متحدہ کے کیمپ پر حملہ امن دشمن کارروائی

بم ڈسپوزل یونٹ کے مطابق بم میں200سے250گرام دھماکاخیزمواداستعمال کیاگیا۔


Editorial November 23, 2014
متحدہ کی رکنیت سازی ایک عوامی عمل تھا جس میں کثیر افراد کی کیمپوں میں آمد یقینی تھی ،اس اعتبار سے سیکیورٹی ہائی الرٹ ہونی چاہیے تھی،فوٹو:ایکسپریس/محمد نعمان

NEW DELHI: جمعہ کو اورنگی ٹاؤن میں متحدہ قومی موومنٹ کے رکنیت سازی مہم کے کیمپ پر اگرچہ بادی النظر میں نامعلوم افراد نے دستی بم سے حملہ کردیا جس کے نتیجے میں متحدہ قومی موومنٹ کے3ارکان اسمبلی سمیت32افراد زخمی ہو گئے، تاہم منی پاکستان میں دہشت گردی ، ٹارگٹ کلنگ، اور روز مرہ کی قتل وغارت کی پر آشوب صورتحال اب کوئی راز کی بات نہیں رہی ، جب کہ شہری اس درد انگیز حقیقت سے واقف ہیں کہ کون سی قوتیں کراچی کے معاشی قتل میں ملوث اور اسے میدان جنگ بنانے پر تلی ہوئی ہیں ۔

ادھر ایم کیوایم کے قائد الطاف حسین نے حملے کی سخت مذمت کی ہے، وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی سندھ سے فوری رپورٹ طلب کرلی ۔ اورنگی5نمبر پر متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے رکنیت سازی کے سلسلے میں لگائے گئے کیمپ پر موٹر سائیکل سوار ملزمان دستی بم پھینک کر فرار ہوگئے ، حملے کے وقت کیمپ میں انتہائی رش تھا اور شہری رکنیت فارم پُر کر رہے تھے، ڈی ایس پی اورنگی ٹاؤن نے بتایا کہ کیمپ میں متحدہ قومی موومنٹ کے 3 ارکان اسمبلی شیخ عبداللہ ، محمد حسین اور سیف الدین خالد بھی موجود تھے جو دستی بم پھٹنے سے زخمی ہوگئے، تاہم تینوں ارکان اسمبلی کی حالت خطرے سے باہر ہے۔

بم ڈسپوزل یونٹ کے مطابق بم میں200سے250گرام دھماکاخیزمواداستعمال کیاگیا۔ مگر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب لیاری سمیت دیگر علاقوں میں جرائم پیشہ عناصر اور دہشت گردوں کے خلاف کارروائی ہورہی ہے ، جب کہ گینگ وار کارندوں اور مجرمانہ وارداتوں میں ملوث بعض افراد کی ماورائے عدالت ہلاکتوں کی کچھ شکایات آئی ہیں جنھیں دہشت گرد تنظیمیں رد عمل کے لیے بھی استعمال کر سکتی ہیں ، متحدہ اور دیگر سیاسی جماعتیں اس ضمن میں عدالتوں سے رجوع کرچکی ہیں ، ضرورت اس بات کی تھی کہ اورنگی کیمپ پر پولیس ورینجرز کی مطلوبہ نفری کی یقینی تعیناتی میں کسی قسم کی کوتاہی نہ کی جاتی ۔ مشاہدے میں یہی آیا ہے کہ دہشت گرد اسی ہدف کو نشانہ بناتے ہیں جہاں انھیں سیکیورٹی کے انتظامات کمزور نظر آتے ہیں ، اس نکتہ کو اب بھی سامنے رکھنا چاہیے۔

حالانکہ متحدہ کی رکنیت سازی ایک عوامی عمل تھا جس میں کثیر افراد کی کیمپوں میں آمد یقینی تھی ،اس اعتبار سے سیکیورٹی ہائی الرٹ ہونی چاہیے تھی۔ جب کہ متحدہ کے دفاتر اور سیاسی رہنماؤں پر حملوں کی دھمکیاں آن ریکارڈ ہیں، حالات سنگین ہیں ، کراچی میں انتہا پسند عناصر متحرک ہوگئے ہیں، متحدہ قومی موومنٹ کے مطابق شہر بھر میں رکنیت سازی کے سلسلے میں لگائے گئے کیمپوں پر کوئی حفاظتی اقدامات نہیں کیے گئے تھے جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے دہشت گردوں نے موقع ملتے ہی کیمپ پر حملہ کردیا اور آسانی سے فرارہوگئے ۔

متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے ایک بیان میں کہا ہے کہ کالعدم تنظیموں کے دہشت گرد اس سے قبل بھی ایم کیوایم کے3ارکان اسمبلی سید رضاحیدر، منظر امام اور ساجد قریشی کو شہید کر چکے ہیں، اس کے علاوہ ایم کیوایم کے دفاتر پر بموں سے حملوں اوردہشتگردی کی دیگرکارروائیوں میں متعددکارکنان کوبھی شہیدکیا جاچکا ہے ۔ امید کی جانی چاہیے کہ پولیس اور رینجرز حکام شہر میں ہائی الرٹ سیکیورٹی کو یقینی بناتے ہوئے دہشتگردوں کا تعاقب جاری رکھیں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں