ہفتہ رفتہ نیویارک کاٹن ایکسچینج میں مندی دنیا بھر میں روئی کے نرخ گرگئے

امریکی مارکیٹ کے بھاؤ 5 سال کی کم ترین سطح پر آنے سے پاکستانی منڈیوں میں قیمتیں 100 روپے من تک نیچے آگئیں


Ehtisham Mufti November 17, 2014
پنجاب میں 5150، سندھ میں 5050 روپے فی من، اسپاٹ ریٹ بغیر کسی تبدیلی کے 5 ہزار روپے فی من تک مستحکم رہے۔ فوٹو: فائل

KARACHI: خام تیل کی عالمی قیمت میں غیر معمولی کمی کے بعد پولیسٹر کی بڑھتی ہوئی کھپت اوریونائیٹڈ اسٹیٹس ڈپارٹمنٹ آف ایگریکلچر (یو ایس ڈی اے) کی جانب سے 2014-15 میں روئی کی پیداوار اور اینڈنگ اسٹاکس سابقہ تخمینوں کے برعکس زائد ہونے کی رپورٹس گزشتہ ہفتے روئی کی عالمی تجارت پر اثرانداز رہیں اورہفتہ وار کاروبار کے دوران نیویارک کاٹن ایکس چینج میں روئی کی قیمت گزشتہ پانچ سال کی کم ترین سطح پر آنے سے پاکستان سمیت دنیا بھر کی کاٹن مارکیٹس کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔

پاکستان میں ٹی سی پی کی جانب سے گزشتہ ہفتے کے دوران بھی کاٹن جنرز سے روئی خریداری کے بارے میں معالات تحریری معاہدوں تک ہی محدود رہنے اور بھارت سے سوتی دھاگے کی بڑے پیمانے پرمسلسل درآمد کے باعث روئی کی قیمتوں میں مندی کا رجحان جاری رہا۔ چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ یو ایس ڈی اے کی جانب سے جاری ہونے والی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق 2014-15 کے دوران دنیا بھر میں روئی کی پیداوار 2 لاکھ 40 ہزار بیلز کے مزید اضافے کے بعد 11 کروڑ 96 لاکھ بیلز(480 پاؤنڈ) ہونے جبکہ اینڈنگ اسٹاکس 2 لاکھ 50 ہزار بیلز مزید اضافے کے ساتھ تاریخ کے سب سے بڑے 10 کروڑ 73لاکھ 60 ہزار رہنے کے امکانات ہیں۔

یو ایس ڈی اے کی جانب سے مذکورہ رپورٹ جاری ہونے کے بعد نیویارک کاٹن ایکسچینج میں روئی کی قیمتیں ستمبر 2009 کی سطح سے بھی نیچے گر گئیںجبکہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم ہونے کے بعد پولیسٹر کی کھپت میں بھی خاطر خواہ اضافے کا رجحان سامنے آنے سے روئی کی قیمتوں میں مزید مندی کا رجحان دیکھا گیا اور خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ رواں ہفتے کے دوران پاکستان سمیت دنیا بھر میں روئی کی قیمتوں میں مندی کا رجحان جاری رہے گا۔

انہوں نے بتایا کہ ٹی سی پی نے گزشتہ ہفتے کے دوران بھی کاٹن جنرز سے روئی کی عملی خریداری شروع نہ کی تاہم تحریری معاہدوں کی تکمیل اور پروکیور منٹ ایجنٹس کی تعیناتی کے بعد توقع ہے کہ رواں ہفتے کے دوران ٹی سی پی کی جانب سے روئی کی سمپلنگ شروع کی جائے گی جس کے بعد کاٹن جنرز سے ٹی سی پی کو روئی کی ترسیل شروع ہونے کا امکان ہے تاہم اطلاعات کے مطابق کسان تنظیموں نے ٹی سی پی کی طرف سے کاشتکاروں سے پھٹی کی خریداری کے بجائے کاٹن جنرز سے روئی خریداری پر اپنے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اسے کسانوں کا معاشی استحصال قرار دیا ہے اور بعض بڑی کسان تنظیموں نے بعض شہروں میں حکومت کی اس پالیسی کے خلاف احتجاجی مظاہرے بھی شروع کیے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ بھارت میں حکومت نے اوپن مارکیٹ میں پھٹی کی قیمتیں امدادی قیمت سے کم ہونے کے بعد بھارتی کسانوں کی فی ایکڑ پیداوار بہتر بنانے کے لیے کسانوں سے براہ راست پھٹی کی خریداری کا آغاز کر دیا ہے اور اس مقصد کے لیے مودی حکومت نے وزیر زراعت،وزیر ٹیکسٹائل،وزیر تجارت،وزیر محنت اور دو جونئیر وزرا مملکت برائے پر مشتمل ایک وزرا کا ایک چھ رکنی گروپ بھی تشکیل دیا ہے جو کسانوں سے پھٹی خریداری کے عمل کی نگرانی کرے گا۔

یاد رہے کہ بھارت میں پھٹی کی امدادی قیمت رواں سال کے لیے امدادی قیمت 4 ہزار50 روپے فی 100 کلو گرام مختص کی گئی ہے جبکہ کسانوں سے پھٹی خریداری کی کوئی حد بھی مقرر نہیں کی گئی جبکہ بھارت میں رواں سال کپاس کی مجموعی ملکی پیداوار میں متوقع غیر معمولی اضافے کے باعث بھارتی حکومت نے پھٹی خریداری مراکز میں خاطر خواہ اضافے کا اعلان کیا ہے تاکہ بھارت کے طول و عرض میں کسانوں کو اپنی پھٹی فروخت کرنے میں مشکلات کا سامنا نہ کرنے پڑے جبکہ اس کے برعکس پاکستان میں حکومت نے کسانوں سے پھٹی خریداری کے بجائے کاٹن جنرز سے روئی خریداری کا اعلان کیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے کے دوران نیویارک کاٹن ایکس چینج میں حاضر ڈلیوری روئی کے سودے 3.20 سینٹ فی پاؤنڈ کمی کے بعد 66 سینٹ جبکہ دسمبر ڈلیوری روئی کے سودے ریکارڈ 4.16 سینٹ فی پاؤنڈ کمی کے بعد 59.8 سینٹ فی پاؤنڈ تک گر گئے۔ کراچی کاٹن ایسوسی ایشن میں روئی کے اسپاٹ ریٹ بغیر کسی تیزی مندی کے 5 ہزار روپے فی من تک مستحکم رہے۔ پاکستان میں روئی کی قیمتیں 100 روپے فی من مندی کے بعد پنجاب میں 5ہزار 150 جبکہ سندھ میں 5 ہزار 50 روپے فی من تک گر گئیں جبکہ بھارت اور چائنہ میں بھی روئی کی قیمتیں معمولی مندی کے ساتھ بالترتیب 32 ہزار 804 روپے فی کینڈی اور 13 ہزار 666 یو آن فی ٹن تک گر گئیں۔

احسان الحق نے بتایا کہ بھارت سے پاکستان میں سوتی دھاگے کی بڑے پیمانے پر درآمد مسلسل جاری ہے جس کے باعث پاکستانی کاٹن انڈسٹری کو زبردست مشکلات کا سامنا ہے۔ ٹیکسٹائل، کاٹن جنرز اور کسان تنظیموں نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ بھارت سے سوتی دھاگے کی درآمد پر عائد درآمدی ڈیوٹی فوری طور پر 5 فیصد سے بڑھا کر 10 فیصد کی جائے جس سے توقع ہے کہ بھارت سے سوتی دھاگے کی درآمد میں کمی واقع ہوگی۔

انہوں نے بتایا کہ سوئی نادرن گیس کمپنی کی جانب سے قبل ازیں پنجاب کی ٹیکسٹائل ملز کو مسلسل 4 ماہ کے لیے گیس بندش کے احکامات جاری کر دیے گئے تھے تاہم ٹیکسٹائل تنظیموں کی جانب سے شدید احتجاج کے باعث وزیر اعظم نواز شریف نے ٹیکسٹائل ملز کو گیس کی بحالی کے احکامات جاری کیے ہیں تاہم اس بات کا حتمی فیصلہ آج (سوموار) کو سوئی نادرن گیس کمپنی کے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں کیا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ چند روز قبل یونان میں ہونیوالی انٹر نیشنل کاٹن ایڈوائزری کمیٹی کے ایک اجلاس میں نامور پاکستانی زرعی سائنسدان ڈاکٹر محبوب الرحمان کو ''سائنٹسٹ آف دی ایئر'' کا خطاب دیا گیا ہے جو پاکستان کے لیے اعزاز ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں