معیشت و جمہوریت کا استحکام ناگزیر

غیر ملکی سرمایہ کار پاکستان کے منفرد محل وقوع اور پرکشش سرمایہ کاری کے مواقع سے بھرپور استفادہ کریں۔


Editorial October 28, 2014
پاکستانی معیشت دہشت گردی کے مسائل سے نمٹنے کے باوجود ترقی کر رہی ہے۔ فوٹو: فائل

موقر جریدہ ''اکنامسٹ''نے فروری2014 کی ایک رپورٹ میں جمہوریت کو عالمی سطح پر درپیش مختلف النوع ساختیاتی مسائل ، سماجی و معاشی امور اور دیگر چیلنجز کا تفصیل سے حوالہ دیا ہے ،اگرچہ یہ رپورٹ شورش زدہ یوکرین کے انقلاب سے پیدا شدہ مسائل کے تناظر میں تیار ہوئی ہے مگر اتنی چشم کشا اور فکر انگیز ہے کہ ہمارے اقتصادی ماہرین اور جمہوری اکابرین کو اس کا مطالعہ ضرور کرنا چاہیے، اس رپورٹ میں سوال اٹھایا گیا کہ جمہوریت کو کن غلطیوں کے باعث مشکلات کا سامنا ہے؟ تاہم کئی ایسے امور زیر بحث لائے گئے ہیں جن سے ملتی جلتی مثبت باتیں وزیراعظم نواز شریف نے پیر کو اسلام آباد میں جاری عالمی سرمایہ کاری کانفرنس میں کہی ہیں ۔ مثلاً ان کا کہنا ہے کہ موجودہ حکومت وسیع تر سرمایہ کاری کے ذریعے پاکستان کے عوام کی حالت کو بہتر بنانے کے لیے پرعزم ہے۔

غیر ملکی سرمایہ کار پاکستان کے منفرد محل وقوع اور پرکشش سرمایہ کاری کے مواقع سے بھرپور استفادہ کریں ۔ حکومت اس ضمن میں ہر ممکن سہولیات اور معاونت فراہم کرے گی ۔ ملک کو ترقی سے کوئی نہیں روک سکتا ۔ ملک میں سیاست دانوں نے بالغ نظری کی سیاست کی بنیاد رکھ دی ہے۔ اس روایت کو آگے بڑھنا چاہیے ۔ بین الاقوامی سرمایہ کاری کانفرنس سے خطاب کے بعد میڈیا سے بات چیت میں انھوں نے کہا کہ ترقی کا راستہ روکنے والوں کو سوچنا چاہیے کہ وہ کیا کر رہے ہیں ۔ حقیقت میں ان ہی اقتصادی اہداف کے حصول کے لیے ''انویسٹ پاکستان '' کے نام سے بین الاقوامی سرمایہ کاری کانفرنس اسلام آباد میں شروع ہوگئی ہے ۔ کانفرنس میں22 ممالک کے 241 وفود نے شرکت کررہے ہیں جن میں چین، جاپان، آسٹریلیا، یورپی ممالک، متحدہ عرب امارات اور دیگر ممالک کے وفود شامل ہیں ۔ پاکستان اپنے معاشی استحکام ،اقتصادی پیش رفت اور سرمایہ کاری کے شعبے میں زقند بھرنے کے جن مواقعے کی تلاش میں ہے یہ کانفرنس اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ جمہوریت کی بقا کا ایک ہی راستہ ہے کہ ملکی معیشت اپنے پاؤں پر کھڑی ہو ۔ وزیراعظم نے ملک کو درپیش غربت، دہشتگردی اور توانائی بحران جیسے چیلنجوں کا ذکر کرتے ہوئے دھرنوں اور احتجاج کے موجودہ طریقے کو غیرمناسب کہا ہے ۔ ان کا استدلال یہ ہے کہ پاکستان ترقی کی جانب گامزن ہے، پہلی بار اقتدار پرامن طریقے سے نئی حکومت کو منتقل ہوا، اس نظام کو مزید مضبوط بنانا چاہیے، جمہوری طرزعمل میں انتشار نہ پیدا کیا جائے۔ حکومت کو بیروزگاری اور غربت ختم کرنے دیں ۔ دھرنوں کی سیاست نہ ہوتی تو چین کے صدر اپنا دورہ ملتوی نہ کرتے، ان کا کہنا ہے کہ پاکستان انشاء اللہ آگے نکل جائے گا ۔

وزیراعظم کی معروضات اپنے متن کے طور پر رجائیت پسندانہ اور امید افزا ضرور ہیں اور ضرورت بھی غیر ملکی سرمایہ کاروں کو پر کشش ترغیبات دینے کی ہے مگر بنیادی سوال ملک کی ناقابل رشک داخلی صورتحال اور امن وامان سمیت جمہوریت کو درپیش مشکل حالات کا ہے، ابھی تک حکومت کی معاشی بریک تھرو کی کوئی واضح پالیسی سامنے نہیں آئی، لوڈ شیڈنگ کے بعد اب اوور بلنگ نے قیامت ڈھائی ہے، ملک بھر کے صارفین میں ہاہا کار مچی ہوئی ہے،یہ خوش آیند امر ہے کہ وزیراعظم نے اس اضافی اور ظالمانہ بلنگ کا نوٹس لے کر صارفین کے بجلی بلوں کو ایڈجسٹ کرنے کی سہولت دینے کی ہدایت کی ہے، نیپرا کو بھی میڈیا میں ذمے دار ٹھہرایا جارہا ہے، صارفین سے 16 ارب روپے کی اضافی بلنگ کا الزام معمولی نہیں یہ کھلی بے انصافی ہے، اس کی تحقیقات ہونی چاہیے ، جب کہ طویل دورانیے تک جاری دھرنوں یا جاری جلسوں کے اسباب و علل تک جانا بھی اشد ضروری ہے ۔

شفاف حکمرانی کو کسی دھرنے یا جلسوں کا خوف نہیں ہونا چاہیے، بلکہ ملکی اقتصادی ماہرین سنجیدگی سے سوچیں کہ مقروض معیشت کس طرح جمہوریت کے استحکام کا بنیادی پتھر بن سکتی ہے، ویسے تو وزیراعظم کے ادراک میں ہے کہ غربت ،دہشت گردی اور توانائی بحران کا ملک کو سامنا ہے، مگر5 برسوں میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 48 ارب43کروڑ13لاکھ80 ہزار روپے خرچ ہوئے، یہ قیمتی رقم قوم کی سماجی بہبود پر خرچ ہوتی ،تو کتنا مفید ہوتا۔ ایک اطلاع کے مطابق قوم159 کھرب روپے کی مقروض ہے، اس میں غیر ملکی قرضے50ارب ،جب کہ ملکی داخلی قرضے100 کھرب90 ارب روپے ہوگئے ۔ایف سی نے اپنی کمزور مالی حالت ختم کرنے کے لیے حکومت سے 8 ارب روپے مانگے ہیں، اسی پس منظر میں ایک اچھی خبر یہ ہے کہ رواں مالی سال2013-14 میں بیرون ملک سے15 ارب ڈالر سے زائد ترسیلات موصول ہوئیں جو گزشتہ سال کے مقابلہ میں 15 فیصد زیادہ ہیں ۔

صدرمملکت ممنون حسین نے انٹرنیشنل انوسٹمنٹ کانفرنس کے شرکاء کے اعزاز میں عشائیے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نجکاری اور کاروبار کے فروغ کے لیے حکومت نے ڈی ریگولیشن پلان جاری کیا ہے، پاکستانی معیشت دہشت گردی کے مسائل سے نمٹنے کے باوجود ترقی کر رہی ہے ، پاکستان میں غیرملکی سرمایہ کاری کے لیے جنوبی ایشیا میں سب سے زیادہ لبرل قوانین ہیں ۔

انھوں نے کہا کہ پاکستان میں غیرملکی سرمایہ کاروں کو قانونی تحفظ حاصل ہے جب کہ پاکستان میں سرمایہ کاروں کی سہولت کے لیے بورڈ آف انویسٹمنٹ میں تنظیم نو کرکے ون ونڈو آپریشن بھی شروع کر دیا گیا ہے ۔ امید کی جانی چاہیے کہ حکومت اقتصادی پالیسیوں کو عوام دوست بناتے ہوئے اس سطح پر لے جائے گی جہاں اس کے ٹریکل ڈاؤن اثرات سے عوام مستفید ہوسکیں اور جمہوریت کو دھچکوں اورصدمات سے نجات مل جائے۔ کہتے ہیں جمہوریت کو اوپر سے خطرہ ہوتا ہے اور نہ نچلی سطح سے ، اسے جو شعلہ پھونکتا ہے وہ اس کے اندر سے اٹھتا ہے ۔ہماری نئی عسکری ڈاکٹرائن بھی اسی دانش کے گرد گھومتی ہے کہ ملک کو اندر سے خطرات لاحق ہیں ۔سو مشتری ہوشیار باش!

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں