے بھی 33 فیصد کم ہو گئے ہیں۔

اسی طرح منگلا ڈیم میں پانی کے ذخائر اپنے مقررہ استعداد سے17 فیصد جبکہ چشمہ میں 40 فیصد کم ہوگئے ہیں۔ رپورٹ میں اس بات کی واضح طور پر نشاندہی کی گئی ہے کہ اگرمتعلقہ ذمے دار اداروں کی جانب سے ملک میں پانی کے ذخائر کی جاری قلت کو دور کرنے کے لیے فوری اقدامات نہ کیے گئے اور نئے ڈیموں کی تعمیر سے چشم پوشی کی گئی تو سال 2025 میں پاکستان پانی کے بحران کے شکار ممالک کی فہرست میں شامل ہوجائے گا۔ ٹی ایم اے کی واٹر مینجمنٹ ریسرچ رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان کے شعبہ زراعت میں پانی کا 92 فیصد استعمال ہوتا ہے، اگر متعلقہ ذمے دار ادارے زرعی شعبے میں پانی کے استعمال میں کمی کے لیے جدید ٹیکنالوجی کے استعمال پر توجہ دیں تو اسکے مثبت اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔

رپورٹ میں پانی کی بچت کے لیے مختصر دورانیے کے پروگرام تجویزکرتے ہوئے زرعی شعبے میں ''اسپرنکل ڈرپ ٹیکنالوجی کا استعمال تجویز کیاگیاہے اور کہا گیا ہے کہ اس ٹیکنالوجی کو استعمال میں لانے سے شعبہ زراعت میں پانی کی 40 تا50 فیصدبچت ممکن ہے۔ رپورٹ میںصنعتی شعبے میں پانی کے استعمال میں بچت کے لیے تجویز کیا گیا ہے کہ اگر صنعتی شعبے میں جدید ٹیکنالوجی کو استعمال میں لاتے ہوئے استعمال شدہ پانی کو ری سائیکل کیا جائے تو پاکستان کے صنعتی شعبے میں 15 فیصد پانی کی بچت ممکن ہے۔

تحقیقی رپورٹ میں عمومی سطح پر پانی کی بچت کے لیے تجویز کیا گیا ہے کہ اگر بلندوبالا عمارتوں میں چھوٹے ٹریٹمنٹ پلانٹس کی تنصیب کی جائے جن کے ذریعے استعمال شدہ پانی کی ٹریٹمنٹ کر کے اس پانی کو صرف فلش میں استعمال کو ترجیح دی جائے تو 5 فیصدپانی کی بچت ممکن ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں